سیاسی مخالفین سے بھری ہوئی متعدد زیر زمین عقوبت خانے دریافت، برسوں سے لاپتہ افراد کے ان جیلوں میں ملنے کی امید، رشتہ دار تلاش کرنے پہنچے، سابق حکمراں نے روس میں پناہ لی ،بھائی مارا گیا،عبوری حکومت کی تشکیل کیلئے جاری کوششوں کے بیچ فاتحین نے شامی فوج میں جبری خدمت انجام دینےوالوں کیلئے عام معافی کا اعلان کیا۔
شام میں حالانکہ حیات التحریر کی فتح کے بعد بھی مستقبل کے تعلق سے بے یقینی ہے مگر عوام کا ایک بڑا طبقہ بشار الاسد سے نجات پا کر خوش ہے۔ تصویر: آئی این این
شام میں تختہ پلٹ کے بعدبشارالاسد نے اپنے خاندان کے ساتھ روس میں سیاسی پناہ حاصل کرلی ہے جبکہ ان کا بھائی مارا گیا ہے۔ بشارالاسد کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد ان دور کے مظالم کی تفصیلات بے نقاب ہونے لگی ہیں۔ اتوار اور پیر کوملک میں متعدد زیر زمین عقوبت خانے دریافت ہوئے ہیں جن میں قیدیوں کی حالت دیکھ کر کئی میڈیا اداروں نے انہیں ’’انسانی کے مذبح‘‘ قراردیا ہے۔ فاتح فوجیں جو ملک کی کمان سنبھالنے کے ساتھ ہی عبوری حکومت کے قیام کی کوششوں میں مصروف ہیں نے خود کو اعتدال پسند اور انسانیت دوست باور کراتے ہوئے پیر کوشامی فوج کے ان تمام فوجیوں کیلئے عام معافی کا اعلان کیا جو بشارالاسد انتظامیہ کے قانون کی وجہ سے فوج میں لازمی خدمات دینے پر مجبور تھے۔دوسری طرف فوج کے سینئر افسران سے مختلف مقامات پر پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔
زیر زمین جیلیں اور عقوبت خانے
شام میں بشار الاسد کی حکومت کے دوران مخالفین کو گرفتار کرکے جن زیر زمین جیلوں میں رکھا گیا تھا انہیں پیر کو دریافت کرلیاگیا۔ یہ جیلیں جیل کم اور عقوبت خانے زیادہ ہیں جن کا باہر کی دنیا سے کسی طرح کا کوئی رابطہ نہیں تھا۔ شام میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم المرصد کے ڈائریکٹررامی عبد الرحمان نے بتایا کہ شمال مغربی علاقے الساحل السوری میں متعدد جیلیں زیر زمین موجود ہیں۔ ان خطرناک جیلوں میں سیاسی مخالفین کو بھی رکھا جاتا تھا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے العربیہ نیوز کو بتایا کہ شامی سیکوریٹی فورسیز کی متعدد خفیہ جیلیں مخالفین سے بھری ہوئی ہیں۔ا لمرصد کے ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ’’ شامی فوج کے متعدد سینئر افسران نامعلوم مقام پر چھپے ہوئے ہیں جن سے خفیہ جیلوں کے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔ ‘‘
بشارالاسد کا بھائی مارا گیا
بشار الاسد کے بھائی ماہر الاسد کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے المرصد کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ خفیہ جیلوں کے قیدیوں کا رابطہ ان کے اہل خانہ سے بھی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ شام میں بشار الاسد کا دھڑن تختہ کرنے والے مسلح باغیوں کو بھی ایسی زیر زمین جیلیں ملی ہیں جن تک پہنچنے کے لیے کھدائی کرنی پڑ رہی ہے۔ کھدائی کا یہ سلسلہ اس خبر کے لکھے جانے تک جاری ہے۔
لاپتہ افراد کے اہل خانہ میں امید کی کرن
بشارالاسد کی اقتدار سے بے دخلی اور زیر زمین جیلوں کا انکشاف ان لوگوں کیلئے امید کی کرن ہے جن کے اعزہ برسوں سے لاپتہ ہیں۔ الزام ہے کہ سابقہ حکومت میں ملک بھر میں ایک لاکھ افرادکوگرفتار کیاگیا اورا س کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے۔ دمشق کے قریب واقع بدنام زمانہ صیدیانا جیل کے تمام قیدیوں کو رہا کردیاگیاہے۔ یہ جیل کس نوعیت کی ہوگی،اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسے ’’انسانی مذبح‘‘ بھی کہا جاتاہے۔ سوشل میڈیا پر جو ویڈیو گشت کررہے ہیں ان میں دیکھا جاسکتاہے کہ لوگوں کی بھیڑ ان جیلوں کی طرف بڑھ رہی ہے تاکہ اپنے عزیزوں کو تلاش کرسکے۔ جیلوں سے نکلنےوالوں کی حالت ناقابل بیان ہیں۔ انتہائی لاغر نظر آنے والے یہ لوگ اکثر ننگے پاؤں کہیں کھوئے کھوئے سے آگے بڑھتے نظر آئے۔
بشار الاسد کو رو س میں پناہ مل گئی
روسی حکام نے اعلان کیا ہے کہ شام میں باغیوں کے قبضے کے بعد ملک چھوڑکر فرار ہونے والے صدر بشارالاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں روس نے انہیں سیاسی پناہ دے دی۔ روسی خبرایجنسی انٹرفیکس نے نام ظاہر کیے بغیر سرکاری عہدیدار کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ بشارالاسد ماسکو پہنچ چکے ہیں اور روس نے انسانی بنیادوں پر ان کو اور ان کے اہل خانہ کو سیاسی پناہ دے دی ہے۔ قبل ازیں بین الاقوامی میڈیا نے متضاد رپورٹس دی تھیں کہ بشارالاسد کے طیارے کا رابطہ راڈار سے منقطع ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ حادثہ پیش آیا ہے اور وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔