• Mon, 24 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ملک پر قرض جو۲۰۱۴ء میں۶ء۵۸؍ لاکھ کروڑ تھا، اب بڑھ کر۱۷۱؍لاکھ کروڑ سے زیادہ ہوچکاہے‘‘

Updated: February 17, 2025, 11:44 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مہاراشٹر سے رکن پارلیمان سپریہ سُلے نے لوک سبھا میں حکومت کے ہی اعدادوشمار پیش کرکے حکومت کے بلند بانگ دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ۔اسے آئینہ دکھایا اور کئی چبھتے ہوئے سوال کئے۔

Supriya Sule speaking in Parliament. Photo: INN
سپریہ سُلے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

میرے ساتھی انوراگ ٹھاکر نے بڑی لمبی چوڑی تقریر کی اور زراعت سے لے کر ایم ایس ایم ای اور سرمایہ کاری تک پر کافی اہم تبصرے کئے۔ پتہ نہیں انہیں اعدادوشمار کو ن فراہم کررہاہے مگر یہاں ان کے سامنے کچھ سنجیدہ اعدادوشمار پیش کرنے کی کوشش کروں گی۔ اس ملک پر قرض تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ آج یہاں جتنے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان میں سے ہر ایک کے سرپر قرض ہے جس پر دیا ندھی مارن بول چکے ہیں۔ 
 فی الحال میں اپنی تقریر کا آغاز وزیر مالیات کو مبارکباد دیتے ہوئے شروع کروں گی جنہوں نے اپنا ۸؍ واں بجٹ پیش کیا ہے۔ ہمیں ان سے بڑی امیدیں تھیں کیوں کہ یہ پارلیمانی الیکشن میں جیت کےبعد پہلا بجٹ ہے لیکن ہمیں واضح طور پرمایوسی ہوئی۔ میں واضح کردوں کہ میں مدمخالف کی حیثیت سے تنقید نہیں کر رہی ہوں بلکہ ’’وِکست بھارت‘‘ (ترقی یافتہ ہندوستان) کی خیرخواہ کی حیثیت سے چند باتیں رکھ رہی ہوں۔ 
 جی ڈی پی کے جدید اندازوں کے مطابق شرح نمو سے متعلق اندازے کھٹا دیئے گئے ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ پہلے جی ڈی پی کے ۲ء۸؍ کی شرح سے بڑھنے کی امید تھی مگر وہ اندازہ ہے کہ ۶ء۲؍ فیصدشرح نمو رہے گی۔ روپیہ کی قدر مسلسل گھٹ رہی ہے۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اس گراوٹ کے جواب میں  حکمراں محاذ کی جانب سے وہی کھسا پٹا جواز پیش کیا جائےگا کہ ہر ملک میں یہ ہو رہاہے۔ میں ایسا جواب ملنے سے پہلے ہی اس کو رد کردینا چاہتی ہوں۔ ایک مہینہ قبل امریکہ میں اقتدار میں تبدیلی کے بعد عالمی سطح پر ایسا ہوا تھا مگر آج برطانیہ اس سے باہر آچکا ہے، پاؤنڈ کی قیمت ڈالر کے مقابلے بہتر ہوئی ہے، اسی طرح سنگاپور کی کرنسی بھی ڈالر کے مقابلے ۱ء۰؍فیصد مضبوط ہوئی ہے۔ یورو بھی مضبوط ہوا ہے۔ اس کے برخلاف ہندوستان کی کرنسی کمزور ہورہی ہے۔ میں یہاں کسی پر ذاتی طور پر نکیر نہیں کررہی ہوں مگر یہ بتانا چاہتی ہوں کہ اگر دیگر ممالک کی کرنسیاں بہتر ہوئی ہیں اور صرف ہندوستانی کرنسی گراوٹ کا شکار ہے تو پھر یہ بہانہ کہ یہ عالمی صورتحال کی وجہ سے ہے، قطعی غلط ہے۔ میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ ایسا کیوں ہورہاہے۔ میں وزیرمالیات کو انکم ٹیکس سے متعلق فیصلے پر مبارکباد دینا چاہتی ہوں مگر کاش وہ جی ایس ٹی کےبارے میں بھی کچھ سوچتیں۔ اگر وہ جی ایس ٹی میں کچھ راحت دیتیں تو ریاستوں کیلئے بھی اچھا ہوتا اور عام صارفین کو بھی راحت ملتی۔ 
  ملک میں گھریلو قرض ۴۱؍ فصد بڑھا ہے۔ یہ میرے اعدادوشمار نہیں، آر بی آئی کا ڈیٹا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کا معاملہ لے لیں۔ سرمایہ کار اپنا پیسہ نکال رہے ہیں۔ ۲۵۔ ۲۰۲۴ء کی تیسری سہ ماہی میں کل ملا کر ۱۱؍ بلین امریکی ڈالر کا غیر ملکی سرمایہ ہندوستان سے نکال لیا گیا۔ بیرونی ممالک سے تجارت کا خسارہ (یعنی درآمد زیادہ اور برآمد کم) بڑھ کر ۱۸۸؍ بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ روپیہ کا یہ حال ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ لوگ ہندوستان سے سرمایہ نکال کر باہر کیوں جا رہے ہیں ؟

 اس لئے کہ وہ ہندوستانی روپیہ کو کمزور ہوتا دیکھ کر بہتر اور ابھرتے ہوئے بازاروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ اس معاملے میں حکومت کب غور کریگی؟ایک اور بات، قومی قرض جو ۲۰۱۴ء میں ۶ء۵۸؍ لاکھ کروڑ تھا، اب بڑھ کر۱۷۱؍لاکھ کروڑ سے زیادہ ہوچکاہے۔ کیا کوئی اس پر جواب دیگا؟ بجٹ میں خسارہ اگر کم ہوا ہے تو وہ اخراجات میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے جو صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں میں کی گئی ہے۔ یکےبعد دیگرے کئی محکمے ہیں جن کے فنڈ کو گھٹا دیا گیاہے، جل جیون مشن کا تو ۴۱؍ فیصد سے زیادہ فنڈ خرچ ہی نہیں کیا گیا۔ خسارہ کو کم کرنے کیلئے آر بی آئی سے ڈیویڈینڈ لیا جاتاہے۔ آج ڈھائی لاکھ کروڑ روپیہ ڈیویڈنڈ آر بی آئی سے لیاجارہا ہے اوراسی سے مالی خسارہ کومینج کیا جارہاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK