• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

تل ابیب: نسل کشی کے مرتکب اسرائیلی فوجی ذہنی امراض کا شکار

Updated: November 23, 2024, 9:03 PM IST | Telaviv

غزہ جنگ کی اسرائیل جو نادیدہ قیمت ادا کر رہا ہے اس کا انکشاف اسرائیل کے ایک اخبار نے کیا ہے، نسل کشی کے مرتکب اسرائیلی فوجی ذہنی امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔

Israeli soldiers mock Palestinians with women`s undergarment. Photo: INN
عورتوں کے زیر جامہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کا مذاق اڑاتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

نئی رپورٹ کےمطابق حالیہ مہینوں میں کم از کم چھ اسرائیلی فوجیوں نے خود کشی کر لی ہے۔اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا کہ غزہ میں طویل نسل کشی اور جنوبی لبنان میں جنگ کی وجہ سے ہونے والی شدید نفسیاتی پریشانی اس کی بنیادی وجہ ہے۔تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ خودکشی کرنے والوں کی اصل تعداد زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ  سال کے آخر تک ان کا انکشاف کرنے کے وعدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے ابھی تک سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔۴۱۳؍ دنوں سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے میں مصروف اسرائیلی فوج کے اندر ذہنی صحت کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔
گزشتہ سال ۷؍ اکتوبر سے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں خاندانوں کا صفایا کیا، محلوں کو کچل دیا، اجتماعی قبریں کھودیں، قبرستانوں کو تباہ کیا، دکانوں اور کاروباروں کو تباہ کیا، اسپتالوں اور مردہ خانوں کو تباہ کیا، لاشوں پر ٹینک اور بلڈوزر چلا دیے، جیلوں میں بند فلسطینیوں کو کتوں اور بجلی کےذریعے  تشدد کا نشانہ بنایا ، قیدیوں کو فرضی سزائے موت کا نشانہ بنایا، اور یہاں تک کہ بہت سےفلسطینیوںکی عصمت دری کی۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کے گھروں کو لوٹنے، بچوں کے بستروں کو تباہ کرنے، گھروں کو آگ لگانے اور ہنسنے، بے گھر فلسطینیوں کے زیر جامے پہننے اور بچوں کے کھلونے چوری کرنے کی سینکڑوں ویڈیوز براہ راست نشر کی ہیں۔فلسطین کو مٹانے کے اپنے مشن میں، اسرائیلی فوجیوں نےبڑی تعداد میں بچوں، طبیبوں، کھلاڑیوں اور صحافیوں کو ہلاک کیا ہے جو کہ اس صدی میں کسی بھی جنگ میںسب سے زیادہ ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کو اب انسانیت سوز حرکات کا خامیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔واضح رہے کہ ہزاروں فوجیوں نے ملٹری مینٹل ہیلتھ کلینک یا فیلڈ سائیکالوجسٹ سے مدد طلب کی ہے، جن میں سے تقریباً ایک تہائی اسرائیلی فوجیوں میں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) علامات پائی گئی ہیں۔ تحقیقات کے مطابق نفسیاتی صدمے کا شکار فوجیوں کی تعداد جنگ میں  جسمانی طور پر زخمی فوجیوں سے زیادہ ہو سکتی ہے۔مارچ میں، اسرائیلی فوج کے دماغی صحت کے شعبے کے سربراہ لوسیان تاتسا لاور نے ہاریٹزاخبار کو بتایا کہ تقریباً ایک ہزار سات سو فوجیوں کا نفسیاتی علاج کیا گیا ہے۔اس کے بعد سے متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ اور جنوبی لبنان میں توسیعی تعیناتی کی وجہ سے ہزاروں فوجی ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔
روزنامہ نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ذہنی صحت کے بحران کی مکملتفصیل  اس وقت واضح ہو جائے گی جب فوجی حملہ ختم ہو جائے گا اور فوجی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK