Inquilab Logo

اراکین کی معطلی : سرکار ضد پر قائم ، اپوزیشن کا واک آئوٹ

Updated: December 01, 2021, 8:18 AM IST | new Delhi

راجیہ سبھا کے چیئر مین وینکیا نائیڈو نے معطلی واپس لینے کا مطالبہ مسترد کردیا، حکومت کا معافی کا مطالبہ ، راہل گاندھی نےپوچھا کہ ’’ معافی کس بات کی ، عوام کی آواز اٹھانے کی ؟‘‘

Opposition members protest near the statue of Mahatma Gandhi in the Parliament premises. (PTI)
اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ کے احاطے میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے پاس احتجاج کرتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

 اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے ایوان بالا راجیہ سبھا سے اپوزیشن کے ۱۲؍ اراکین کی معطلی کے خلاف منگل کو ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ حالانکہ اس دوران بھی حکومت کی ہٹ دھرمی اور ضد قائم رہی کہ وہ معطلی ختم نہیں ہونے دے گی۔ ساتھ ہی حکومت کی جانب سے مطالبہ کیاگیا کہ ان اراکین کو معافی مانگنی ہو گی۔ اس سے قبل ضروری دستاویز میز پر رکھے جانے کے بعد قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے اپوزیشن  پارٹیوں کے اراکین کی معطلی کا  معاملہ اٹھایا اور کہا کہ یہ ضابطہ کے خلاف کارروائی ہے۔اراکین کی معطلی کی قرارداد اس واقعہ کے بعد لائی گئی  ہے اور بعض اراکین جن کاہنگامہ آرائی سے کوئی تعلق نہیں تھا، انہیں بھی معطل کردیا گیا ہے۔بعد ازاں  راجیہ سبھا کےچیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اراکین کے خلاف ضابطہ  کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور یہ کارروائی ایوان نے کی ہے، چیئرمین نے نہیں   اس لئے معطلی واپس لینے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہو تا۔ اس کے بعد کانگریس، عام آدمی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، سماج وادی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے اراکین نے  احتجاج کیا اور پھر ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔کچھ دیر بعد ترنمول کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی کے اراکین بھی ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
   قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں نے سرمائی اجلاس میں اپنی حکمت عملی پر گہرائی سے بات چیت کی اور پھر راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو سے ملاقات کی۔ کانگریس، ڈی ایم کے، شیوسینا، این سی پی، سی پی ایم، سی پی آئی، آر جے ڈی، مسلم لیگ، ایم ڈی ایم کے، ایل جے ڈی، آر ایس پی، ٹی آر ایس، کیرالا کانگریس، وی سی کے اور اے اے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے میٹنگ میں شرکت کی۔ راجیہ سبھا سے اپوزیشن کے۱۲؍ ممبران پارلیمنٹ کی معطلی سے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا امکان بڑھ گیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بیک چینل مذاکرات ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔
  اس بارے میںکانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ایوان سے واک آؤٹ کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے معطلی کے خلاف واک آؤٹ کیا ہے۔ ممبران پارلیمنٹ کی معطلی پچھلے اجلاس میں کئے گئے عمل کے لئےہوئی ہے جو سراسر ضابطے کے خلاف ہے۔ ایسا پارلیمانی جمہوریت میں کہیں بھی نہیں ہو تا ہے۔  انہوں نے کہا کہ آخر  اراکین پارلیمنٹ کس بات پر معافی مانگیں۔ اس کے بعد اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس احاطے میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کے قریب احتجاج کیا۔ اراکین پارلیمنٹ کی معطلی واپس لو اور `تاناشاہی مردہ باد کے نعرے لگائے۔
  حکومت کی جانب سے معطلی واپس نہ لینے کے اعلان اور معافی مانگنے کے مطالبہ پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سخت برہم ہو گئے۔  انہوں نے حکومت کی شرط پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایوان کو بتانا چا ہئے کہ عوام سے جڑے مسائل اٹھاناکیاغلط ہے اور اس کے  لئے معافی مانگنی چاہئے یا نہیں۔  راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ ’’کس بات کی معافی ؟ پارلیمنٹ میں عوام کی بات اٹھانے کی؟ بالکل نہیں‘‘  اپوزیشن کے اراکین کی معطلی پوری طرح سے غیر جمہوری ہے اور یہ جمہوریت کو ختم کرنے اور اپوزیشن کو کچلنے کی سازش ہے۔  اسی لئے ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم سب ایک ہیں اور ایک آواز ہوکر حکومت کے اس فعل کی مذمت کرتے ہیں

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK