شام کےتیزی سے بگڑتے حالات پر سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ ایران اور ترکی نے فریقین کو جنگ بندی کا مشورہ دیا۔
EPAPER
Updated: December 04, 2024, 1:58 PM IST | Agency | Damascus/Washington/Beijing
شام کےتیزی سے بگڑتے حالات پر سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ ایران اور ترکی نے فریقین کو جنگ بندی کا مشورہ دیا۔
شام میں حکومتی فورسیز اور باغیوں کے درمیان لڑائی نے شدید رخ اختیار کرلیا ہے۔ ایک جانب حلب میں باغیوں نے پیشقدمی کرتے ہوئے حکومتی فورسیز کو پسپا کردیا اور صدارتی محل پر قبضہ کرلیا، وہیں دوسری جانب روس اوراسد حامی فورسیز کی جانب سے باغیوں کے مقبوضہ علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مسلح باغیوں نے حکومتی سیکوریٹی فورسیز کو شکست دے کر علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔ روسی اور شامی فورسز کی فضائی بمباری کے باوجود حلب میں مسلح جنگجوؤں کی پیش قدمی جاری ہے۔ منگل کو مسلح باغیوں نے صدر بشارالاسد کی رہائش گاہ پر بھی قبضہ کرکے اپنا پرچم لہرا دیا اور اس فتح کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل کی گئیں۔
شام میں باغی اور حکومتی فورسیز میں جاری لڑائی پر امریکہ سمیت عالمی قوتوں اور مسلم ممالک نے بھی نوٹس لیا ہے اور کشیدگی کے فوری خاتمے پر زور دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا۔ پڑوسی مسلم ممالک بھی جنگ بندی کیلئے سرگرم ہوگئے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ترک وزیرخارجہ سے ملاقات کی۔ دونوں لیڈران نے فریقین کو حلب میں امن مذاکرات کے لیے جنگ بندی کا مشورہ دیا ہے۔ یاد رہے کہ شام میں جنگ کاآغاز۲۰۱۱ء سے ہوا تھا اور ملک کے بڑے حصے پر باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ شام نے اتحادی افواج کی مدد سے۲۰۲۰ء میں بغاوت کو کچلنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے داعش اور باغی جماعتوں کا کنٹرول واپس لے لیا۔ تاہم حلب میں باغی جنگجو اکا دکا علاقوں میں فورسیز کیساتھ جھڑپوں میں مشغول رہے۔
امریکہ شام پر سے پابندیاں نہیں اٹھائے گا
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ شامی حکومت کے تئیں اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا اور ملک پر عائد پابندیوں کو نہ تو ہٹائے گا اور نہ ہی ان میں کوئی تبدیلی کرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ہماری پالیسی کے حوالے سے کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔ اسد ایک ظالم ڈکٹیٹر ہیں، جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہم نے اسد حکومت پر جو پابندیاں لگائی ہیں وہ مکمل طور پر نافذ العمل ہیں۔ ‘‘ شام ۲۰۱۱ء سے خانہ جنگی کے بعد سے امریکہ، یورپی یونین اور کئی ممالک کی پابندیوں کے ماتحت ہے۔ معلوم ہوکہ حیات تحریر الشام دہشت گرد گروہ (نصرہ فرنٹ ) اور کئی دیگر مسلح گروہوں نے۲۹؍ نومبر کو شامی حکومت کے خلاف حلب اور حما شہروں میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ ایک دن بعد شام کے دوسرے سب سے بڑے شہر حلب پر قبضہ کر لیا۔ شامی فوج کی کمان نے یکم دسمبر کو اعلان کیا کہ حما کے علاقے میں عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روک دی گئی ہے اور حکومتی دستوں نے جوابی کارروائی شروع کر دی ہے اورپہلے عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ کئی بستیوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
چین اور روس کا شام کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار
چین کی جانب سے شام کے مختلف علاقوں پر دہشت گردوں کے قبضے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے بتایا کہ شمال مغربی شام کی صورتِ حال پر گہری تشویش ہے۔ شام کی قومی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ صورتِ حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے شام کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ کریملن نے اپنے بیان میں کہا کہ شام کی صورتِ حال کا جائزہ لے رہے ہیں، شامی صدر بشار الاسد کی حمایت جاری رکھیں گے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ روس صورتحال کو مستحکم کرنے کیلئے جو ضروری ہے اس بنیاد پر قد م اٹھائےگا۔
روس کے۶؍ روزہ حملوں میں ۸۱؍ افراد مارے گئے
شام کے صوبوں حلب اور ادلب پر حکومت اور روس کے حملوں میں ۶؍ روز میں ۸۱؍ افراد ہلاک ہوئے۔ ذرائع نے۲۷؍ نومبر اور۲؍دسمبر کے درمیان حلب اور ادلب میں اسد حکومت اور روسیوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کا اعلان کیا۔