Inquilab Logo

سپریم کورٹ: ای وی ایم اور وی وی پیٹ کے ذریعے ووٹوں کی صد فیصد توثیق کی تمام درخواستیں مسترد

Updated: April 26, 2024, 6:06 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

سپریم کورٹ نے جمعہ کو ان تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا جن میں ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے ذریعے ووٹوں کی صد فیصد توثیق کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم، عدالت نے کچھ رہنما اصول بھی وضع کئے ہیں جن کی رو سےامیدوار کی شکایت پر توثیق کی جا سکتی ہے۔ گڑ بڑنہ ہونے کی صورت میں یہ اخراجات شکایت کنندہ کو برداشت کرنے ہوں گے۔

Supreme Court of India. Photo: INN
سپریم کورٹ آف انڈیا۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے جمعہ کو ان تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا جن میں ووٹر وی وی پیٹ ریکارڈ کی ای وی ایم کے ڈیٹا سے صد فیصدتوثیق کی درخواست کی گئی تھی۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ نے جمعہ کو لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ کے درمیان اپنا فیصلہ سنایا۔ لائیو لاء کے مطابق جسٹس سنجیو کھنہ نے عدالت میں کہا کہ بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹنگ کی واپسی، ای وی ایم- وی وی پیٹ کی صد فیصد تصدیق اور ووٹروں کو بیلٹ باکس میں ڈالنے کیلئے وی وی پیٹ سلپس دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ ہم نے جگہ جگہ پروٹوکول، تکنیکی پہلوؤں اور ریکارڈ پر موجود ڈیٹا کا حوالہ دینے کے بعد تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے : اسرائیلی فوجیوں نے متعدد لاشوں کے اعضاء چوری کئے تھے،متعدد متاثرین کو زندہ دفنایا گیا تھا

درخواستیں غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کے ابھے بھکچند چھاجڑ اور ارون کمار اگروال نے دائر کی تھیں۔ عرضی گزاروں نے استدعا کی کہ مروجہ طریقہ کار کے بجائے تمام وی وی پیٹ کی تصدیق کی جائے۔ واضح رہے کہ فی الحال الیکشن کمیشن ہر اسمبلی حلقہ میں بے ترتیب طور پر صرف ۵؍ منتخب پولنگ اسٹیشنوں میں وی وی پیٹ کے ساتھ ای وی ایم ووٹوں کی کراس چیکنگ کرتا ہے۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ روکنے کیلئے انہوں نے دو ہدایات جاری کی ہیں۔ نتائج کے اعلان کے بعد اگر کوئی امیدوار کہتا ہے کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے تو ۷؍ دن کے اندر ووٹوں اور ای وی ایم کی دوبارہ جانچ ہوگی۔ تاہم، اس کا خرچ درخواست گزار کو برداشت کرنا پڑے گا۔ لیکن اگر ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کا اس دعویٰ درست ثابت ہوگیا تو اخراجات کی رقم واپس کردی جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK