تلنگانہ میں ہندوتوا شدت پسندوں نے مورتی توڑنے کے الزام میں ایک مدرسے پر حملہ کر دیا، ساتھ ہی درگاہ کو آگ لگا دی، جبکہ سی سی ٹی وی سے پتہ چلا کہ مورتی بندروں نے توڑی تھی۔
EPAPER
Updated: April 24, 2025, 10:05 PM IST | Hyderabad
تلنگانہ میں ہندوتوا شدت پسندوں نے مورتی توڑنے کے الزام میں ایک مدرسے پر حملہ کر دیا، ساتھ ہی درگاہ کو آگ لگا دی، جبکہ سی سی ٹی وی سے پتہ چلا کہ مورتی بندروں نے توڑی تھی۔
تلنگانہ کے سنگاریڈی ضلع کے گاؤں جینارام میں ہندوتوا گروپوں نے ایک مدرسے پر حملہ کیا، طلبہ کو مارا پیٹا اور قریب کی درگاہ میں آگ لگانے کی کوشش کی، ان کا الزام تھا کہ مدرسے کے طلبہ نے مقامی مندر میں شیو کی دو مورتیوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ تاہم، بعد میں سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ یہ نقصان بندروں کی وجہ سے ہوا تھا۔ آئی جی ملٹی زون وی ستیانارائن نے کہا، ’’ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ بندروں کا ایک گروپ وہاں آیا اور بتوں کو نقصان پہنچایا۔‘‘
جبکہ ’’جے شری رام‘‘کے نعرے لگاتے ہوئے ایک ہجوم نے جینارام گاؤں کے مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن پر حملہ کیا، جہاں تقریباً۸۰؍ طلبہ رہتے ہیں، اور اس جگہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ حملے کے دوران اساتذہ اور طلبہ کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا، گالیاں دی گئیں اور مزید نقصان کی دھمکیاں دی گئیں۔ پولیس کے مداخلت کرنے اور ہجوم کو منتشر کرنے کے بعد، ہجوم قریب کے حضرت غریب شاہ ولی کے درگاہ کی طرف چلا گیا، جہاں انہوں نے درگاہ کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی اور درگاہ پر بچھی چادر کی بے حرمتی کی۔ واقعے کے بعد جینارام منڈل کے اسلام پور علاقے میں پولیس کی بھاری تعیناتی کی گئی۔
مدرسہ کے ذمہ داروں اور مقامی افراد نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی اور ضلعی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دریں اثنا، آس پاس کے علاقوں کے مسلمانوں نے اس حملے کے خلاف احتجاج کیا۔تلنگانہ کی حکمران کانگریس پارٹی کے مسلم لیڈروں کے ایک وفد نے ، محمد فہیم قریشی کی قیادت میں، ڈی جی پی ڈاکٹر جیتندر کے پاس ایک رسمی شکایت پیش کی، جس میں بھارتیہ نیایا سنہیتا کے تحت مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔تلنگانہ اقلیتی رہائشی تعلیمی اداروں کی سوسائٹی کے صدر محمد فہیم قریشی نے کہا،’’ کسی بھی معاشرے کے خلاف تشدد ناقابل قبول ہے۔‘‘ ایم آئی ایم کے ایم ایل اے کوثر محی الدین، جینارام کے مسلم کمیونٹی کے اراکین کے ساتھ، سنگاریڈی ضلعی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مسٹر پرتوش پنکاج، آئی پی ایس سے ملے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
The Police Reviewed CCTV Footage & concluded that the idols had been damaged by Monkey.
— Muhammad Tasaffur (@Mohd_Tasaffur) April 24, 2025
Hindu Mob vandalism is a crime no matter the target. In Jinnaram, Sangareddy, a madarsa&dargah were attacked. If law doesn’t act equally, it fails us all. #EqualJustice"#jinnaram #Sangareddy pic.twitter.com/nLaOLtKDCw
مسجد کمیٹی، مدرسہ انتظامیہ اور درگاہ کمیٹی کی طرف سے الگ الگ شکایات درج کرائی گئی ہیں جو ان کے اداروں پر حملوں سے متعلق ہیں۔ تاہم سنگاریڈی پولیس نے تشدد سے متعلق مقدمات درج کیے ہیں اور ان افراد کی شناخت کی ہے جو افواہیں پھیلانے اور ہجوم کو مذہبی اداروں پر حملہ کرنے کیلئے اکسانے کے ذمہ دار ہیں۔ مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے الزام لگایا کہ واقعہ کو ۲۴؍ گھنٹے گزرنے کے باوجود سنگاریڈی ضلعی پولیس نے کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔ واضح رہے کہ اسی طرح، فروری میں، بی جے پی کارکنوں نے حیدرآباد میں اس وقت احتجاج کیا جب ہنومان مندر کے اندر گوشت کا ایک ٹکڑا ملا، لیکن بعد میں سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ گوشت لے جانے والی ایک بلی غلطی سے مندر میں داخل ہو گئی تھی۔ تلنگانہ کا سنگاریڈی ضلع سالوں سے بار بار فرقہ وارانہ تناؤ کا شکار رہا ہے۔ اس سے قبل ۲۲؍ جنوری کو سنگاریڈی کے گاؤں میںہندوتوا ہجوم نے رام مندر کی تقریب کے دوران ایک مسلمان شخص کی دکان کو جلا دیا، مسجد کے باہر بلند موسیقی بجائی اور مسلم مخالف نعرے لگائے۔