• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوریہ اسکیم اور ملٹی ماڈل کاریڈور وسئی ویرار کو رہائش کیلئے پُر کشش بنا رہے ہیں

Updated: October 26, 2024, 11:35 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

وسئی اور ویرار میں واقع خوبصورت ساحل سمندر اور ان جگہوں کے گجرات اور ممبئی دونوں مقامات سے قریب ہونے اور ویسٹرن ریلوے کی سہولت دستیاب ہونے سے دونوں شہروں میں روزگار کیلئے بھی آمدورفت آسان ہے۔

A 14-lane expressway is also being constructed between Virar and Alibagh. Photo: INN
ویرار سے علی باغ کے درمیان ۱۴؍ لین کا ایکسپریس وے بھی تعمیر کیا جارہا ہے۔ تصویر: آئی این این

تاریخی شہر وسئی اور ویرار میں شروع کی گئی سوریہ اسکیم سے یہاں رہائش پذیر لاکھوں لوگوں کیلئے پانی کے مسائل حل ہوئے ہیں اور وسئی ویرار سے علی باغ کے درمیان ’ملٹی ماڈل کاریڈور‘ جیسے پروجیکٹ کی وجہ سے لوگ یہاں تیزی سے منتقل ہورہے ہیں جس سے یہ علاقے جائیداد و املاک میں سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ممبئی کے مضافات میں واقع وسئی اور ویرار میں ایسی متعدد خوبیاں ہیں جن کی وجہ سے لوگ یہاں رہنا پسند کررہے ہیں۔ 
وسئی اور ویرار میں واقع خوبصورت ساحل سمندر اور ان جگہوں کے گجرات اور ممبئی دونوں مقامات سے قریب ہونے اور ویسٹرن ریلوے کی سہولت دستیاب ہونے سے دونوں شہروں میں روزگار کیلئے بھی آمدورفت آسان ہے۔ ویسٹرن ریلوے سے ممبئی کے چرچ گیٹ تک اور دوسری طرف دہانو روڈ تک پہنچنا آسان ہے جبکہ ٹرین تبدیل کرکے دیگر مقامات پر بھی پہنچا جاسکتا ہے۔ سڑکیں اچھی ہونے کی وجہ سے نوگھر وسئی روڈ اور دیگر مقامات پر پہنچنا بھی دشوار نہیں ہے۔ ان وجوہات کی بنا پر یہاں کرایہ پر مکانات حاصل کرنےو الوں کی بڑی تعداد موجود ہے جس کی وجہ سے یہاں گھر اور دکانوں میں سرماریہ کاری منافع کا سودا ثابت ہوسکتی ہے۔اس کے علاوہ ان دونوں شہروں میں آمدورفت کیلئے بہت سے راستے دستیاب ہیں اور نجی اور سرکاری ٹرانسپورٹ کے ذرائع بھی بڑھ رہے ہیں۔ وسئی میں منصوبہ بندی سے تعمیر کی گئی سڑکیں ہیں جو ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے جاکر جڑ جاتی ہیں۔
 متعدد نئے تعمیراتی پروجیکٹ شروع ہونے سے یہاں مختلف آمدنی رکھنے والوں کیلئے جائیداد خریدنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور ان خوبیوں کی وجہ سے اوسط درجہ کی آمدنی والے لوگ تو یہاں گھر لینا پسند کرتے ہی ہیں لیکن چونکہ یہاں آمدورفت آسان ہے اور سیر و تفریح کے بھی کئی مقامات موجود ہیں اور شہری زندگی کی بھاگ دوڑ کے اثرات سے دور ہے اس لئے بہت سے افراد یہاں ’سیکنڈ ہوم‘ کے طور پر بھی ملکیت خریدتے ہیں تاکہ اہلِ خانہ کے ساتھ ہفتہ کے اخیر کی چھٹیاں یا دیگر تہواروں کی چھٹیاں یہاں آکر مناسکیں۔

یہ بھی پڑھئے: انگلینڈ کی دوسری اننگز میں خراب شروعات

وسئی (مشرق) میں اچھے اسکول،کالج، میڈیکل سینٹر، بینک، کھیلنے اور تفریح کے میدان، اسپتال، سپر مارکیٹ اور ریسٹورنٹ جیسی تقریباً تمام بنیادی ضرورتوں کی چیزیں اتنی آسانی سے دستیاب ہیں کہ اس طرف دکانوں اور مکانات کی مانگ بہت تیزی سے بڑھی ہے۔رہائش کیلئے ان علاقوں کی شہرت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ’ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی‘ (ایم ایم آر ڈی اے) کے ریکارڈ کے مطابق ۲۰۱۱ء میں وسئی ویرار کی آبادی تقریباً ۱۲ء۲۲؍ لاکھ تھی جو اب بڑھ کر ۲۴؍ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ ایم ایم آر ڈی اے نے یہاں پینے کے پانی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ۲۰۱۶ء میں ’سوریہ ریجنل واٹر سپلائی اسکیم‘ (ایس آر ڈبلیو ایس ایس) پروجیکٹ شروع کیا تھا جس کے پہلے مرحلے کا فائدہ عوام کو اسی سال سے ملنا شروع ہوگیا ہے اور تقریباً ۱۴؍ لاکھ گھروں میں پانی کے مسائل ختم ہوئے ہیں۔ اس پروجیکٹ کا دوسرا مرحلہ مکمل ہونے پر میرا روڈ اور بھائندر کے علاقوں میں بھی پانی کے مسائل حل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔عوام کی وسئی ویرار میں رہنے کی بڑھتی دلچسپی اور آبادی میں لگاتاراضافہ کو دیکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے مختلف پروجیکٹ بھی شروع کئے جارہے ہیں جن میں سے آمدورفت کو آسان بنانے کیلئے بہت بڑا پروجیکٹ ’ویرار۔علی باغ ملٹی کاریڈور‘ ہے۔ 
اس پروجیکٹ کے تحت آمدورفت کے مختلف ذرائع فراہم کئے جائیں گے جن میں ۱۳۶؍ کلو میٹر طویل میٹرو لائن کے علاوہ ۱۲۶؍ کلو میٹر ایکسپریس وے کی تعمیر بھی شامل ہے۔ اس پروجیکٹ کو ۲۰۳۰ء تک مکمل کئے جانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ویرار سے علی باغ کے درمیان ۱۴؍ لین کا ایکسپریس وے تعمیر کیا جارہا ہے جس میں پہلے مرحلے میں نوگھر اور بالاولی کے درمیان اور دوسرے مرحلے میں بالاولی اور علی باغ کے درمیان ہائی وے تعمیر کیا جائے گا۔ اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے سے وسئی ویرار اور ان سے جڑے ہوئے دیگر علاقوں سمیت بالاولی اور علی باغ میں جائیداد و املاک کی اہمیت اور قیمتوں میں اضافہ کا قوی امکان ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK