Updated: August 26, 2024, 7:56 PM IST
| Hyderabad
تلنگانہ کے کریم نگر کا رہنے والا ایک ۲۷؍ سالہ نوجوان شہزاد خان جو سعودی عرب کی تعمیراتی کمپنی میں بطور انجینئر ملازم تھا اس کی صحرا میں بھٹکنے سے موت ہو گئی، اس تعلق سے سوشل میڈیا پر کئی طرح کی غلط اور جھوٹی تفصیل ساجھا کی جا رہی ہے، جو ایک ہی پوسٹ کی نقل ہیں۔ اس کےاہل خانہ نے پوسٹ مارٹم کی اجازت کے ساتھ ہی اس کا جسد ہندوستان لانے کی درخواست بھی سعودی حکام کو بھیج دی ہے۔
سعودی عرب کے صحرا میں فوت شدہ نوجوان شہزاد خان۔ تصویر: آئی این این
سعودی عرب میں تلنگانہ کے ایک جوان کی گزشتہ ہفتےصحرا میں بھٹکنے سے موت کی خبروں کے دوران سعودی حکومت نے کہا کہ آن لائن پوسٹ پر اعتبار نہ کریں، جبکہ خاندان نے بھی اسے جھوٹا قرار دیا۔ حالانکہ نوجوان کی موت نے کئی سوال پیدا کئے ہیں۔ ۲۷؍ سالہ شہزادخان، جو سعودی عربیہ میں غیر مقیم ہندوستانی کے طور پر ملازمت کر رہا تھا، گزشتہ ہفتہ ایک آن لائن پوسٹ کی کہ وہ اور اس کا ایک سوڈانی رفیق روبل خالی صحرا میں بھٹک گئے ہیں۔ پوسٹ کے مطابق دونوں کی موت پیاس اور تکان کے سبب ہوئی ہے۔دونوں اپنی گاڑی کے پاس جانماز پر مردہ پائے گئے،صحرا میں ان کی گاڑی کا ایندھن ختم ہوچکا تھا ، یہ صحرا خالی علاقہ کہلاتا ہےجو ۶؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار مربع کلو میٹر پر محیط ہے۔
پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ دونوں اس وقت صحرا میں بھٹک گئے جب موبائل میں جی پی ایس نظام ناکام ہو گیا،موبائل کی بیٹری ختم ہو چکی تھی جس کی وجہ سے وہ فون بھی نہیں کر سکے۔ان کی گاڑی بیچ صحرا میں پھنس گئی۔ لیکن شہزاد کے برادر نسبتی محمد بشیر الدین فضل نے کہا کہ’’ یہ تما م خبریں جھوٹی اور غلط ہیں،سعودی حکام کی جانب سے ہمیں ایسی کسی خبر پر اعتبار نہ کرنے کو کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی سعودی حکام نےرابطہ کرکے ایک حلف نامہ داخل کرکے پوسٹ مارٹم کی اجازت مانگی ہے ۔‘‘ سعودی حکام کے مطابق موت کی وجہ اب تک واضح نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شہزاد ایک تعمیراتی کمپنی میں گزشتہ چھ سال سےبطور انجینئر ملازم تھا،اس نے کبھی بھی ٹیلی کام کمپنی میں ملازمت نہیں کی ،جیسا کہ پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے ۔وہ کریم نگرمیں اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔فضل کے مطابق ہم لوگ سوشل میڈیا کی اس خبر سے کافی مضطرب تھے کہ شہزاد صحرا میں کافی تکلیف دہ موت کا شکار ہوا، لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ تمام پوسٹ ایک ہی پوسٹ کی نقل ہیں۔ فضل نے بتایا کہ انہوں نے جسد کی ہندوستان واپسی کیلئے بھی درخواست دے دی ہے۔فضل نے مزید بتایا کہ’’ شہزاد کے قریبی دوست بھی اس بات سے ناواقف ہیں کہ اس کی موت کہاں اور کیسے ہوئی، ہم اس واقع پرسعودی حکام کے ذریعے پیش کی جانے والی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘