چیف جسٹس چندر چڈ کی بنچ نے دونوں ریاستی حکومتوں کے دلائل سننے کے بعد گورنروں کے ایڈیشنل چیف سیکریٹریوں سے تفصیلی جواب مانگا ہے۔
EPAPER
Updated: July 27, 2024, 10:45 AM IST | Agency | New Delhi
چیف جسٹس چندر چڈ کی بنچ نے دونوں ریاستی حکومتوں کے دلائل سننے کے بعد گورنروں کے ایڈیشنل چیف سیکریٹریوں سے تفصیلی جواب مانگا ہے۔
سپریم کورٹ نے کیرالہ اور مغربی بنگال کے گورنروں کی طرف سے بلوں کو منظوری دینے میں پھر تاخیر کا الزام لگنے کے بعد دونوں ہی گورنروں کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ کورٹ نے دونوں ریاستی حکومتوں کی درخواستوں پر جمعہ کو متعلقہ گورنروں کے ایڈیشنل چیف سیکریٹریوں کو نوٹس جاری کرکے انہیں تین ہفتوں کے اندر تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف جسٹس چندر چڈ، جسٹس پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے یہ حکم جاری کیا۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال اور کیرالہ کی حکومتوں نے کئی بلوں کو مہینوں تک زیر التوا رکھنے یا انہیں منظوری دینے سے انکار کرنے یا انہیں صدر جمہوریہ کے غور کیلئے محفوظ رکھنے کے دونوں گورنروں کے فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں لیکن بنچ نے دونوں کی ساتھ میں سماعت کی۔
بنچ نے کیرالہ اور مغربی بنگال حکومتوں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکلاء کے وینوگوپال اور ابھیشیک منو سنگھوی کے مختصر دلائل پر غور کیا۔ وینوگوپال نے کہا کہ عدالت کو اس معاملہ پر رہنما خطوط وضع کرنے کی ضرورت ہے کہ گورنر کب بلوں کو واپس بھیج سکتے ہیں یا صدر کو بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ گورنر کو وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ کب بلوں کو منظوری دینے سے انکار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف گورنروںکو یہ معلوم نہیں ہے کہ بلوں کی منظوری کے حوالے سے ان کے پاس کیا اختیارات ہیں۔ اس پر کورٹ نے ہامی بھری لیکن کہا کہ اس پر بعد میں غور کیاجائیگا فی الحال ہم نوٹس جاری کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیرالہ میں ۸؍ بل زیر التوا ہیں جن میں سے ۲؍ بل ۲۳؍ مہینوں سے معلق ہیں۔ بنگال کے بھی ۸؍ بل گورنر نے معلق رکھے ہیں۔