• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پولیس نے سیمسنگ کے سیکڑوں سے زائد ملازمین اور یونین لیڈران کو حراست میں لیا

Updated: September 16, 2024, 4:01 PM IST | Chennai

آج تمل ناڈو پولیس نے چنئی میں سیمسنگ کے سیکڑوں سے زائد ملازمین اور یونین لیڈران کو احتجاجی مارچ کیلئے حراست میں لیا ہے۔ خیال رہے کہ سیمسنگ کے ملازم زیادہ اجرت کیلئے ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ ملازمین اور یونین لیڈران کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور انہوں نے احتجاجی مارچ کا انعقاد کرنے سے قبل اجازت نہیں لی تھی۔

Samsung employees on strike. Image: X
سیمسنگ کے ملازمین ہڑتال کے دوران۔ تصویر: ایکس

جنوبی ہند کے پولیس اہلکاروں نے کہا ہے کہ تمل ناڈو پولیس نے سیمسنگ کے سیکڑوں سے زائد ملازمین اور یونین لیڈران ،جو ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں، کوسیمسنگ الیکٹرانکس پلانٹس میں کم اجرت کیلئے احتجاج کرنے کیلئے حراست میں لیاہے۔  پولیس کے مطابق انہوں نے پیر کو بغیر اجازت کے مارچ کا فیصلہ کیا تھا۔ خیال رہے کہ چنئی، تمل ناڈو میں سیمسنگ اپلیائنس پلانٹ میں ملازمین کے ذریعے ہڑتال میں اضافہ ہوا ہے۔ سیمسنگ کے ملازمین چاہتے ہیں کہ انہیں اپنے کام کیلئے زیادہ اجرت دی جائے اور انہوں نے ۷؍ دنوں کیلئے اپنے کام کا بائیکاٹ بھی کیا ہے جس کی وجہ سے کمپنی کی پیدوار میں خلل پیدا ہوا ہے جو سیمسنگ کی ۱۲؍ بلین ڈالر کی سالانہ ہندوستانی آمدنی کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہے۔ت

سیمسنگ کے یونین لیڈران ہڑتال کے دوران۔ تصویر: ایکس

مل ناڈو کے کانچی پورم ضلع کے سینئر پولیس اہلکار سنکر گنیش نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ کو بتایا کہ ہم نے سیکڑوں ملازمین کو احتیاط کے طور پر گرفتار کیا ہے۔ انہون نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ دوسرے پولیس آفیسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ’’ملازمین نے احتجاجی مارچ کا انعقاد کرنے کیلئے اجازت نہیں لی تھی اسی لئے انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘ سیمسنگ نے اس ضمن میں کسی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ یاد رہے کہ سیمسنگ کے ملازمین گزشتہ ہفتے سے سیمسنگ پلانٹ کے قریب میک شفٹ ٹینٹ میں ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔

ملازمین کا مطالبہ ہےکہ سیمسنگ انہیں زیادہ اجرت دےاور مزدور گروپ سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز(سی آئی ٹی یو) کی حمایت یافتہ یونین کو تسلیم اور بہتر اوقات کارفراہم کئے جائیں۔ سیمسنگ خارجہ مزدور گروپ کی حمایت یافتہ کسی یونین کو تسلیم کرنے کا خواہاں نہیں ہے۔

اس ضمن میں اے جینی تن،جو سی آئی ٹی یو کے یونین لیڈر ہیں، نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے کہا کہ ’’پولیس نے ہمارے ایک سینئر لیڈر ای متھوکمار کو بھی حراست میں لیا ہے، جو سیمسنگ کے احتجاج کی نمائندگی کر رہے تھے۔ملازمین کو ٹینٹ میں واپس جانے کو کہا گیا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK