• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ویٹ لیز بسوں کے ڈرائیوروں کی اچانک ہڑتال

Updated: January 18, 2025, 10:19 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

تنخواہ نہ ملنے پر ممبئی سینٹرل ڈپو میں کام بند کردیا۔ ایک دن قبل کالا قلعہ میں اچانک احتجاج شروع کردیا تھا۔ تنخواہ نہ ملنے سے ناراضگی۔ مسافر پریشان۔

Drivers of Vet buses at Mumbai Central Bus Depot stopped work and protested outside the depot. Photo: INN
ممبئی سینٹرل بس ڈپو میں ویٹ لیزبسوں کے ڈرائیور نے کام بند کرکے ڈپو کے باہر احتجاج کیا۔ تصویر: آئی این این

ویٹ لیز بسوں کے ملازمین نے جمعہ کو اولیکٹرا کمپنی کے ذریعے خدمات مہیا کرانے والے ڈرائیوروں نے ممبئی سینٹرل ڈپو میں اچانک ہڑتال کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ وقت پر نہیں دی جاتی ہے، معاہدے کی رو سے ۱۰؍ تاریخ تک تنخواہ مل جانی چاہئے مگر ۱۷؍ تاریخ ہوجانے کے باوجود تنخواہ نہیں ملی ہے۔ احتجاج کی وجہ سے مسافروں کو زبردست پریشانی کا‌سامنا کرانا پڑا۔ وہ دیر تک بسوں کے انتظار میں اسٹاپ پر کھڑے رہنے پر مجبور ہوئے۔ واضح رہے کہ اسی طرح ایک دن قبل جمعرات کو کالا قلعہ اور دیگر ڈپو میں بھی احتجاج کیا گیا تھا۔ 
  یاد رہے کہ اس سے قبل بھی تنخواہوں، زائد کام لینے کم تنخواہ دینے، خالی اسامیاں پُر نہ کئے جانے وغیرہ مسائل پر ویٹ لیز (بیسٹ کے ذریعے پرائیویٹ ایجنسیوں کے توسط سے کلو میٹر کے حساب سے چلوائی جانے والی بسیں ) ملازمین اپنی ناراضگی ظاہر کرچکے ہیں۔ 
بیسٹ انتظامیہ کا دعویٰ اور مسافروں کی پریشانی 
 بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے اس موقع پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس نے مسافروں کو راحت پہنچانے کیلئے بیسٹ کے ڈرائیوروں کے ذریعے ویٹ لیز بسیں چلوائیں۔ 
 ‌چیف پی آر او سداس ساونت سے یہ پوچھنے پر کہ ممبئی سینٹرل میں بیسٹ نے کتنے ڈرائیور بھیجے تو انہوں نے بتایا کہ ممبئی سینٹرل میں ویٹ لیز بسیں ۱۲؍ روٹس پر چلائی جاتی ہیں اس لئے ۳۱؍ ڈرائیوروں کو بھیجا گیا تھا۔ انہوں نےیہ اعتراف کیا کہ بس خدمات صحیح ڈھنگ سے نہیں چلائی گئیں، کافی تاخیر سے بسیں چلائی گئیں مگر رد کرنے کی نوبت نہیں آئی۔ 
 ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا ڈرائیور تربیت یافتہ ہیں یاپھر انہیں کرلا حادثے کے ذمے دار ڈرائیور جیسی ٹریننگ دی گئی ہے۔ دوسرے یہ کہ یہ مسئلہ حل کیوں نہیں کیا جاتا، احتجاج سے آئے دن مسافر پریشان ہوتے ہیں اور انہیں خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ ‌ اس کے باوجود بیسٹ انتظامیہ یہ کہتے ہوئے ہاتھ کھڑے کردیتا ہے کہ یہ ہمارے نہیں پرائیویٹ ایجنسیوں کے ڈرائیور ہیں اور گاڑیاں نہ چلنے پر ایجنسیوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ مسافروں کو ہونے والی پریشانی کا ذمہ دار کون ہے اور اس کا ازالہ کیسے ہوگا؟
 سہ پہر کو ڈرائیورس کام پر لوٹے
 بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا مذکورہ بالا کمپنی کی جانب سے ملازمین کے بینک کھاتوں میں تنخواہ جمع کرائی گئی ہے اس کے بعد ڈرائیوروں نے کام شروع کیا۔ اس سے قبل کمپنی کے سی ای او روہن موریہ نے یقین دلایا تھا کہ ملازمین کو تنخواہ مل جائے گی مگر وہ کھاتے میں جمع کرانے پر بضد رہے، جب تنخواہ ملی تب انہوں نے کام شروع کیا۔ 
 بیسٹ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ خدمات مہیا کرانے والی ایجنسیوں پر سختی کی جائے گی کہ وہ ملازمین کے ساتھ معاملہ درست کرے کیونکہ اس کا خمیازہ مسافروں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ مسافروں کی جانب سے بیسٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایک مسافر نے ناراضگی ظاہر کرتےہوئے بتایا کہ اسے آفس پہنچنا تھا لیکن بس نہ آنے کی وجہ کافی تاخیر ہوئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK