کئی مرکزی تنصیبات پر قابض ہوگئے، فوجوں کو پسپائی اختیار کرنی پڑی، جوابی حملے کے عزم کا اظہار کیا، مدد کیلئے روس نے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا۔
EPAPER
Updated: December 01, 2024, 11:44 AM IST | Agency | Damascus
کئی مرکزی تنصیبات پر قابض ہوگئے، فوجوں کو پسپائی اختیار کرنی پڑی، جوابی حملے کے عزم کا اظہار کیا، مدد کیلئے روس نے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا۔
خانہ جنگی کے شکار شام میں باغی جنگجو گروپس نے سنیچر کو اچانک حیرت انگیز پیش رفت کرتے ہوئے ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب کے اہم مراکز پر قبضہ کرلیا۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جنگجو گروپس کے اچانک حملے کے بعد ہونےوالی لڑائی میں ۳۱۱؍ سے زائد افراد کی جانیں گئیں۔ صدر بشارالاسد کی فوجوں نے حلب میں پسپائی اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ خود کو یکجا کرکے جوابی حملہ کریں گی اور حلب کا کنٹرول دوبارہ حاصل کریں گی۔
پہلی بار حلب پر باغیوں کا قبضہ
شام کی جنگ پر نظر رکھنے والی سیرین آبزیرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی سنیچر کو تصدیق کی کہ ’’باغی اب حلب شہر کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں۔ ‘‘ تنظیم نے حلب میں تازہ جھڑپوں میں ۳۱۱؍ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی ہے۔ ان میں حلب پر قبضہ کرنے والے باغیوں کے اتحاد حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) ۱۸۳؍ جنگجو اور شامی حکومتی فوج سے تعلق رکھنے والے ۱۰۰؍ فوجیوں کے ساتھ ساتھ۲۸؍ شامی شہری شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۶ء میں بھی باغی حلب پر قابض ہوگئے تھے۔ تب شامی فوج نے روسی فضائی طاقت کی مدد سے حلب شہر کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا تھا۔ تب سے ایران کے حمایت یافتہ جنگجو بڑی تعداد میں وہاں موجود ہیں۔
فوج نے پسپائی اختیار کی
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شامی فوج نے شمال مغربی شہر حلب میں’’عارضی طور پر پسپائی‘‘ اختیار کرتے ہوئے پیچھے ہٹنے کا اعلان کیا ہے۔ صدر بشارا لاسد کی فوجوں نےسنیچر کو جاری کئے گئے بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس کے درجنوں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ فوج نے حلب پر اچانک حملہ کرنےوالے باغی گروپس کیلئے ’’مسلح دہشت گردتنظیم‘‘ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حلب اور اِدلب گورنریٹ میں گزشتہ چند دنوں میں گزشتہ کچھ دنوں میں جنگجوؤں کی پیش رفت کو دیکھتے ہوئے فوج کو دوبارہ یکجا کیا جارہاہے،ان کی نئے سرے سے تعیناتی کی جارہی ہے تاکہ ’’جوابی حملہ ‘‘ کیلئے دفاعی محاذ کو پہلے ہی مضبوط کرلیا جائے۔
حلب ایئر پورٹ کے تمام راستے بند
شامی فوج کے اس اعتراف سے قبل ہی عرب ذرائع ابلاغ نے اطلاع دیدی تھی کہ شامی صدر بشار الاسد کے مخالف جنگجو حلب کے مرکز تک پہنچ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ فوجی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ حکام نے سنیچر کو حلب کے ہوائی اڈہ کے ساتھ ساتھ شہر کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کردیا ہے۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ شامی اور روسی جنگی طیاروں نے جمعہ کو ادلب کے ارد گرد حزب اختلاف کے انکلیو پر شدید فضائی حملے کئے جب کہ ترک حمایت یافتہ باغیوں حیات تحریر الشام نے حلب شہر پر اچانک حملہ کردیا۔
حیات التحریر کی ایک دہائی بعد واپسی
حیات التحریر الشام کے جنگجو تقریباً ایک دہائی بعد پہلی بار شہر میں واپس آئے ہیں جہاں سے ۲۰۱۶ء میں بشار الاسد اور ان کے اتحادیوں روس، ایران اور علاقائی شیعہ جنگجو نے انہیں بے دخل کردیا تھا۔ جنگجوؤں نے بدھ کو اپنی کارروائی کا اچانک آغاز کیا اور جمعہ کی رات تک جارحانہ کارروائیوں کے بعد سنیچر کو شہر کے اندرونی حصے میں پہنچ گئے۔
شہر میں کرفیو مگر باغیوں کی پیش رفت
جس وقت یہ خبر لکھی جارہی ہے، حلب میں شامی حکومت نے کرفیو کا اعلان کردیا ہے مگر بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق باغی فوجیں شہر میں اپنی پیش رفت برقراررکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے شہر کے بڑے حصے پر قبضہ کرلیا ہے۔ شامی فوج انہیں روکنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔
شام کی حمایت میں روس کا حلب پر حملہ
باغیوں سے نمٹنے کیلئے ایک بار پھر شام نے روس سے مدد لی ہے۔ سنیچر کوروسی جیٹ طیاروں نے شہر پر بمباری کرکے باغی جنگجوؤں کو نشانہ بنایا۔ روسی اور شامی فوجوں کی مشترکہ فوجی کارروائی میں ۱۶؍ عام شہری ہلاک اور ۲۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ماسکو باغیوں کے حملے کو شام کی خود مختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔