سکھ تنظیموں کی جانب سے دی گئی تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت۔
EPAPER
Updated: November 23, 2024, 10:59 AM IST | Agency | New Delhi
سکھ تنظیموں کی جانب سے دی گئی تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے سکھوں کا مذاق اڑانے والے لطیفوں پر قابو پانے کو اہم مسئلہ قرار دیا۔ عدالت نے ان لطیفوں کو ایک پوری کمیونٹی کا مذاق اڑانے کے مترادف اور نہایت توہین آمیز قرار دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ اس سلسلےکو ہر قیمت پر روکا جانا چاہئے۔ اس معاملے پر زیر التواء ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ سکھ تنظیموں کی طرف سے دی گئی تجاویز کو مرتب کریں۔ اب اس کیس کی سماعت ۸؍ ہفتے بعد ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے:گرفتاری وارنٹ کے بعد نیتن یاہو کیلئے زمین تنگ
اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس بی آر گوائی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ سکھ مرد و خواتین کو ان کے لباس کی وجہ سے، ان کی حرکات و سکنات کی وجہ سے اور اکثر ان کی پُرمذاق فطرت کی وجہ سے تضحیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۵ء میں دہلی کے وکیل ہرویندر چودھری نے اس معاملے میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ ایسے لطیفے عزت کے ساتھ جینے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ جن ویب سائٹس پر یہ شائع ہوتے ہیں ان پرپابندی لگائی جائے اور اس طرح کے لطیفے بنانے یا شائع کرنے پر روک لگائی جائے۔