• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد میں زہر افشانی کا نوٹس لیا، پٹیشن پر سماعت کا فیصلہ

Updated: January 11, 2022, 9:37 AM IST | new Delhi

چیف جسٹس این وی رامنا کی بنچ نے کپل سبل کے دلائل سے اتفاق کیا، مسلمانوں کی نسل کشی پر اُکسانے کے معاملے پر بلاتاخیر شنوائی کی یقین دہانی کرائی

Picture of this Dharm Sansad in which hate speeches were made
اس دھرم سنسد کی تصویر جس میں نفرت انگیز تقریریں ہوئیں

):ہری دوارمیں   دھرم سنسد میں نفرت پھیلانے اور اکثریتی فرقے کو مسلمانوں کی نسل کشی پر اکسانے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس پر بلا تاخیر شنوائی کا فیصلہ کیا ہے۔ پیر کو اس سلسلے میں داخل کی گئی مفاد عامہ کی عرضی پر شنوائی  کے دوران کورٹ کو اس بات سے بھی آگاہ کیاگیا کہ اب تک کسی ملزم کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیاگیاہے۔   
  سینئر وکیل کپل سبل نےکورٹ کو معاملے کی سنگینی سے آگاہ کرتے ا ور فوری شنوائی کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم الگ دور میں رہ رہے ہیں جہاں ملک کے   نعرے ’ستیہ میو جیتے‘ سے بدل کر’شستر(اسلحہ) میوجیتے‘  ہوگئے ہیں۔‘‘اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ہم اس پر شنوائی کریں گے، کیا پہلے سےکوئی جانچ چل رہی ہے؟‘‘جواب میںکپل سبل نے بتایا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر تودرج کرلی گئی ہے مگر کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔  انہوں نے کہا کہ ’’یہ اتراکھنڈ معاملہ کا ہے، آپ کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں کی جائےگی۔‘‘ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ’’ٹھیک ہے، ہم شنوائی کریںگے۔‘‘ 
  واضح رہے کہ ۱۷؍ سے ۱۹؍ دسمبر کے درمیان  ہونےوالے اس دھرم سنسد کی جانچ کیلئے ریاستی حکومت نے ایس آئی  ٹی تشکیل دی ہے اور کافی تاخیر کے بعد بھی ۵؍ ملزمین کو نامزد بھی کیا ہے مگرکئی ہفتے گزر جانے کے بعد بھی کسی کو گرفتار کرنا تو دور کی بات ہے ، پوچھ تاچھ کیلئے بھی طلب نہ کئے جانے پر حیرت کااظہار کیا جارہاہے۔ خاطیوں  کے خلاف کارروائی  کیلئے سپریم کورٹ  میں یہ پٹیشن  صحافی قربان علی اور ہائی کورٹ کی  سابق جج نیز  سپریم کورٹ کی موجودہ سینئر وکیل انجنا پرکاش کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔  انہوں نے دھرم سنسد میں  مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی اوران کی نسل کشی کی وکالت کرنے والوں کی گرفتاری کی مانگ کی ہے۔  انہوں  نے کورٹ کو متوجہ کیا ہے کہ ’’مذکورہ تقاریر صرف نفرت انگیز نہیں ہیں بلکہ ان میں پورے ایک سماج کے قتل عام کی وکالت کی گئی ہے ۔ اسلئے یہ تقریریں  ایک سماج کیلئے  ہی خطرہ نہیں پیدا کرتیں بلکہ ملک کی سلامتی اور اتحاد کو بھی خطرہ میں  ڈالتی  ہیں۔‘‘ عرضی گزاروں نے کورٹ اس بات سے بھی آگاہ کیا ہے کہ اتراکھنڈ اور دہلی پولیس نے خاطیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی

haridwar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK