تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے ریاستی بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے تین ہزار تین سو کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تلنگانہ کی ریونت ریڈی حکومت کا یہ اہم کارنامہ ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے بجٹ کے برابر یا اس سے زیادہ رقم اقلیتوں کے لئے مختص کررہی ہے۔
ریونت ریڈی۔ تصویر : آئی این این
تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے ریاستی بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے تین ہزار تین سو کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تلنگانہ کی ریونت ریڈی حکومت کا یہ اہم کارنامہ ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے بجٹ کے برابر یا اس سے زیادہ رقم اقلیتوں کے لئے مختص کررہی ہے۔ ریاست کےنائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ بھٹی وکرما رکا مالو نے اقلیتوں کیلئے فنڈ مخصوص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کی ترقی اور ان کے تحفظ سے ریاست کی مجموعی ترقی میں مدد ملے گی۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے بجٹ میںوزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اقلیتی امورکی مرکزی وزارت کے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے تین ہزار ۱۸۳؍ کروڑ روپے کردیا۔گزشتہ بجٹ میں اقلیتی امور کی وزارت کا بجٹ تقریباًدوہزار ۶۰۰؍ کروڑ تھا۔ تاہم محض تلنگانہ حکومت نےہی ریاستی سطح پر اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئےتین ہزار کروڑ روپے سے زائد کے فنڈ کا اعلان کیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہورہا ہے کہ اقلیتوں کے لئےمرکزی حکومت کا بجٹ تلنگانہ حکومت کے بجٹ سے کم ہی ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے اس بارے میں کہا کہ حکومت اقلیتی طبقات، پسماندہ ،درج فہرست ذات وقبائل کے طلبہ کیلئے مفت سول سروس کوچنگ فراہم کر رہی ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ اگر طلبہ مقامی ہیں تو انہیں ڈھائی ہزاراور اگر غیر مقامی ہیں تو انہیں پانچ ہزار روپے وظیفہ بھی دیاجا ئے گا۔ بجٹ کے اعلان کے مطابق ریاستی حکومت نے اس سال رمضان کی تقریبات کے لئے۳۳؍ کروڑ روپے، مختلف عاشور خانوں کی دیکھ بھال کے لئے بھی۵۰؍ لاکھ روپے منظور کئے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت نے حج انتظامات کیلئے چار کروڑ ۴۳؍لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔ جنوری ۲۰۲۴ء میں تبلیغی جماعت کے پروگرام کیلئے چار کروڑ ۲۰؍لاکھ روپے جاری کئے گئے تھے۔خیال رہے کہ ۲۰۰۴ء میں یوپی اے کے حکومت کے دور میں ملک کے مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور معاشی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے اقلیتی امور کی وزارت تشکیل دی گئی تھی۔یوپی اے کے دور میں اقلیتی امور کی وزارت میں کافی سرگرمی کے ساتھ مختلف اسکیموں اور اسکالرشپ پروگرام کا نفاذ عمل میں آیاتھا۔ تاہم ،اسمرتی ایرانی کی سربراہی میں اقلیتی امور کی وزارت کی سرگرمی میں انتہائی سرد مہری آگئی تھی۔ انہوں نے پری میٹرک اسکالر شپ کو بند کردیا۔اس کے ساتھ ہی مولانا آزاد فیلو شپ پروگرام کو بھی بند کردیا گیا۔ وزارت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ درجہ اول سے درجہ آٹھ تک کے اقلیتی طلبہ کوپری میٹرک اسکالرشپ نہیں دی جائے گی،یہ اسکیم صرف نویں اور دسویں کلاس کے طلبہ تک محدود رہے گی۔ اس پر کافی ہنگامہ ہوا تھا اور مرکزی حکومت پر تنقیدیں بھی کی گئی تھیں۔ اس بار ہر چند کہ پری میٹرک اسکالر شپ کیلئے بھی فنڈ مخصوص کیا گیا۔اسی طرح اقلیتی طلبہ کیلئے بند کئے گئےمولانا آزاد فیلو شپ پروگرام کی مد میں گزشتہ بجٹ کے ۵۴؍ کروڑ کے مقابلہ میں کمی کرتےہوئے اسے ۴۵؍ کروڑ روپے کردیاگیا۔ تاہم،یہ واضح نہیں ہے کہ اقلیتی امور کی وزارت کے ذریعہ بند کئے گئے پروگراموں کو دوبارہ شروع کیا جائے گا،یا نہیں؟