ٹریفک قوانین کے نام پر ٹریفک پولیس کے ذریعہ گاڑی کی تصویر کھینچنے اورہزاروں روپے کا ای چالان جاری کرنےسےنہ صرف ٹیکسی اور رکشا مالکان بلکہ کرایہ پر گاڑی چلانے والے ڈرائیور بھی ناراض، ٹیکسی مین یونین نے ریاستی حکومت کو خط لکھا،۷۵؍فیصد جرمانہ معاف کرنے کا مطالبہ
ٹریفک پولیس کے بار بار کے جرمانہ عائد کرنے کو ٹیکسی اور رکشہ والے بند کرنے کامطالبہ کررہے ہیں
شہر اور مضافات میں ٹریفک قوانین کے نام پر ٹریفک پولیس کے ذریعہ گاڑی کی تصویر کھینچنے اورہزاروں روپے کا ای چالان جاری کرنےسےنہ صرف ٹیکسی اور رکشا مالکان بلکہ کرایہ پررکشا و ٹیکسی چلانے والا ڈرائیور بھی انتہائی پریشان ہے۔ٹیکسی اور رکشا ڈرائیوروں کے بقول انہیں روزانہ ٹریفک پولیس کے ساتھ ساتھ سٹی پولیس کےعتاب کا بھی شکار ہونا پڑتا ہے اور مالک کو ایک طےشدہ رقم دینے کے ساتھ بلاوجہ عائد کیا گیا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے ۔ وہیں روزانہ کی مزدوری پر ٹیکسی چلانےوالے ڈرائیوروں کی تکالیف کے ازالہ کیلئےٹیکسی یونین نےریاستی حکومت کو مکتوب روانہ کیا اور ٹریفک پولیس کے ذریعہ تصویر کھینچنے کے سلسلہ کو بند کرنے اور عائد کئے گئے جرمانہ کو معاف کرنے کی اپیل بھی کی ہے ۔
ٹیکسی اور رکشا چلانے والے یا ٹیکسی مالکان سے ٹریفک پولیس کے ذریعہ تصویر کھینچنے اور جرمانہ عائد کرنے کی بابت انقلاب نےجب یہ جاننا چاہا کہ انہیںکس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اکثر نےٹریفک پولیس کے ذریعہ بیجا جرمانہ عائد کرنے کا الزام لگایا۔ٹیکسی ڈرائیور نظیر انصاری کے بقول ’’ایک ڈرائیور ٹیکسی کے مالک کو روزانہ ایک طے شدہ رقم دیتا ہے۔ڈرائیور ٹیکسی میں ڈیزل ڈالتا ہے اور دن بھر کڑی دھوپ یا بارش میں بڑی محنت سے جب مالک کی طے شدہ رقم اور ڈیزل کا خرچ نکالنے کے بعد اپنےاہل خانہ کی کفالت کے لئے جو رقم بچاتا ہے وہ اکثر اوقات ٹریفک پولیس کے قوانین کی خلاف ورزی کےنام پر جرمانہ کی شکل میں یا پھر سٹی پولیس کے عتاب کی شکل میں غلطی نہ ہونے کے باوجودان کی جیب سےچلی جاتی ہے اور اتنی بھی رقم ہاتھ میں نہیں آتی کہ ٹھیک سے اہل خانہ کی کفالت کی جاسکے۔‘‘ ڈرائیور کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکثر ٹریفک پولیس کا اہلکار اسٹیشن کےآس پاس یا سڑک کے کنارے گاڑی کھڑی کرنےیا مسافروں کو اتارتے وقت تصویر کھینچ لیتا ہے اور جرمانہ کا چالان جاری کردیتا ہے جو سراسر ظلم ہے ۔
مورلینڈ روڈ نیا نگر کے ٹیکسی مالک شمیم منصور ی کا کہنا تھا کہ ’’پرمٹ بنانا ہو، میٹر لگانا ہو یا ٹیکس ادا کرنا ہو ہم سے پوری قیمت وصول کی جاتی ہے ، اس کے بدلہ میں حکومت ہمیں کیا مفت میں ٹیکسی اسٹینڈ دیتی ہے یا ایسی سڑک فراہم کررہی ہے ، جس پر گزرنے سےٹیکسی جس کی معیاد ۵؍سال چلنے کی ہے ، ایک سال میں ہی اتنی خراب ہوجاتی ہے کہ اس کی مرمت کے خرچ سے مالک کی کمر ٹوٹ جاتی ہے۔‘‘ انہوں نےکہاکہ ٹریفک پولیس کے ذریعہ قوانین کی خلاف ورزی کے نام پر تصویر کھینچنے کاجو سلسلہ شروع کیا گیا ہےوہ بھی ڈرائیور اور مالک پر ظلم ہے جسے فوری طور پر بند کیا جانا چاہئے ۔
باندرہ ریلوے اسٹیشن سےکلا نگر ، بی کے سی، کرلا یا دیگر مقامات پر جانے والے رکشا ڈرائیور وجئے سنگھ کے بقول ۱۰؍ اور ۲۰؍ روپے فی مسافر سیٹ کیلئےہمیں ٹریفک پولیس ، بی ایم سی اور سٹی پولیس کے ظلم و جبر کا شکار ہونا پڑتا ہے ۔ اس کے علاوہ انہیں ہفتہ بھی دینا پڑتا ہے اور فوٹو کھینچ کر ای چالان جاری کرنے کے سبب جرمانہ بھی بھرنا پڑتا ہے لیکن اتنی کمائی ہے نہیں کہ ۵؍ سو سے ۲۰؍ ہزار تک جرمانہ بھرا جائےنتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بڑھتا چلا جاتا ہے اور پھر مالک گاڑی نہیں دیتا جس کی وجہ سے بے روزی گاری کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وہیں ٹیکسی اور رکشا ڈرائیوروںومالکان کو ہونے والی مذکورہ بالا پریشانی سےنجات دلانے کے مقصد سے رکشا و ٹیکسی مینس یونین کے پریسیڈنٹ ششانک راؤ نے شہر اور مضافات میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد ٹیکسی اور رکشاڈرائیور ہونےاور اسی کے ذریعہ اہل خانہ کی کفالت کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو مکتوب روانہ کرنے کی اطلاع دی ۔ انہوںنےبتایا کہ مکتوب سےٹریفک پولیس کے ذریعہ بلا وجہٹیکسی اور رکشا کی تصویر کھینچ کر چالان جاری کئےجانے کے سلسلہ کو بند کرنے کی اپیل کی ۔ساتھ ہی اب تک عائد کئے جانے والے کل جرمانہ میں سے ۷۵؍ فیصد جرمانہ معاف کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔