Inquilab Logo Happiest Places to Work

جھوپڑوں کے سروے سے گوونڈی واسیوں میں بے چینی

Updated: April 18, 2025, 11:24 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

لوگوں کا مطالبہ ہے کہ تحریری یقین دہانی کرائی جائے کہ ان کے بائیومیٹرک اور دستاویز کی کاپیاں ’ایس آر اے‘ کے کسی پروجیکٹ کیلئے ان کی رضامندی کے طور پر استعمال نہیں ہوں گی

Residents express concern over survey being conducted in Govindi
گوونڈی میں کئے جانے والے سروے کے تعلق سے مکین تشویش کا اظہار کرتے ہوئے

 گوونڈی کے بیگن واڑی میں جھوپڑوں کا سروے کئے جانے سے مقامی افراد تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں اور اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ بی ایم سی اور ایم ایل اے عوامی میٹنگ لے کر لوگوں کو تفصیلات سے آگاہ کریں۔ سروے کرنے والوں کے مطابق ۲۰۰۰ء کے بعد سے جھوپڑوں کا سروے نہیں ہوا ہے اس لئے ایس آر اے، مہاڈا اور بی ایم سی کے ذریعہ پورے ممبئی میں جھوپڑوں کا سروے کیا جارہا ہے۔ اس میں بائیومیٹرک کی ذمہ داری نجی کمپنیوں کو دی گئی ہے۔ 
 بیگن واڑی کے روڈ نمبر ۱۰؍ پر رہائش پذیر جلال احمد نے اس سلسلے میںکہا کہ ’’یہاں اچانک آکر نوٹس لگادیا گیا اور دیواروں پر نمبر لگادیا گیا۔ اب کچھ لوگ آکر سروے کے نام پر حلف نامہ، گھر خریدنے کے معاہدے (اگریمنٹ) کی کاپی، آدھار کارڈ اور تصویر مانگ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انگلیوں کے نشانات لے کر بائیومیٹرک کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کبھی ہمارے دستاویز گُم ہوگئے، یا ضائع ہوگئے تو ان کی کاپی آن لائن مل جائے گی اور اسی لئے سروے جاری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’نوٹس کے علاوہ کسی بھی سرکاری افسر یا سیاستداں کی جانب سے ہماری رہنمائی نہیں کی گئی ہے۔ اپنے گھر کے دستاویز اور بائیومیٹرک کی وجہ سے لوگ تشویش میں مبتلا ہیں اس لئے عوامی میٹنگ کے ذریعہ انہیں جوابات دیئے جانے چاہئیں۔‘‘
 ایک دیگر مقامی شخص فیاض عالم نے کہا کہ ’’جو سروے ہورہا ہے اس میں شفافیت ہونی چاہئے۔ نجی کمپنی کو اگر سرکار نے کوئی ذمہ داری دی ہے تو وہ اس کا تحریری ثبوت عوام کو دکھائیں تاکہ ان کے شک و شبہات دور ہوسکیں۔ دھاراوی کا جو حال ہوا ہے اس کی وجہ سے گوونڈی کے لوگ خوفزدہ ہیں کہ ان کے ساتھ ایسا کچھ نہ ہوجائے۔ ہمارے دستاویز کی کاپی لے کر ہمارے ساتھ بھی قانونی اور غیرقانونی کا کھیل نہ ہوجائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے بی ایم سی وارڈ آفیسر اور ایم ایل اے کو خط لکھ کر درخواست کی ہیکہ وہ لوگوں سے مل کران کے سوالات کے جواب دیں تاکہ ان کی بے چینی دور ہوسکے۔‘‘
 ایک مقامی خاتون نے کہا کہ ’’پہلے سروے شروع کردیا گیا لیکن جب کچھ افراد نے اعتراض کیا تو کہا گیا کہ آپ پر کوئی دبائو نہیں ہے آپ چاہو تو اس میں حصہ نہ لو۔ تاہم جو لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی بائیو میٹرک کرواچکے ان کا کیا؟‘‘ایک دیگر شخص نے کہا کہ ’’اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ ہمارے دستاویز اور بائیومیٹرک کا کوئی ناجائز استعمال نہیں ہوگا۔ یہ لوگ ہمیں کوئی رسید وغیرہ نہیں دے رہے اگر کل کو ہمارے دستاویز کا ناجائز استعمال ہوگیا تو ہم کس بنیاد پر اپنا دفاع کریں گے۔ اگر اس کو کسی پروجیکٹ کیلئے ہماری رضامندی بتائی گئی تو ہم کیا کریں گے؟‘‘
 ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’پورے ممبئی کے جھوپڑوں کا سروے ہورہا ہے اور حکومت ابھی سے یہ معلوم کررہی ہے کہ کون سے جھوپڑے قانونی ہیں اور کون سے غیرقانونی۔ سروے ہونا تو ٹھیک بات ہے اس میں برائی نہیں۔ البتہ عوام کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ سروے کے نام پر کوئی ان سے کسی ایسے دستاویز پر دستخط نہ کروالے جو ری ڈیولپمنٹ وغیرہ کے تعلق سے ان کی رضامندی مانا جائے۔‘‘
 انہوں نے مزید کہا کہ ’’دھاراوی کے بعد حکومت کی نظر گوونڈی پر ہے لیکن ہم عوام کے ساتھ ہیں جب تک عوام کی رضا مندی نہیں ہوگی ہم یہاں ایس آر اے وغیرہ کے تحت ری ڈیولپمنٹ نہیں ہونے دیں گے۔ جب تک یہاں رہنے والوں کو گھر کے بدلے گھر نہیں ملے گا ہم اس کے لئے رضامند نہیں ہوں گے۔ میں ممبئی کے باہر ہوں ، واپس لوٹنے پر عوام سے ملوں گا۔ اس دوران اگر مقامی افرا د اس سلسلے میں رہنمائی چاہتے ہیں تو سابق میونسپل کارپوریٹر رخسانہ صدیقی سے گفتگو کرسکتے ہیں۔‘‘
 رخسانہ صدیقی نے کہا کہ ’’میں نے اس سلسلے میں ایس آر اے کے سی ای او سے ملاقات کی تھی انہوں نے بتایا ہیکہ یہ کلسٹر سروے چل رہا ہے۔ میرے حساب سے عوام کو اس میں حصہ لینا چاہئے تاکہ ان کی جگہ کا ثبوت ہوجائے۔‘‘
 سروے کرنے والے روہت نے کہا کہ ’’۷؍ دن قبل نوٹس لگادیا گیا تھا اور ۱۲؍ اپریل سے سروے شروع ہوا ہے۔ البتہ ہم نے اپنے ذمہ دار سے بات کی ہے اور کل سے لوگوں کو شیواجی نگر اور لوٹس کی طرز پر رسید دی جائے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK