سنیچر کوتشدد زدہ ریاست کے ریلیف کیمپوں کا دورہ ،۶؍ججوں پر مشتمل وفد جسٹس گوائی کی قیادت میں متاثرین سے ملاقات کرے گا
EPAPER
Updated: March 21, 2025, 10:19 AM IST | New Delhi
سنیچر کوتشدد زدہ ریاست کے ریلیف کیمپوں کا دورہ ،۶؍ججوں پر مشتمل وفد جسٹس گوائی کی قیادت میں متاثرین سے ملاقات کرے گا
تشدد زدہ شمال مشرقی ریاست منی پور جہاں گزشتہ تقریباً ۲؍ سال سے تشدد جاری ہے ، کا دورہ کرنے کی توفیق اب تک وزیر اعظم مودی کو نہیں ہوئی ہے لیکن ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے ججوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ منی پور جائیں گے اور وہاں کے ریلیف کیمپوں کا دورہ کرکے متاثرین سے ملاقات کریں گے ۔ واضح رہے کہ منی پور میں تقریباً ۲؍ سال تک بد امنی قائم رہنے کے بعد حال ہی میں وہاں کے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے استعفیٰ دیا ہے جس کے بعد وہاں صدر راج نافذ کردیا گیا ہے۔ ایسے میں سپریم کورٹ کے ججوں کا دورہ نہایت اہم ہو جاتا ہے۔
سنیچر ۲۲؍ مارچ یعنی کل منی پور کی راجدھانی امپھال پہنچنے والے ۶؍ ججوں میںجسٹس سوریہ کانت ، جسٹس ایم ایم سندریش ، جسٹس وکرم ناتھ ، جسٹس بی آر گوائی ،جسٹس این کوٹیشور اور جسٹس کے وی وشوناتھن شامل ہیں۔ اس وفد کی قیادت اس وقت ان ججوں میں سب سے سینئر جسٹس بی آر گوائی کریںگے ۔ نیشنل لیگل سروس اتھاریٹی (نلسا) کی جانب سے منعقد کئے جارہے مختلف پروگراموں کے لئے ججوں کا یہ وفد امپھال میں واقع مختلف ریلیف کیمپوں میں جائے گا جہاں پر وہ نہ صرف متاثرین سے ملاقات کریں گے بلکہ ان کے قانونی مسائل اور انہیں قانونی مددفراہم کرنے کے معاملے میں گفتگو بھی کریں گے ۔ ساتھ ہی وہاں کی سول سوسائٹی کے نمائندوں سے بھی ان کی گفتگو ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ متاثرین کو قانونی مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں بھی گفتگو ہونے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ منی پور تشدد کے کئی معاملات کی مانیٹرنگ کررہا ہے اور ایسے میں اس کے ججوں کا دورہ نہایت اہم ہو جاتا ہے۔ اس سے ریاست میں امن قائم کرنے کی سمت میں اہم پیش رفت ہونے کی امید ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کا یہ وفد منی پور ہائی کورٹ کے قیام کے ۱۲؍ سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقد ہونے والے پروگرام میں شرکت کے لئےامپھال پہنچے گا ۔ اس کے بعد یہ وفد سرکاری سیکوریٹی میں امپھال میں ہی واقع ریلیف کیمپوں کا دورہ کرے گا۔ بتایا جارہا ہے کہ ان ریلیف کیمپوں میں سیکڑوں کوکی افراد رہائش پذیر ہیں جبکہ کچھ کیمپوں میں میتئی افراد بھی رہائش پذیر ہیں۔ حالانکہ اس دورے کی مخالفت بھی ہو رہی ہے۔ چورا چند پور کی بار اسوسی ایشن نےججوں سے منی پور نہ آنے کی اپیل کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ منی پور کا انتظامیہ اس وقت بھی میتئی فرقہ کے حق میں ہے۔ وہ کوکی افراد کے بارے میں غور ہی نہیں کررہا ہے جبکہ جو جج آئیں گے وہ بھی اس تعلق سے کچھ نہیں کرسکیں گے اس لئے بہتر ہے کہ وہ نہ ہی آئیں۔واضح رہے کہ ججوں کا وفد چورا چند پور بھی جانے کا ارادہ رکھتا ہے کیوں کہ وہاں بھی ان کا پروگرام طے کیا گیا ہے جس میں وہ کچھ اداروں کا افتتاح کریں گے جبکہ کچھ یہاں بھی متاثرین سے ان کی ملاقات طے ہے۔ چورا چند پور بار اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کا یہاں کا دورہ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیوں کہ انتظامیہ اب بھی نہایت تعصب کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ اگر سپریم کورٹ یہ انتظامی تعصب ختم کرنے میں کامیاب ہو تا ہے تب تو اس دورہ کا کوئی فائدہ ہو گا ورنہ ایسے دورے صرف فوٹو سیشن ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ منی پور میں مئی ۲۰۲۳ء میں نسلی تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں میتئی کمیونٹی اور کوکی کمیونٹی کے لوگ آمنے سامنے آگئے تھے۔ یہ سلسلہ کئی مہینوں تک جاری رہا۔ کشیدگی اب بھی برقرار ہے لیکن حالات قدرے پرامن ہیں۔