شام میں نئی حکومت کے ترجمان عبیدہ ارناوؤط نے پریس کانفرس میں کہا کہ موجودہ آئین میں اسلام کو ریاستی مذہب کے طور پر متعین نہیں کیا گیا ہے۔ ۳؍ ماہ کے بعد آئین میں ترامیم ہوں گی اور شام میں قانون کی بالادستی ہوگی۔
EPAPER
Updated: December 12, 2024, 9:57 PM IST | Damascus
شام میں نئی حکومت کے ترجمان عبیدہ ارناوؤط نے پریس کانفرس میں کہا کہ موجودہ آئین میں اسلام کو ریاستی مذہب کے طور پر متعین نہیں کیا گیا ہے۔ ۳؍ ماہ کے بعد آئین میں ترامیم ہوں گی اور شام میں قانون کی بالادستی ہوگی۔
شام کی نئی حکومت کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد ملک کا آئین اور پارلیمنٹ تین ماہ کی عبوری مدت کیلئے معطل رہے گی۔ عبیدہ ارناوؤط نے کہا کہ ’’ایک عدالتی اور انسانی حقوق کی کمیٹی قائم کی جائے گی جو آئین کا جائزہ لے گی اور پھر ترامیم پیش کرے گی۔‘‘ خیال رہے کہ شام میں موجودہ آئین ۲۰۱۲ء کا ہے جس میں اسلام کو ریاستی مذہب کے طور پر متعین نہیں کیا گیا ہے۔ فی الحال، شام میں محمد البشیر کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے جو یکم مارچ تک یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ ارناوؤط نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کیلئے اسد انتظامیہ کے سالویشن گورنمنٹ کے وزراء اور سابق وزراء کے درمیان منگل کو ایک میٹنگ ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: عبادتگاہوں کی قانونی حیثیت پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا: سپریم کورٹ
انہوں نے اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ یہ عبوری دور تین ماہ تک رہے گا۔ ہماری ترجیح اداروں اور شہریوں کا تحفظ ہے۔ سرکاری ٹیلی ویژن کے ہیڈ کوارٹرس میں خطاب کرتے ہوئے ارناوؤط نے عہد کیا کہ وہ قانون کی حکمرانی قائم کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شامی عوام کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ مذہبی اور ذاتی آزادیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر، انہوں نے کہا کہ ’’ہم شام میں مذہبی اور ثقافتی تنوع کا احترام کرتے ہیں۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔‘‘ سنی اکثریتی ملک پر اسد کی حکمرانی تھی جو اہل تشیع کی علوی شاخ کے پیروکار تھے جنہوں نے خود کو اقلیتی برادریوں کے محافظ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔