• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام : ایک اور اجتماعی قبر دریافت، ہزاروں لاشیں برآمد

Updated: December 18, 2024, 2:06 PM IST | Agency | Damascus

دمشق سے ۴۰؍کلومیٹر دور القطیفہ کے مقام پر دریافت کی جانے والی ۵؍قبروں میں سے ایک ہے،شامی ایمرجنسی ٹاسک فورس کے سربراہ مصطفیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ جائے وقوع پر دفن کی گئی لاشوں کی تعداد کا سب سے زیادہ محتاط اندازہ ایک لاکھ ہوسکتاہے۔

The remains of the body are being collected from the said mass grave at Qatifah. Photo: PTI
القطیفہ کے مقام پر مذکورہ اجتماعی قبر سے لاش کے باقیات کو اکھٹا کیا جارہا ہے۔ تصویر:پی ٹی آئی

شام میں  بشارالاسد کا تختہ پلٹ ہونے اور اسد کے شام سے فرار ہونے کے بعد خوفناک حقائق منظر عام پر آ رہے ہیں۔ تازہ ترین خبر کے مطابق شام میں ایک اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ افراد کو دفن کیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ میں قائم شام کی وکالت کرنے والی ایک تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ دمشق کے باہر ایک اجتماعی قبر میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی لاشیں موجود ہیں جنہیں معزول صدر بشار الاسد کی سابق حکومت نے ہلاک کیا تھا۔ 
شامیوں کے ساتھ ساتھ مہلوکین میں غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں 
 دمشق سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے معاذ مصطفیٰ نے کہا کہ شام کے دارالحکومت دمشق سے۴۰؍کلومیٹر شمال میں واقع القطیفہ کا مقام ان پانچ اجتماعی قبروں میں سے ایک ہے جن کی انہوں نے برسوں سے نشاندہی کی تھی۔ شامی ایمرجنسی ٹاسک فورس کے سربراہ مصطفیٰ نے کہا کہ جائے وقوع پر دفن کی گئی لاشوں کی تعداد کا سب سے زیادہ محتاط اندازہ ایک لاکھ ہے۔ مصطفیٰ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ان پانچ مقامات سے زیادہ اجتماعی قبریں موجود ہیں اور شامیوں کے ساتھ ساتھ ہلاک ہونے والوں میں امریکی اور برطانوی شہری اور دیگر غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ 
 الجزیرہ کی رپورٹ کے مطا بق معاذ مصطفیٰ نے اجتماعی قبر سے برآمد ہونیوالی لاشوں  کے متعلق مزید دعویٰ کیا کہ تشدد سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی لاشیں ملٹری اسپتالوں میں اکھٹی کی جاتی تھیں جہاں سے انہیں اجتماعی قبر کے مقام پر پہنچایا جاتا تھا۔ اس کی ذمہ داری شامی ایئر فورس کی انٹیلی جنس برانچ کو سونپی گئی تھی۔ جبکہ دمشق کی میونسپل انتظامیہ بھی لاشوں کو اجتماعی قبر کے مقام تک پہنچانے کا کام کرتی تھی۔ معاذ مصطفیٰ نے بتایا کہ’’ہم نے اجتماعی قبروں پر کام کرنے والوں سے بات کی ہے جو شام سے بھاگ گئے تھے اور یا ہم نے انہیں بھاگنے میں مدد فراہم کی تھی۔ ‘‘ ان کی تنظیم نے بلڈوزر چلانے والے ان ڈرائیوروں سے بھی بات کی جنہوں نے حکومت کے احکامات پر کئی مرتبہ ان لاشوں پر بلڈوزر پھیرا تھا تاکہ مزید کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔ خبر رساں ادارے نے معاذ مصطفیٰ کے الزامات کی تصدیق نہیں کی۔ ایک اندازے کے مطابق ۲۰۱۱ء سے اب تک لاکھوں شامی شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جب اسد کی جانب سے ان کی حکومت کے خلاف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ 
 خیال رہے کہ بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد جو ان سے پہلے صدر بنے تھے اور۲۰۰۰ءمیں انتقال کر گئے تھے، پر شامی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر حکومتوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر ماورائے عدالت قتل کا الزام عائد کیا جاتا ہے، جس میں ملک کے بدنام زمانہ جیل نظام کے اندر بڑے پیمانے پر سزائے موت بھی شامل ہے۔ تاہم بشار الاسد نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور اپنے مخالفین کو شدت پسندوں کے طور پر پیش کیا۔ 
 قابل ذکر ہے کہ شام میں اس سے قبل بھی کئی اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں۔ ۲۰۱۸ء میں  شامی رضاکاروں نے رقہ شہر میں اجتماعی قبر سے۵۰۰؍ سے زائد لاشیں برآمد کی تھیں۔ جبکہ ۲۰۲۰ء میں بھی اس طرح کا ایک معاملہ سامنے آیا تھا۔ جس میں  تقریباً ۱۰۰؍ لاشیں  برآمد کی گئی تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK