صرف ۲؍ افراد بحفاظت نکل سکے، پورے علاقے میں غم واندوہ کا ماحول، وزیراعلیٰ نے سانحہ کی اعلیٰ سطحی جانچ اور مہلوکین کے ورثاء کیلئے معاوضہ کا اعلان کیا۔
EPAPER
Updated: October 07, 2024, 10:53 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
صرف ۲؍ افراد بحفاظت نکل سکے، پورے علاقے میں غم واندوہ کا ماحول، وزیراعلیٰ نے سانحہ کی اعلیٰ سطحی جانچ اور مہلوکین کے ورثاء کیلئے معاوضہ کا اعلان کیا۔
اتوار کو چمبور کی سدھارتھ کالونی میں علی الصباح ایک دومنزلہ مکان میں لگنے والی بھیانک آگ میں ۲؍ بچوں اور ۵؍ خواتین سمیت ۷؍ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ خاندان کے ۲؍ افراد اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے۔
جس مکان میں آگ لگی اس میں نیچے کے حصے میں دکان تھی جبکہ اوپر کے دو منزلوں میں اہل خانہ رہتے تھے۔ آس پڑوس کے لوگوں نے بتایا کہ یہ خاندان ۴۰؍ برسوں سے یہاں آباد ہے۔ آگ لگنے کی وجہ حالانکہ معلوم نہیں ہوسکی مگر اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ دکان میں موجود کیروسین آگ کے بھڑکنے کا سبب بنا۔
فائربریگیڈ اور پولیس آگ لگنے کی وجہ کی جانچ کررہی ہے تاہم پڑوسیوں نےشبہ ظاہر کیا ہے کہ ’’دکان میں موجود چھوٹی سی مندر میں دیا جلا کر رکھا گیا تھا جس کے گرنے کی وجہ سے ممکنہ طور پر کیروسین میں آگ لگ گئی اور وہ اس تیزی سے بھڑکی کہ دیکھتے ہی دیکھتے پورا گھر خاکستر ہوگیا اور ۷؍ افراد جان گنوا بیٹھے۔ ‘‘
ایک پڑوسی نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس گھر کا مالک عمر دراز ہونے کی وجہ سے گرائونڈ فلور پر ہی سوتا تھا۔ آگ لگنے پر وہ جاگ گیا اور اپنے بیٹے کو آواز دی تو ان کا بڑا بیٹا نیچے آگیا۔ اس نے پہلے اپنے والد کو باہر نکال کر محفوظ مقام پر بٹھایا پھر گھر کے دیگر افراد کو بچانے کی کوشش کی جو اوپر کے منزلہ پر سورہے تھے مگر تب تک بہت تاخیر ہوچکی تھی۔ آگ اس قدر بھڑک اٹھی تھی کہ دوبارہ اندر جانا مشکل ہورہا تھا اس لئے اس نے شور مچا کر آس پڑوس کے لوگوں کو مدد کیلئے بلایا۔ لوگوں نے پانی ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کی مگر پانی کی وجہ سے کیروسین بہہ کر گھر میں پھیلتا گیا اور آگ بجھنے کے بجائے مزید بھڑکتی گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ گھر میں موجود لوگ خود باہر نکل سکے نہ کوئی انہیں نکال سکا۔
اس دوران فائر بریگیڈ کا عملہ وہاں پہنچ گیا اور آگ کو قابو کرنے بعد گھر کے لوگوں کو نکال کر راجا واڑی اسپتال پہنچایا لیکن دھوئیں سے دم گھٹنے کے سبب وہاں ان سب کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ مہلوکین میں ۶؍ سالہ لڑکی پریسی پریم گپتا اور اس کے والدین منجو (۳۰) اور پریم (۳۰) کے علاوہ بڑی پھوپھی انیتا (۳۹) اور دادی گیتا دیوی (۶۰) کے طور پر ہوئی ہے۔ ان کے علاوہ گیتادیوی کے بڑے بیٹے دھرم دیو گپتا جو اس سانحہ میں بچ گئے ہیں کا بیٹا نریندر (۱۰) اور چھوٹی بہن وِدھی رام گپتا (۱۵) شامل ہیں۔ مقامی پولیس نے اس سلسلے میں حادثاتی موت کا کیس درج کرکے پورے مکان کو سیل کردیا ہے اور اس سلسلے میں تفتیش جاری ہے کہ یہ حادثہ ہی تھا یا کسی نے کوئی گڑبڑ کی ہے۔ شام تقریباً ساڑھے ۵؍ بجے مہلوکین کی لاشوں کو ایمبولنس میں رکھ کر آخری رسومات کیلئے چمبور میں ہی واقع شمشان لے جایا گیا۔
چمبور آتشزدگی سانحہ :مہلوکین کے ورثاء کو ۵؍ لاکھ روپے معاوضہ دینے کا وزیر اعلیٰ کا اعلان
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اتو ر کی صبح جائے حادثہ کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر انہوں نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو ۵ ؍لاکھ روپے کا معاوضہ دینے اور زخمیوں کو سرکاری خرچ پر علاج کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور متعلقہ افسران سے متاثرہ خاندانوں کے بارے میں تفصیل معلوم کی۔ انہوں نے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقاتکی اور انہیں ہر طرح کا سہارا دے کر تسلی بھی دی۔ وزیراعلیٰ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ گپتا خاندان پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے گی۔ اس طرح کے حادثات دوبارہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر یہاں ایس آر اے کا کام روکا گیا ہے تو اس حوالے سے بھی مناسب فیصلے کئے جائیں گے۔ اس موقع پر سماجی انصاف کے مرکزی وزیر مملکت رام داس اٹھاولے، ممبئی مضافاتی ضلع کے نگراں وزیر منگل پربھات لودھا، سابق رکن پارلیمنٹ راہل شیوالے اور ممبئی میونسپل کارپوریشن کے افسران موجود تھے۔