مکینوں کو ہتھیار حوالے کرنے کیلئے ۲؍ گھنٹے کا وقت دیا۔ مکینوں میں خوف و ہراس۔ عالمی برادری سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی درخواست کی۔
EPAPER
Updated: December 23, 2024, 10:04 AM IST | Damascus
مکینوں کو ہتھیار حوالے کرنے کیلئے ۲؍ گھنٹے کا وقت دیا۔ مکینوں میں خوف و ہراس۔ عالمی برادری سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی درخواست کی۔
اسرائیلی فوجیں مقبوضہ شام کے گولان میں القنیطرہ گورنری کے البعث شہر میں داخل ہو گئیں۔ العربیہ کی خبر کے مطابق اسرائیلی فورسیز نے القنیطرہ گورنری کے متعدد قصبوں میں گھس کر ۲؍ افراد کو گرفتار کرلیا۔ شہر کی سڑکوں کو تباہ کر دیا۔ کئی مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔ اسرائیلی حکومت نے گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی بستیوں کو وسعت دینے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ اسرائیلی حکومت نے کہا کہ اس نے شام کے ساتھ جنگ اور نئے محاذ کی روشنی میں وہاں اسرائیلی آبادی کو دوگنا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی افواج گولان کی پہاڑیوں کی جانب سے شام کے مختلف علاقوں میں داخل ہو گئی ہیں۔
العربیہ کے ذرائع نے اتوار کو تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی افواج نے جنوبی شام کی گورنری القنیطرہ کے البعث شہر کے رہائشیوں کو ۲؍گھنٹے کا وقت دیا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود ہتھیار حوالے کر دیں۔ اسرائیل نے شہر پر دھاوا بولنے کی دھمکی دی ہے۔ جنوبی شام میں القنیطرہ گورنری کے ایک دیہات میں رہائشی اسرائیلی افواج کے آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دمشق میں تیزی سے سیاسی اور میدانی تبدیلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بفر زون اور پڑوسی مقامات پر دراندازی کی ہے۔ اسرائیلی فوج کی اس دراندازی کی اقوام متحدہ نے مذمت کی ہے۔
جبات الخشب گاؤں کی ایک مرکزی سڑک پر مکمل طور پر مسلح اسرائیلی فوجی مقامی باشندوں کے ساتھ رابطے میں گھوم رہے ہیں ۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو کچھ عرصہ پہلے تک کبھی نظر نہیں آیا۔ یہ گاؤں گولان کی پہاڑیوں کے مشرقی حصے میں واقع ہے جس پر اسرائیل نے۱۹۶۷ء کی جنگ میں قبضہ کیا تھا اور پھر۱۹۸۱ء میں ایک ایسے اقدام میں الحاق کر لیا تھا جسے عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا تھا۔ یہ بفر زون میں واقع ان دیہاتوں میں سے ایک ہے جہاں اقوام متحدہ کی فورس کے اراکین کو دستبرداری کے معاہدے کی نگرانی کا اختیار دیا گیا ہے۔
القنیطرہ کے وسط میں واقع البعث شہر میں بھی یہی مناظر دہرائے گئے جہاں اسرائیلی افواج اور گاڑیاں گھس آئی ہیں۔ اسرائیل نے درجنوں فوجی مقامات، میزائل اسٹورس اور فضائی دفاعی نظاموں پر غیرمعمولی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
وسطی القنیطرہ کے البعث شہر میں رہنے والے ڈاکٹر عرسان کہتے ہیں کہ لوگ خطے میں اسرائیلی دراندازی سے بہت پریشان ہیں لیکن اس شرط پر کہ اسرائیل جنگ بندی کی لکیر تک پیچھے ہٹ جائے گا، خاموش ہیں۔ مکینوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجوں کے حملے کے ساتھ ہی البعث شہر کو لوہے کے بڑے کالموں، درختوں کی شاخوں کی باقیات اور اسرائیلی بلڈوزر کے چھوڑے گئے مٹی کے ٹیلوں سے بھر دیا گیا ہے۔ عرسان نے بتایا کہ میں اسرائیلی بلڈوزر سے تباہ ہونے والی گلیوں اور اثاثوں کو دیکھ رہا ہوں جو انہوں نے تباہ کر دیئے۔ یہ ایک غیر انسانی فعل ہے۔ اسرائیلی فورسیز نے ماؤنٹ ہرمون اور دمشق کے دیہی علاقوں میں بفر زون اور ملحقہ مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا۔
منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مقبوضہ شام کے گولان میں کوہ ہرمون پر ایک سیکوریٹی میٹنگ کی۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ وہ اور نیتن یاہو نے بشار الاسد کی معزولی کے بعد وہاں اسرائیلی افواج کی تعیناتی کے بعد پہلی بار ماؤنٹ ہرمون کی چوٹی کا دورہ کیا۔
دمشق اور القنیطرہ گورنری کو ملانے والی سڑک اپوزیشن گروپوں کی کسی بھی فوجی موجودگی سے خالی تھی اور تمام چوکیاں اور سابق سیکوریٹی ہیڈکوارٹرس اپنے اراکین سے خالی نظر آئے۔ ھیئہ تحریر الشام کی قیادت میں حزب اختلاف کے گروپوں کی دمشق میں پیش قدمی کی اور اسد کا تختہ الٹنے کے موقع پر حکومتی فوجوں نے جنوبی شام میں اپنی تمام پوزیشنیں کامیابی سے خالی کر دیں۔
البعث شہر سے ملحقہ گاؤں الحمدیہ کے مضافات میں ۴۳؍سالہ یاسین العلی اپنے ساتھ ہی سائیکل پر کھیل رہے بچوں کے ساتھ کھڑا تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیلی ٹینکوں سے۴۰۰؍ میٹر سے بھی کم فاصلے پر ہیں اور یہاں کے بچے اسرائیلی دراندازی سے خوفزدہ ہیں۔ اسرائیل کی سرحد سے متصل شام کے متعدد قصبوں سے اسرائیلی افواج کی پیش قدمی کے نتیجے میں رہائشی بے گھر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سالویشن گورنمنٹ اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک ہفتے کے اندر ہونے والی اس دراندازی کے حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کریں۔