Inquilab Logo Happiest Places to Work

سپریم کورٹ کے فیصلہ سے اُردو کےشیدائیوں میں خوشی کی لہر

Updated: April 17, 2025, 11:10 PM IST | Mumbai

مسلمانوں کےعلاوہ سیکولر ذہینت کے حامل برادرانِ وطن نے بھی فیصلہ کا خیرمقدم کیا، اُردوکو ہندوستان کی تہذیب کااٹوٹ حصہ اور صدیوں سے پڑھی، لکھی اوربولی جانےوالی زبان قرار دیا

Mohammad Hussein Parkar
محمد حسین پرکار

مہاراشٹر کے ودربھ میں واقع پاتور میونسپل کونسل ( اکولہ) کے سائن بورڈ پر اُردو زبان کےاستعمال سے متعلق سپریم کورٹ کےتاریخی فیصلہ سے ملک کے سیکولر عوام میں روشنی کی ایک نئی اُمید نے جنم لیا ہے۔ مسلمانوں کےعلاوہ سیکولر ذہینت کے حامل برادران وطن بھی اس عدالتی فیصلہ کی ستائش کررہےہیں ۔اس ضمن میں انقلاب نے اُردوکے چند شیدائیوں سے گفتگو کی، جنہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ بصد خلوص خیرمقدم کیاہے۔
 نوی ممبئی کےمعروف شاعر ڈاکٹر لکشمن شرما واحد کےبقول’ میںاُردوزبان سےمتعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کی بے حد سراہنا ، عزت اوراحترام کرتا ہوں ۔ سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ دیاہے۔ اُردو ہماری تہذیب کااٹوٹ حصہ ہے، جسے علاحدہ نہیں کیاجاسکتا۔اُردو ہمارے ملک میں صدیوں سے پڑھی، لکھی اوربولی جارہی ہےلیکن کچھ لوگ ،اس پیاری زبان کو مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش کرتےہیں،یہ ان کی سیاسی شعبدہ بازی ہےجبکہ حقیقت میں ایسا ہے نہیں۔ اُردو ہم سب کی زبان ہے ۔ میں ایسے متعدد پنڈتوںکو جانتاہوں جو بہتر ین اُردو جانتے ہیں اور انہوں نے اُردو زبان کی ترقی اور ترویج کیلئے اپنی خدمات پیش کی  ہیں، اسی طرح متعدد مسلمان دانشوروں نے سنسکر ت کےفروغ میں اہم کردار نبھایاہے۔‘‘ 
   اُردو اورمراٹھی زبان کی باہمی ترقی اور کامیابی کیلئے برسوں سے کوشاں کرلاکے محمد حسین پرکار کےمطابق ’’ اُردو اورمراٹھی کے قریبی تعلقات ہیں۔دونوں ہی زبانیں ایک دوسرےکےبہت قریب ہیں۔ دونوںہی زبانیں ایک دوسرے کےاشتراک سے پروان چڑھی ہیں،ساتھ ہی یہ دونوں زبانیں ایک دوسرے پر منحصر ہیں، رہیں گی اور اسی طرح یہ سلسلہ جاری وساری رہنا چاہئے ۔‘‘
 انہوںنے اُردو سےمتعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتےہوئےکہاکہ ’’ سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت مثبت ہے۔ ہمیں اس فیصلہ پر عمل کرنےکی ضرورت ہے۔اس کیلئے ہم جتنا بھی کام کرسکتےہیں کرنا چاہئے تاکہ زبانیں بھی زندہ رہیں اور تعلقات بھی ہمیشہ قائم رہیں۔اپنی بات اپنی زبان اورلہجے میں کرنی چاہئے۔‘‘ 
 تھانےمیں مقیم اُردو کےمداح دلیپ کمار کھرات نے کہاکہ ’’ سپریم کورٹ کا فیصلہ قطعی درست ہے۔ دراصل پاتور میونسپل کونسل ( اکولہ) کے سائن بورڈ پر اُردو زبان کےاستعمال کی مخالفت حماقت تھی ۔ ایسا کرنےوالوںکو علم ہی نہیں تھاکہ وہ ایک ایسی زبان کی مخالفت کررہےہیں جو اسی ملک میں پلی بڑھی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلہ سے ان کی حماقت کو واضح کردیاہے۔ اس فیصلہ نےہمیں خوشی بخشی ہے،اس سے اُردو کےمتوالوں کو حوصلہ ملے گا۔‘‘
 اُردو مرکزکے ڈائریکٹر ایڈوکیٹ زبیر اعظمی نے کہاکہ ’’ سپریم کورٹ کی تاریخ میں اردوزبان کےتعلق سے یہ پہلا فیصلہ ہے۔ بلاشبہ اردو زبان کیلئے یہ فیصلہ سند کی حیثیت رکھتا ہے۔ معزز عدالت ِعظمیٰ نے اردو کو ہند آریائی زبان قرار دیتے ہوئے اسے ہندی اور مراٹھی جیسی زبانوں کا ہم پلہ قراردیا ہے۔ یہ فیصلہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب،کثرت میں وحدت اور ہندوستانی تہذیب  وثقافت کے عظیم نظریے کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔فیصلے میں قانونی اصطلاحات مثلاً عدالت، پیشی، تحصیل، منصب دار، مؤکل، مدعاعلیہ اور وکالت نامہ وغیرہ کا ذکر کر کے اردو کی قانونی و آئینی اہمیت کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ زبانیں علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں، مذاہب سے نہیں۔ اردواپنی انفرادی شناخت کے ساتھ اس ملک کی زبان رہی ہے۔ہم اس تاریخی فیصلہ کو ہندوستان میں لسانی ہم آہنگی اور تہذیبی یگانگت کی جانب ایک سنگ میل سمجھتےہیں ۔‘‘
 باپو پٹوردھن، جنہوں نے اُردو سیکھی اور اُردو ہی میں گفتگو کوترجیح دیتےہیں ،کہاکہ ’’ اُردو ۱۰۰؍ فیصد ہندوستانی اور اپنی زبان ہے۔جس طرح ہندی، مراٹھی ،گجراتی اور بنگالی ہندوستان کی زبانیں ہیں، اسی طرح اُردو بھی ہماری زبان ہے۔ جو لوگ اُردو کو مسلمانوں کی زبان قرار دیتےہیں وہ غلط فہمی میں مبتلاہیں۔ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ مذہب، مذہب ہوتاہے۔ مذہب کی بنیاد پر زبان کو تقسیم نہیں کیاجاسکتا،چنانچہ اُردو کےتعلق سے سپریم کورٹ نے جوفیصلہ دیاہے ہم اس سے پوری طرح متفق ہیںاور اس کا خیرمقدم کرتےہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK