ودمدنی مزاحمتی کمیٹی نے بتایا کہ وادلنورہ گائوں میں آر ایس ایف نے حملہ کرکےتقریباً ۱۰۰؍افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔کمیٹی نے مردوں کے بڑے ہجوم کے درمیان تدفین کے لیے لپٹی ہوئی درجنوں لاشوں کی تصاویربھی شیئر کیں۔
EPAPER
Updated: June 06, 2024, 3:15 PM IST | Alfashir
ودمدنی مزاحمتی کمیٹی نے بتایا کہ وادلنورہ گائوں میں آر ایس ایف نے حملہ کرکےتقریباً ۱۰۰؍افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔کمیٹی نے مردوں کے بڑے ہجوم کے درمیان تدفین کے لیے لپٹی ہوئی درجنوں لاشوں کی تصاویربھی شیئر کیں۔
مقامی افراد سے ملی اطلاعات کے مطابق، سوڈانی پیرا ملٹری فوج، ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) نے ایک گائوں پر حملہ کیاجس میں تقریباً ۱۰۰؍ افراد کی جانیں چلی گئیں۔ فی الحال، مواصلاتی خدمات معطل ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
ودمدنی مزاحمتی کمیٹی ،جوملک میں جمہوری نظام کی حامی ہے، نے بدھ کی رات سوشل میڈیا پرپوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وادلنورہ گائوں میں آر ایس ایف نےدومرتبہ حملہ کرکےتقریباً ۱۰۰؍افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ اسے نسل کشی سے تعبیر کیاجانا چاہئے۔کمیٹی نے سوڈانی افواج پر الزام عائد کہ اس نے مدد کی درخواست پرتوجہ نہیں دی۔کمیٹی نے کہا کہ واد النورہ کے لوگوں نے فوج کومد دکیلئے پکارا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیاجبکہ فوج سے منسلک عبوری خودمختار کونسل نے حملے کی مذمت کی ہے۔
بدھ کو ایک بیان میں آر ایس ایف نے کہا کہ اس نے واد النورہ کے ارد گرد فوج اوراسکے اتحادیوںکے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے لیکن کسی شہری کی ہلاکت کا اعتراف نہیں کیا۔ لیکن ود مدنی مزاحمتی کمیٹی نے آر ایس ایف پر شہریوں کے خلاف بھاری گولہ بارود کا استعمال ، لوٹ مار کرنے اور خواتین اور بچوں کو قریبی قصبے منگیلکی طرف ہجرت کرنے پر مجبور کرنےکے الزامات عائد کئے۔کمیٹی نے مردوں کے بڑے ہجوم کے درمیان تدفین کیلئے لپٹی ہوئی درجنوں لاشوں کی تصاویربھی شیئر کیں۔
یاد رہے کہ اپریل ۲۰۲۳ء میں آر ایس ایف اور سوڈانی فوج کے انضمام پر تنازعات کے بعد آر ایس ایف نے فوج سے لڑائی شروع کی تھی۔ ایک سال کے عرصہ میں آر ایس ایف نے دارالحکومت خرطوم اور مغربی سوڈان کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔آر ایس ایف اب ملک کے مرکزی علاقوں کی طرف پیش قدمی کررہا ہے۔ملک کے بگڑتے حالات کی وجہ سے اناج کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ سوڈان کے لوگ قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔