• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’بغیر فیصلہ سالہاسال جیل میں رکھنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی‘‘

Updated: February 18, 2025, 10:40 AM IST | Agency | New Delhi

سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت زیر التواء مقدمہ میں ۵؍ سال سے قید شہری کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

Supreme Court of India. Photo: INN
سپریم کورٹ آف انڈیا۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کے ایک کیس میں ماخوذ کئے گئے نوجوان کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے سنیچر کو تاریخی فیصلہ سنایا جس کے نہ صرف دور رس نتائج برآمد ہوسکتے ہیں بلکہ  یو اے پی اے کے تحت ماخوذ کئے گئے  دیگر افرد کیلئے بھی یہ فیصلہ راحت کا سامان  بن سکتا ہے۔ کورٹ نے  زیر سماعت مقدمہ کے ملزم کے طور پر سالہاسال سلاخوں کے پیچھے پڑے رہنے کو آرٹیکل  ۲۱؍ کے تحت فراہم کئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ 
  تپس کمار پالِت نامی ملزم  جسے سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کاحکم سنایا ہے اسے  چھتیس گڑھ پولیس نے یو اے پی اے کے تحت ایسے مضامین کی  پاداش میں گرفتار کیا ہے جو عام طور پر نکسل سرگرمیوں   میں ملوث افراد کے لٹریچر کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔جسٹس جے بی پاردی والااور آر مہادیون کی دورکنی بنچ نے نے تپس کمار کی ضمانت کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر کسی ملزم کے مقدمے کافیصلہ اس کے ۶؍ سے ۷؍ سال جیل میں رہنے کے بعد سنایا جاتا ہے تو یقینی طور پر یہ آئین  کے آرٹیکل ۲۱؍ کے تحت اسے مقدمہ کی تیز رفتار شنوائی کا جو بنیادی حق فراہم کیاگیا ہے اس کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘ ضمانت کی عرضی خارج کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ’’۵؍ سال ہوچکے ہیںاور ملزم عدالتی تحویل میں ہی ہے۔ حکومت کی جانب سے پیش ہونےوالے وکیل اس  بات کا اندازہ بھی پیش نہیں کر پارہے ہیں کہ زبانی شواہد ریکارڈ کرنے میں کتنے سال درکار ہوںگے۔‘‘ واضح رہے کہ ملزم  ۲۰۲۰ء سے جیل میں ہے۔ پولیس نے ۱۰۰؍ افراد کو مقدمہ میں گواہ بنایا ہے، ۴۲؍ کی گواہی ہوچکی ہے جبکہ بقیہ کی گواہیاں ابھی درج ہونی ہیں۔ 
  واضح رہے کہ دہلی میں شہریت ترمیمی ایکٹ  کے خلاف احتجاج کے بعد پھوٹ پڑنےوالے فساد کا الزام سماجی کارکنان پر عائد کرکے متعدد نوجوانوں کو جیل میں ڈال دیاگیاہے۔  ان میں عمر خالد اور شرجیل امام کے نام سرفہرست ہیں جو زائد از ۴؍ سال سے قید میں ہیں اور ان کے مقدموں  کی باقاعدہ سماعت بھی شروع نہیں ہوئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK