• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کورونا دور میں سرکاری اسکولوں میں بڑھا ہوا اندراج اب دوبارہ کم ہوگیا: سروے

Updated: January 30, 2025, 11:41 AM IST | New Delhi

کورونا دور میں سرکاری اسکولوں میں ہونے والا اندراج میں اضافہ ۲۰۲۴ء میں دوبارہ کم ہو گیا ہے ۲۰۲۴ءکی سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جماعت اول سے آٹھویں کے طلباء میں پڑھنے اور بنیادی ریاضی کی مہارتوں میں بہتری آئی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

منگل کو جاری ہونے والی ۲۰۲۴ءکی سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ کے مطابق، سرکاری اسکولوں میں داخلے، جو کورونا وبائی امراض کے دوران بڑھے تھے،اب وبائی امراض سے پہلے کی سطح تک گر گئے ہیں۔غیر سرکاری تنظیم پرتھم ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی طرف سے فراہم کردہ سالانہ ملک گیر دیہی گھریلو سروے میں تقریباً ۱۸؍ ہزاردیہاتوں کے چھ لاکھ ۴۰؍ ہزار  بچوں کا احاطہ کیا گیا۔ سرکاری سکولوں میں داخل ہونے والے ۶؍سے ۱۴؍سال کی عمر کے بچوں کا تناسب ۲۰۱۸ءکی سطح پر واپس آ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ تعداد ۲۰۱۸ء میں ۶ء۶۵؍فیصد سے بڑھ کر ۲۰۲۲ءمیں ۹ء۷۲؍فیصد ہو گئی تھی لیکن ۲۰۲۴ءمیں کم ہو کر ۸ء۶۶؍فیصد رہ گئی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پرائمری جماعت میں سیکھنے کی سطح نہ صرف کرونا دور سے قبل سے بہتر ہوئی ہے، بلکہ کچھ معاملات میں ماضی کی سطح کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہے۔سروے میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سرکاری اور نجی اسکولوں میں  سوم جماعت کے طلباء میں پڑھنے کی مہارت میں بہتری آئی ہے۔جماعت سوم کے طلبہ کا جماعت دوم کی سطح کا متن پڑھنے کا تناسب بھی بڑھ گیا ہے۔اسی طرح۵؍ ویں کے طلباء کا جماعت دوم سطح کا متن پڑھنے کے قابل ہونے کا تناسب ۲۰۱۴ءمیں ۴۸؍فیصد سے بڑھ کر ۲۰۱۸ءمیں ۵ء۵۰؍فیصد ہو گیا، جو ۲۰۲۲ءمیں گر کر ۸ء۴۲؍فیصد ہو گیا تھا۔ ۲۰۲۴ءمیں یہ بڑھ کر ۸ء۴۸؍فیصد ہو گیا۔تمام ریاستوں بشمول کم کارکردگی والی ریاستیں جیسے اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور تمل ناڈو نے ۲۰۲۲ءکے مقابلے میں بہتری دکھائی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نبیادی ریاضی کی مہارتوں میں طلبہ کے تناسب میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس میں نجی اور سرکاری دونوں شامل ہیں۔ اس میں شامل پنجاب اور اتراکھنڈ میں ۱۰؍ فیصد کی بہتری درج کی گئی۔جہاں تک ڈیجیٹل خواندگی کا معاملہ ہے سروے سے پتہ چلا کہ ۱۴؍ سے ۱۶؍ سال کی عمر کے ۸۲؍ فیصد سے زیادہ بچے اسمارٹ فون استعمال کرنا جانتے ہیں۔ ان میں ۵۷؍ فیصد نے تعلیمی سرگرمیوں کیلئے اسمارٹ فون کا استعمال کیا، جبکہ ۷۶؍ فیصد نے سوشل میڈیا کیلئے استعمال کیا۔مزید یہ کہ لڑکوں  اور لڑکیوں نے یکساں اسمارٹ فون کا استعمال کیا، جبکہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں نے سوشل میڈیا کا استعمال کم کیا۔ سروے میں شامل طلبہ میں سے کیرالا سے تعلق رکھنے والے ۸۰؍ فیصد سے زیادہ بچے تعلیمی سرگرمیوں کیلئے اور ۹۰؍ فیصد سے زیادہ بچے سوشل میڈیا کیلئےاسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہیں۔جس نے اس زمرے میں کیرالا کو اول مقام عطا کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK