Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

یوپی میں بلڈوزر راج پر سپریم کورٹ برہم، مکانات دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم

Updated: March 07, 2025, 9:50 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

الٰہ آباد میںمسلمانوں کےکئی مکانات پر بلڈوزر چلانے پر عدالت عظمیٰ نے یوگی حکومت کی سخت سرزنش کی، آئین کے آرٹیکل ۲۱؍ کی یاد دلائی،اٹارنی جنرل کے تمام دلائل مسترد،کہا:مکان بناکر دینا ہوگا، بس اب یہی طریقہ بچا ہے۔

The Supreme Court has taken a very strong stand against the bulldozer operation. Photo: INN
بلڈوزر کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ نے انتہائی سخت موقف اختیار کر رکھا ہے۔ تصویر: آئی این این

 ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے اترپردیش میں مناسب قانونی طریقہ کار پرعمل کئے بغیر بلڈوزر کارروائی کرنے پر انتہائی شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے یوگی حکومت کی سخت سرزنش کی اور یہ حکم دے دیا کہ جو مکانات بلڈوزر سے منہدم کئے گئے ہیں انہیں سرکاری خرچ پر دوبارہ تعمیر کیا جائے ۔ عدالت نے یوگی حکومت کے طریق کار کو  انتہائی حیرت انگیز اور غلط پیغام بھیجنے والا قرار دیا۔عدالت نے یوگی حکومت کی شدید سرزنش کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل ۲۱؍کا ذکر کیا اور کہا کہ’’ یہ آرٹیکل بہت اہم ہے۔ تمام حکومتوں کو اس کو ہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہئے۔‘‘اب اس معاملہ میں ۲۱؍ مارچ کو سماعت ہوگی۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ ۲۰۲۱ء کا ہے۔
 عرضی گزار ایڈوکیٹ ذوالفقار حیدر، پروفیسر علی احمد، دو بیواؤں اور دیگر ایک عرضی گزار نے سپریم کورٹ میں یوگی حکومت کی زیادتی اور ظلم کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ حکام   نے سنیچر کی رات دیر گئے انہدام کے نوٹس جاری  کئے اور اگلے دن ان کے مکانات کو مسمار کر دیا جس کی وجہ سے انہیں کارروائی کو چیلنج کرنے کا کوئی موقع تک نہیں ملا۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ وہ زمین کے قانونی لیز ہولڈر ہیںاور انہوں نے اپنے لیز ہولڈ حقوق کو فری ہولڈ پراپرٹی میں تبدیل کرنے کیلئے درخواست دے رکھی ہے۔عرضی گزاروں کے وکلاء نے سپریم کورٹ کو مزید بتایا کہ  ان عمارتوں کوسیاستداں عتیق احمد سے غلط طریقہ سے جوڑنے کے بعد منہدم کیا گیا۔ 
 سپریم کورٹ میں جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نےیوگی حکومت کی کارروائی پر سخت ناراضگی ظاہر کی۔جسٹس اوکا نے کہا کہ آرٹیکل۲۱؍ نام کی بھی کوئی  چیز ہے۔ اس پر دھیان کیوں نہیں دیا گیا ؟ یہ آرٹیکل شہریوں کو ان کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ جسٹس اوکا نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا ذکر کیا جس میں انہدامی کارروائی سے قبل رہنما خطوط جاری کئے گئے تھے۔انہوںنے کہا کہ بلڈوزر جسٹس پر عدالت کی ہی   بنچ کا فیصلہ آچکا ہے۔انہوں نے ریاست کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ  اب ریاست کو منہدم شدہ عمارتوں کی تعمیر نو کا حکم دیں گے۔انہوںنے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ اب ہم آپ کو اپنی لاگت پر تعمیر نو کا حکم دیں گے، بس یہی طریقہ بچ گیا ہے۔‘‘
 حالانکہ ریاست کی طرف سے پیش اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی نےیوگی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ درخواست گزاروں کے پاس نوٹس کا جواب دینے کے  لئے کافی وقت تھا۔ تاہم جسٹس اوکا نے سوال کیا کہ نوٹس کس طرح دیا گیا۔ بنچ نے نوٹس بھیجنے کے طریقہ کار پر ریاست کےاپنے دعوؤں میں تضاد کو بے نقاب کردیا۔اس کے بعداٹارنی جنرل نے درخواست کی اس معاملہ کو دوبارہ ہائی کورٹ میں بھیج دیا جائے لیکن سپریم کورٹ نےانکار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صرف مزید غیر ضروری تاخیر ہوگی۔خیال رہے کہ یوگی حکومت نے یکم مارچ ۲۰۲۱ء کو نوٹس جاری کیا تھالیکن یہ نوٹس ۶؍مارچ کو عرضی گزاروں کو دیر رات  دیا گیا اور اگلی صبح میں انہدامی کارروائی عمل میں لائی گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK