ذات پات کی تفریق ختم کرنے کیلئے پولیس افسران کو ایک دوسرے کا صرف نام استعمال کرنے کی ہدایت۔
EPAPER
Updated: March 15, 2025, 11:39 AM IST | Agency | Beed
ذات پات کی تفریق ختم کرنے کیلئے پولیس افسران کو ایک دوسرے کا صرف نام استعمال کرنے کی ہدایت۔
گزشتہ کچھ عرصے سے بیڑ ضلع میں مراٹھا اور او بی سی سماج آمنے سامنے ہے۔ اس کی وجہ سے تشدد کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں مبینہ طور پر مساجوگ گائوں کے سرپنچ سنتوش دیشمکھ کا قتل بھی شامل ہے۔ اب بیڑ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نونیت کاکانوت نے ذات پات کی تفریق ختم کرنے کیلئے ایک نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ انہوں نے حکم جاری کیا ہے کہ بیڑ پولیس کا کوئی بھی افسر ایسی نیم پلیٹ استعمال نہیں کرے گا جس پر اس کا پورا نام لکھا ہو۔ یعنی کسی بھی افسر کی نیم پلیٹ پر صرف اس کا نام لکھا ہوگا، اس کا سرنیم نہیں۔ اس سے اس کی ذات کی شناخت نہیں ہو سکے گی۔ نونیت کانوت نے اس کی شروعات خود اپنے سے کی ہے۔ انہوں نے اپنی نیم پلیٹ بنوائی ہے جس پر صرف ’نونیت‘ لکھا ہوا ہے۔
اطلاع کے مطابق بیڑ کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نونیت کانوت نے ۵۰؍ ایسی نیم پلیٹ تیار کروا کر اپنے افسران میں تقسیم کی ہیں جن پر ان افسران کے صرف نام لکھے ہوئے ہیں۔ ان کے سرنیم درج نہیں ہیں۔ ایسا اس لئے کیا گیا ہے کہ ان افسرا ن کی ذات کا پتہ نہ چل سکے۔ خود نونیت کانوت کے دفتر کے ٹیبل پر اور وردی پر بھی اب جو نیم پلیٹ موجود ہے، اس پر ان کا نام صرف ’نونیت‘ لکھا ہوا ہے۔ اس تعلق سے خود نونیت کانوت کا کہنا ہے’’ ہم پولیس والوں کی نہ کوئی ذات ہوتی ہے، نہ کوئی مذہب، ہم ہرکسی کیلئے صرف ’خاکی‘ ہیں۔ اس لئے ہم نے اپنی ڈیوٹی کے دوران اپنی ذات پات کو درکنار کرنے کے چیلنج کو قبول کیا ہے۔ ‘‘ ضلع ایس پی نے کہا ’’ اس نئی پیش رفت کے تحت ہم پولیس والے ایک دوسرے کو ایک دوسرے کو صرف نام سے بلا رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں صرف پولیس کے طور پر پہچانا جائے نہ کسی ذات یا طبقے کی بنیاد پر۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ ’’ اس کے علاوہ ہمارے افسران اپنے سینے پر ایسے نیم پلیٹ لگا رہے ہیں جس پر ان کا صرف نام لکھا ہوا ہے سرنیم نہیں ہے۔ یہ نیم پلیٹ انہوں نے خود بنوائے ہیں۔ ‘‘
یاد رہے کہ بیڑ میں مراٹھا ریزرویشن تحریک کے وقت سے مراٹھا بنا او بی سی جیساماحول ہے مساجوگ گائوں کےسرپنچ سنتوش دیشمکھ کے بہیمانہ قتل کے بعد اس ماحول میں عصبیت کا اضافہ ہوا ہے۔ ایسی صورت میں نونیت کانوت کا تبادلہ بیڑ میں کیا گیا تھا۔ ان کا یہ نیا فیصلہ، اس عصبیت کو ختم کرنے کی ایک کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔