Updated: October 05, 2024, 8:04 PM IST
| New Delhi
سپریم کورٹ کی کینٹین کے کانٹریکٹر نے وکلا کی شکایت کے بعد اپنا وہ فیصلہ واپس لے لیا ہے جس میں نوراتری کے تہوار کے موقع پر محض سبزی پروسنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وکلا نے تحریر شکایت میں اسےغلط مثال قرار دیا،اور کہا کہ اس کے بعد اس قسم کے بے جا مطالبات کی باڑ آجائے گی۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی کینٹین میں نوراتری کے تہوار کے موقع پر کانٹریکٹر کی جانب سے محض سبزی پروسے جانے کے فیصلے کی وکیلوں کی جانب سے مخالفت کے بعد گوشت کے پکوان بھی بحال کر دئے گئے ہیں۔ وکیلوں نے سپریم کورٹ بار اسو سی ایشن سے جمعرات کو کہا کہ اس قسم کا فیصلہ نہایت ہی غلط مثال قائم کرے گا۔انہوں نے اپنی شکایت میں کہا کہ کینٹین کو بلا تفریق ہر قسم کا کھانا پروسنا چاہئے، اگر ایسا نہ ہوا تو یہ فیصلہ ہمارے متنوع معاشرے میں دیگر مذاہب کے احترام سے عاری ہوگا۔اس خط میں مزید کہا گیا کہ اگر ایسا کیا گیا تو اس کےبعد اس قسم کے بے جا مطالبات کی باڑ آجائے گی۔
یہ بھی پڑھئے: گجرات میں بلڈوزرا یکشن پر کورٹ نے سختی کااظہار کیا مگر روک نہیں لگائی
وکیلوں نے اپنے خط میں کہا کہ گزشتہ سال نوراتری کے تہوار کے موقع پراس تہوار کو ماننے والے ہندواپنے گھر سے کھانالانے پر مجبور تھے۔ بہتر ہوگا کہ کینٹین کے مینو میں ان کے موافق بھی کھانا پروسا جائے۔واضح رہے کہ جمعرات کو کینٹین میں گوشت کے ساتھ لہسن اور پیاز کی آمیزش والے کھانے بھی نہیں پروسے گئے تھے، کیونکہ اس سے بھی کئی ہندو نوراتری کے موقع پرہیز کرتے ہیں۔ اخبار کے مطابق یہ کینٹین پرائیویٹ کانٹریکٹر کے ذریعے چلائی جا رہی ہے، حالانکہ اسے کسی بھی طرح کا تحریری حکم نہیں دیا گیا تھا، لیکن اس نے کچھ وکیلوں کی گزارش کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا۔سپریم کورٹ سنیچر کو دسہرا کے موقع پر بند رہے گا، اور نوراتری کے بعد ۱۴؍ اکتوبر سے معاملے کی سماعت کرے گا۔