ہائی کورٹ کے کام کاج پرسوال اٹھائے ،عباس انصاری کی پٹیشن پر سماعت
EPAPER
Updated: January 10, 2025, 1:21 PM IST | New Delhi
ہائی کورٹ کے کام کاج پرسوال اٹھائے ،عباس انصاری کی پٹیشن پر سماعت
سپریم کورٹ نے ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے تعلق سے انتہائی تلخ اور غیر معمولی تبصرہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ان ہائی کورٹس میں شامل ہے، جس کے بارے میں ہمیں فکر ہونی چا ہئے۔ یہ تبصرہ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے کیا جو یوپی کے رکن اسمبلی عباس انصاری سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو لکھنؤ کے جیامئو میں اس متنازع جگہ پر وزیر اعظم رہائش منصوبہ کے تحت رہائشی یونٹس کی تعمیر کو لے کر موجودہ حالات برقرار رکھنے کا حکم دیا جس پر مختار انصاری کے بیٹے اپنی ملکیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ ۲۰۲۰ءمیں لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے مختار انصاری کے بیٹوں کے بنگلے کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا تھا۔ حکومت پی ایم آواس یوجنا کے تحت اس متنازع جگہ پر فلیٹس تعمیر کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
اس معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کا رویہ کچھ ایسا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کو اس کے خلاف تلخ تبصرہ کرنا پڑا۔عباس انصاری کی طرف سے پیش سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے سپریم کورٹ کی بنچ کے سامنے یہ دلیل پیش کی کہ زمین پر قبضہ سے متعلق عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی بنچ کے سامنے بار بار فہرست بند کیا گیالیکن کوئی عبوری راحت نہیں دی گئی ۔ گزشتہ سال ۲۱؍ اکتوبر کو عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ سے عبوری روک سے متعلق درخواست پر جلد از جلد سماعت کرنے کو کہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب جمعرات کو معاملہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے آیا تو ایڈوکیٹ سبل نے بنچ کے سامنے پوری بات رکھ دی اور کہا کہ ’سپریم آرڈر‘ کے باوجود معاملے کی سماعت الٰہ آباد ہائی کورٹ میں نہیں ہوئی۔
حقیقت جاننے کے بعد سپریم کورٹ نے یہ تاریخی لیکن انتہائی تلخ تبصرہ کیا کہ ’’کچھ ہائی کورٹ کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن الٰہ آباد ہائی کورٹ ان ہائی کورٹس میں سے ایک ہے جس کے بارے میں ہمیں فکر مند ہونا چاہئے۔‘‘سپریم کورٹ کے مطابق ہمارے احکامات کے باوجود اگر ہائی کورٹ اتنے تساہل یا لاپروائی سے کام لیتا ہے تو ہمیں اس کے کام کاج اور اس کے طور طریقے کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہایت تشویشناک بات ہے اور خود تشویش میںمبتلا ہیں۔
متنازع پلاٹ پر موجودہ حالات کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ کی بنچ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کو اس معاملے میں جلد سماعت کرنے کا حکم دیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ چونکہ ہم نے نوٹس جاری نہیں کیا ہے اور ہائی کورٹ کی رجسٹری سے کوئی رپورٹ بھی حاصل نہیں کی ہے، اس لئے ہم اس بارے میں کوئی رائے ظاہر کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں کہ ایسے کون سے حالات تھے جن میں عرضی دہندہ کی رٹ پٹیشن پر بنچ نے غور نہیں کیا جبکہ اسے وقت وقت پر فہرست بند کیا گیا تھا۔عدالت نے کہا کہ عرضی دہندگان نے واضح طور سے کہا ہے کہ اتھاریٹیز نے لکھنؤ کے جیامئو گاؤں میں واقع پلاٹ پر تعمیراتی کام شروع کر دیا ہے، جس پر عرضی دہندہ اپنی ملکیت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر تیسرے فریق کے حقوق بنائے جاتے ہیں تو اس سے عرضی دہندگان کو ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔ عدالت نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہم اس درخواست کا نمٹارہ افسران اور عرضی دہندگان کو یہ ہدایت دیتے ہوئے کرتے ہیں کہ وہ معاملے کی سماعت ہائی کورٹ میں ہونے تک اس جگہ پر موجودہ حالات برقرار رکھیں۔