سپریم کورٹ کے تبصرہ پر محبان اردو سرشار، اہم شخصیات نےعدالت کے فیصلے کو تاریخی اورانتہائی اہم قراردیا نیز اردو کے فروغ میں بلاتفریق مذہب اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 10:30 AM IST | Muhammad Amir Nadvi | Lucknow
سپریم کورٹ کے تبصرہ پر محبان اردو سرشار، اہم شخصیات نےعدالت کے فیصلے کو تاریخی اورانتہائی اہم قراردیا نیز اردو کے فروغ میں بلاتفریق مذہب اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
مہاراشٹر کے پاتور میونسپل کونسل کے سائن بورڈ پر اردو میں نام لکھے جانے کو چیلنج کرنے پر عدالت عظمیٰ نے جوتبصرہ کیا ہے ، اس سے ملک بھر کے محبان اردو میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے جیسے اردو کو نئی قوت و طاقت مل گئی ہو۔ محبان اردو عدالت کے فیصلے کو تاریخی اور نہایت اہم قرار دے رہے ہیں۔
اسلامک سینٹر آف انڈیا کے چیئرمین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نےکہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی اور اہم ہے ، عدالت کا یہ کہنا کہ اردو کسی مذہب کی نہیں بلکہ ہمارے ملک کی زبان ہے، اس سے اردو کوعوامی سطح پر نئی قانونی طاقت مل گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو پر آئے دن طرح طرح کے الزامات اور تفریق برتی جارہی تھی ، امید ہے کہ اب اس میں کمی آئے گی ۔ سبھی لوگ جانتے ہیں کہ اردو صرف ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیب اور تحریک ہے ۔ اردو نے ہر دور میں ملک کی عظیم خدمت انجام دی ہے۔ جنگ آزادی میں بھی محبان اردو نے اہم کردار ادا کیاہے ، جو کہ ہماری تاریخ کا سنہرا باب ہے ۔ مجاہدین اردو کے نعرے ’انقلاب زندہ آباد‘، ’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے‘ ،’ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ نے مجاہدین آزادی کے دلوں نے نئی روح اور طاقت پھونکی۔
مجلس علماء ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے فیصلہ کوتاریخی اور ثقافتی تناظر میں لائق تحسین قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اردو ہندوستان کی زبان ہے اور اس کا ایک مذہب یا قوم سے تعلق نہیں۔ اردو اسی زمین پر وجود میں آئی اور یہیں نشو و نما پائی، اس لئے یہ زبان خالص ہندوستانی زبان ہے ،جس کی سب کو قدر کرنی چاہئے ۔مولانا نے کہا کہ اردو نے ہمیشہ مذہبی، ثقافتی اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے ،کیونکہ اس کی پرورش میں تمام ہندوستانی مذاہب و مسالک کا کردار رہا ہے اور آج بھی یہ زبان مشترک تہذیبی اقدار کی ترجمان ہے ۔ مولانا نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ تمام ریاستوں کے لئے نظیر ثابت ہو گا اور لسانی عصبیت پر روک لگے گی۔
کانگریس لیڈر اور قومی ایکتا فورم کے صدر ارشد اعظمی نےکہاکہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے اردو زبان کے حقوق سے متعلق جو حالیہ فیصلہ سنایا گیا ہے، وہ ملک کی گنگاجمنی تہذیب، لسانی تنوع اور آئینی برابری کی روح کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے فیصلے کو ایک تاریخی سنگ ِ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ اردو کو محض تقریروں، مشاعروں یا جذباتی نعروں تک محدود رکھنے کی بجائے روزمرہ کی زندگی، تعلیم، عدلیہ، میڈیا اور ملازمت کے نظام میں اس کا مقام بحال کیا جائے۔ انہوں نے اہل اردو سے اپیل کی کہ کم سے کم ایک اردو اخبار ضرور خریدیں۔ گھر، دفاتر و دیگر مقامات پر اردو زبان میں کلام کوترجیح دیں۔ اردو کو روزی روٹی سے جوڑنے کی ہر ممکن کوشش ہو۔
راشٹریہ لوک دل اترپردیش کے نائب صدر وسیم حیدر نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے مہاراشٹر میں اردو زبان کو مراٹھی زبان کے برابر بتایا ہے اور کہا ہے کہ اس کا استعمال بھی مراٹھی زبان کی طرح ہونا چاہئے ۔ یہ بھی کہا کہ اردو ہمارے ملک کی زبان ہے، اس کو بھی وہی حق حاصل ہے جو ملک کی دیگر زبانوں کو ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہاراشٹر کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے دیے گئے تاریخی فیصلے کا اثر پورے ملک پر پڑے گا۔