’ڈرگس فری بھارت ‘عنوان پر سنّی بلال مسجد میں علماء وذمہ دارا ن کی میٹنگ ۔ڈرگس مافیا پر شکنجہ کسنے کا پولیس اورانتظامیہ سے مطالبہ ۔مل جل کر برائی کے خاتمے کا عہد۔
EPAPER
Updated: March 10, 2025, 10:38 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
’ڈرگس فری بھارت ‘عنوان پر سنّی بلال مسجد میں علماء وذمہ دارا ن کی میٹنگ ۔ڈرگس مافیا پر شکنجہ کسنے کا پولیس اورانتظامیہ سے مطالبہ ۔مل جل کر برائی کے خاتمے کا عہد۔
نشہ کی لعنت کے خاتمے کیلئے معاشرے کے ہر فرد کواپنا نمایاں رول اداکرنا ہوگا۔ ’ڈرگس فری بھارت ‘ عنوان پر سنّی بلال مسجدمیں علماء وذمہ داران کی تفصیلی میٹنگ ہوئی۔ سنیچر کی شب میں یہ میٹنگ ۱۲؍ بجے سے سحری تک جاری رہی۔ جس میں ڈرگس مافیا پر بھی شکنجہ کسنے کا پولیس اور انتظامیہ سے مطالبہ کرنے کے ساتھ مل جل کر اس برائی کے خاتمے کا عہد کیا گیا۔ شرکاء ڈرگس مخالف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس پر الگ الگ نعرے لکھے ہوئے تھے۔
جس مذہب نے نشہ کو حرام کہا اسی کے نوجوان مبتلا ہیں
میٹنگ کی سربراہی کرتے ہوئے مولا نا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں نے کہاکہ ’’نشہ قوم اور سماج میں پھیلتی ہوئی ایسی لعنت اور ناسور ہے جو آنے والی نسلوں کو اپاہج بنا دے گا۔ اس کی روک تھام کے لئے ہرممکن طریقہ اپنا نا ہوگا۔ یہ کس قدر المیہ ہے کہ جس مذہب نے کسی بھی قسم کے نشے کو حرام قرار دیاہو، آج اس مذہب کے نوجوان اس لت کا شکار ہورہے ہیں۔ ‘‘ معین میاں نے یہ بھی یاددہانی کرائی کہ ’’ ۱۱؍ سال قبل میں نے علما اورائمہ کے ساتھ مل کرنشہ مخالف تحریک کا آغاز کیا اورسب سے پہلےجامعہ قادریہ اشرفیہ سے ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن تک پیدل مارچ کیا تھا۔ اس مہم کا اثر یہ ہوا کہ ڈرگس ڈیلر اور منشیات فروشوں پرضرب پڑی اوران کا زہریلا کاروبار ماند پڑ نے لگا تو جامعہ قادریہ کے حفاظ طلبہ پر صرف حملہ ہی نہیں کیا گیا بلکہ جھوٹے ایف، آئی آر کے ذریعے ۲؍ دن کے لئےبند بھی کرایا گیا۔ اتنا ہی نہیں نشہ مخالف مہم چھیڑ نے پر ڈرگس ڈیلر میرے دشمن بن گئے، بدنام کرنے کےلئے طرح طرح کے الزامات عائد کرنے لگے لیکن مجھے اس کی کوئی پروا نہیں ہے، مجھے قوم کے نوجوانوں کی فکر ہے۔ اگر قوم کا ایک نوجوان بھی اس بُری عادت سے چھٹکارا پاگیا تو مجھے قلبی سکون حاصل ہوگا۔ ‘‘
’’کارروائی کے لئے پولیس کا رویہ اطمینان بخش نہیں ‘‘
رضا اکیڈمی کے سربراہ محمد سعید نوری نے کہا کہ ’’نشے کی لعنت سے مسلم نو جوانوں کو بچانا ہماری ایمانی ذمہ داری ہے۔ اگر گھرکا ایک فرد نشہ میں مبتلا ہوجائےتو صرف گھر والے ہی پریشان نہیں ہوتے بلکہ پورا محلہ پریشان ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہےکہ ہر ممکن کوشش کرکے اس لعنت کو سماج سے دور کیا جائے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ہم سب نے اپنی ریلی اور نشہ مخالف مہم میں پولیس سے ہمیشہ ایک ہی مطالبہ کیا کہ نشہ خوروں سے زیادہ شدت سے ڈرگس مافیاؤں پر کارروائی کی جائے کیونکہ یہی جال پھیلارہے ہیں۔ آ ج صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ منشیات کی لعنت سے کوئی بھی مسلم علاقہ یا محلہ محفوظ نہیں ۔ اس میں تکلیف دہ صورتحال یہ ہےکہ پولیس کا رویہ بھی اطمینان بخش نہیں ۔ ‘‘ مولانا مقصود احمد بستوی نے کہا کہ ’’نشہ کی مخالفت چودہ سو سال پہلے ہمارے آقاؐنے کی تھی اور اسکے گناہ کیساتھ دنیاوی نقصانات کو بھی اجاگر کیا تھا۔ اسلئے مسلمانوں کا دینی فریضہ ہے کہ اس لت کی مخالفت کی جائے۔ ‘‘ مفتی منظور احمد(رائے بریلی ) نے کہا کہ’’ ہمیں متحد ہوکر مسلم علاقوں کو نشہ سے پاک کرنے اور مسلم نوجوانوں کو اس لعنت سے بچانے کیلئے ہرسطح پر جدو جہد کرنی چاہئے۔ حضرت قوم کے نوجوانوں کیلئے فکر مند ہیں۔ ‘‘
خواتین بھی نشہ فروشوں میں شامل
مولانا خلیل نوری نے کہا کہ یہ لعنت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب خواتین بھی نشہ فروشوں میں شامل ہو گئی ہیں۔ ‘‘ مولانا ظفر الدین رضوی نے کہا کہ’’ مسلم نوجوان لڑکے لڑکیاں نشے کی لعنت کا شکار ہورہی ہیں جس سے خاندان تباہ وبرباد ہورہے ہیں، انہیں بچاناوقت کی اہم ضرورت ہے۔ ‘‘جامع مسجد کے خطیب و امام قاری عطا ءاللہ نے کہا کہ’’حضرت کی کوشش سےممبرا میں نشہ کے کاروبار میں کافی کمی آئی ہے۔ ‘‘ مولانا توکیل شمسی، مولانا عباس رضوی اور پروفیسر مولانا محمودعلی خان کے علاوہ دیگرعلماء نے بھی اسی طرح کا اظہارخیال کیا۔ سب نے اس مہم کوآگے بڑھانے اور اس میں اپنی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔