احمد الشرع کے ساتھ بات چیت کامیاب، پابندی کے خاتمے کی کوشش۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 1:10 PM IST | Agency | Damascus
احمد الشرع کے ساتھ بات چیت کامیاب، پابندی کے خاتمے کی کوشش۔
شام میں صورتحال تیزی سے معمول پر آرہی ہے۔ ایک طرف جہاں دمشق ہوائی اڈے کو معمول کی خدمات کیلئے تیار کرلیا گیا ہے وہیں ملک کے نئے حکمرانوں کو منگل کو اس وقت بڑی کامیابی ملی جب شام میں موجود کم وبیش تمام جنگجو گروپس نے شامی فوج میں ضم ہونے پر آمادگی ظاہر کردی۔
شام کے کمانڈر انچیف اور حقیقی سربراہ احمد الشرع کے ساتھ مذاکرات میں ملک کے تمام مسلح گروپس نے فوج میں انضمام کے معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے۔ شام کی عبوری حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمانڈر انچیف کے ساتھ ملاقات میں معاہدہ طے پاگیا ہے۔ جس کے تحت تمام گروہ وزارت دفاع کے ماتحت کام کریں گے اور ان پر اسلحے کی نمائش اور کسی بھی انفرادی فوجی سرگرمی پر پابندی ہوگی۔ البتہ معاہدہ اور اس کی شرائط سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ شام کی عبوری حکومت بغاوت کے سربراہ احمد الشرع کی منظوری سے قائم کی گی ہے۔ جس میں وزیر دفاع کے اہم عہدے کیلئےبشار الاسد کا تختہ الٹنے والی شورش کی سرکردہ شخصیت معارف ابو قصرہ کا انتخاب کیا گیا تھا۔
مسلح دھڑوں کو وزارت دفاع کے ماتحت کرنے کا مقصد دہائیوں سے جنگ زدہ ملک میں امن و امان کا قیام اور کسی نئی جنگ سے بچنا ہے۔
گزشتہ روز احمد الشراح نے عندیہ دیا تھا کہ ملک کے تمام مسلح گروپ تحلیل ہوجائیں گے اور انھیں فوجی دستوں میں شامل کیا جائے گا۔ اس سے قبل شام کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم محمد البشیر بھی اس کا اشارہ دے چکے تھے۔