• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہریانہ میں روہنگیا کے نام پر مسلمانوں کا سروے!

Updated: January 05, 2025, 10:03 AM IST | Agency | Haryana

دہلی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش، دہلی میں روہنگیائوں کا معاملہ سیاسی موضوع بنادیا گیا ہے، پڑوسی ریاست میں سروے کر کے ووٹرس کو رجھانے کی بی جے پی کی کوشش۔

Rohingya Muslims, who have been living in Haryana for the past decade, are being used for Delhi politics. Picture: INN
ہریانہ میں گزشتہ ایک دہائی سے رہائش پذیر روہنگیا مسلمانوں کا دہلی کی سیاست کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ تصویر: آئی این این

دہلی اسمبلی انتخابات کا اعلان چند روز میں ہو جائے گا لیکن اس سے قبل اس چھوٹی سی ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کا  موضوع ضرورت سے زیادہ بڑا بنادیا گیا ہے۔ہر پارٹی دہلی کو روہنگیا مسلمانوں سے نجات دلانے کے دعوے کررہی ہے۔ اسی کے تحت بی جے پی نے ووٹرس پر اثرانداز ہونے اور خود کو دہلی کا نام نہاد  ’نجات دہندہ‘ دکھانے کے لئے دہلی کی پڑوسی ریاست ہریانہ میں اپنی حکومت کے ذریعے روہنگیا مسلمانوں کا سروے شروع کردیا ہے۔ہر چند کہ یہ سروے روہنگیامسلمانوں کاکیا جارہا ہے لیکن خدشہ یہی ہے کہ اس کی وجہ سے عام مسلمان بھی زد میں آئیں گے  بلکہ امکان زیادہ یہی ہے کہ عام مسلمان نشانہ بنائے جائیں گے۔ ہریانہ کی نائب سنگھ سینی سرکار نے یہ سروے مکمل کرنے کے لئے ۱۲؍ جنوری کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔
پولیس اور سی آئی ڈی کو ذمہ داری 
 ہریانہ حکومت کی جانب سے  یہ سروے گزشتہ ہفتے شروع کیا گیا ہے۔ اسے اب تک عام نہیں کیا گیا تھا کیوں کہ ریاستی حکومت کے متعلقہ محکمے نے  پولیس اور سی آئی ڈی کو روہنگیا مسلمانوں کے ویری فکیشن کی ذمہ داری سونپی ہے اور اسے فی الحال نہایت خاموشی سے سروے کرنے اور روہنگیائوں کی تعداد کے بارے میں پتہ لگانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ریاست میں کہاں شبہ ہے؟
 نیوز پورٹل ’کلیئریون انڈیا ‘کی رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے جو ذمہ داری سونپی ہے اس کے مطابق پولیس اورسی آئی ڈی محکمہ ریاست کے ۴؍ مسلم اکثریتی اضلاع  نوح ،  ریواڑی ، مہندر گڑھ اور فرید آباد  میں سروے کا کام کررہا ہے۔ پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان چاروں اضلا ع میں ۷؍ سو سے ۸؍ سو روہنگیا خاندان آباد ہیں ۔ اس لحاظ سے یہاں ۲؍ ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان موجود ہوں گے ۔ ان سب کا ویری فکیشن کرنے کی ہدایت ریاستی حکومت کی جانب سے دی گئی ہے اور اس کے لئے ڈیڈ لائن بھی مقرر کردی گئی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق یہ سروے ریاست کی سیکوریٹی  بڑھانے کیلئے کیا جارہا ہے۔ 
روہنگیاگھل مل گئے ہیں
 واضح رہے کہ ہریانہ اور اطراف کے علاقوں میں جو روہنگیا مسلمان رہائش پذیر ہیں وہ گزشتہ ایک دہائی سے وہاں رہ رہے ہیں۔ حکومت ہند اور ریاستی حکومت نے خود انہیں یہاں بسایا ہے۔ ان کے پاس آدھار کارڈ اور دیگر دستاویز موجود ہیں جو سرکار کی جانب سے ہی الاٹ ہوئے ہیں لیکن چونکہ دہلی میں الیکشن ہے اور بی جے پی نے اسے انتخابی موضوع بنادیا ہے اس لئے ہریانہ میں یہ سروے کروایا جارہا ہے۔ مقامی سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمان اب یہاں کے سماج میں گھل مل گئے ہیں۔ ان کے بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں اور وہ خود چھوٹا موٹا روزگار حاصل کررہے ہیں۔ ایسے میں ان  کیخلاف مہم سے نئی پریشانیاں کھڑی ہو سکتی ہیں۔ 
آر ایس ایس کی مہم
 ماضی قریب میں میانمار سے یہاں زندہ بچ کر آنے والے مظلوم روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آر ایس ایس مہم چلاتا رہا ہے اور وہ ان مسلمانوں کو ملک سے باہر نکالنے کا مطالبہ کئی مرتبہ کرچکا ہے۔ آر ایس ایس  اور اس سے متعلق تنظیمیں بھی آئےدن روہنگیا مسلمانوں کے نام پر ہنگامہ کھڑا کرتی رہتی ہیں۔ چونکہ یہ مسلمان بنگالی بولتے ہیں اس لئے اکثر یہی ہوتا ہے کہ بنگال اور آسام کے مسلمانوں کو اس کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK