سوشل میڈیا پر گردش کررہی ویڈیوز میں ہجوم کو بازار میں بے خوف دکانوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ کچھ ویڈیوز میں ہجوم نے دکانوں کو آگ کے حوالے کردیا اور مساجد پر پتھراؤ کیا۔ اسدالدین اویسی نے امن کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: September 05, 2024, 7:34 PM IST | Hyderabad
سوشل میڈیا پر گردش کررہی ویڈیوز میں ہجوم کو بازار میں بے خوف دکانوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ کچھ ویڈیوز میں ہجوم نے دکانوں کو آگ کے حوالے کردیا اور مساجد پر پتھراؤ کیا۔ اسدالدین اویسی نے امن کی اپیل کی۔
تلنگانہ کے آصف آباد ضلع کے جینور میں بدھ کو تقریباً ۲ ہزار افراد پر مشتمل ہجوم نے مسلم سماج کی املاک پر حملہ کردیا جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ ذرائع کے مطابق، ایک مسلمان شخص پر ایک قبائلی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا، اس خبرکے پھیلتے ہی جنسی زیادتی کے خلاف بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ بند کے دوران مشتعل ہجوم نے مسلمانوں کی دکانوں پر دھاوا بول دیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کررہی ویڈیوز میں ہجوم کو بازار میں آزادانہ طور پر دکانوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ کوئی پولیس اہلکار موقع واردات پر موجود نہیں تھا۔ کچھ ویڈیوز میں ہجوم نے دکانوں کو آگ کے حوالے کردیا اور مساجد پر پتھراؤ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: پیرالمپکس ۲۰۲۴ء: ہرویندر سنگھ گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے ہندوستانی تیر انداز بنے
روزنامہ سیاست کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہجوم کو مبینہ طور پر دائیں بازو کی تنظیموں کی حمایت حاصل تھی جس نے تشدد کو ہوا دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ گزشتہ ہفتے ایک مسلمان آٹو رکشہ ڈرائیور نے ایک قبائلی گروپ کی ایک خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی تھی۔ اس کے خلاف ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت عصمت دری، قتل کی کوشش اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔ اویسی نے مزید کہا کہ میں نے تلنگانہ کے ڈی جی پی سے جینور، ضلع آصف آباد میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات کے بارے میں بات کی ہے، انہوں نے مجھے یقین دلایا ہے کہ حالات پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔ متاثرہ علاقہ میں اضافی فورس بھیجی جا رہی ہے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔