۹؍ اموات کے بعد ’آپریشن بھیڑیا ‘کا آغاز، ۳۰؍ گاؤں میں خوف کا ماحول، خواتین اور بچے گھروں میں قید۔
EPAPER
Updated: August 29, 2024, 12:06 PM IST | Bahraich
۹؍ اموات کے بعد ’آپریشن بھیڑیا ‘کا آغاز، ۳۰؍ گاؤں میں خوف کا ماحول، خواتین اور بچے گھروں میں قید۔
بہرائچ ضلع کے۳۰؍ گاؤں میں ان دنوں خوف کا ماحول ہے۔ راتیں مشکل سے گزرتی ہیں۔ جہاں ایک طرف مرد مستعد رہتےہیں، جاگ کر پہرہ دیتےہیں ، وہیں دوسری طرف خواتین اپنے بچوں کے ساتھ گھروں تک محدود رہتی ہیں۔ چاروں طرف بھیڑیوں کا خوف ہے۔ ابتدائی طور پر مارچ سے جون تک اکا دکا واقعات ہوتے رہے لیکن ایک ماہ کے اندر بھیڑیوں کے ایک جھنڈ نے۷؍ بچوں سمیت۹؍ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ ۳۵؍ زخمی ہوئے ہیں جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں۔ خوف کے اس ماحول میں بعض خاندانوں نے اپنے بچوں کو رشتہ داروں کے ہاں بھیج دیا ہے۔ صورتحال سنگین ہوتے دیکھ کر محکمہ جنگلات نے اب ’آپریشن بھیڑیا‘شروع کر دیا ہے۔ اس دوران ۱۶؍ ٹیموں کے ساتھ۱۲؍ ضلعی سطح کے افسران موجود رہتے ہیں۔ ٹیم اب تک۳؍ بھیڑیوں کو پکڑ چکی ہے جن میں سے ایک کی موت ہوگئی اور۲؍کو لکھنؤ کے چڑیا گھر میں رکھا گیا ہے۔ بھیڑیے اپنے ۳؍ ساتھیوں کے پکڑے جانے کے بعد مزید جارح ہو گئے ہیں۔ ۳؍اگست کو محکمہ جنگلات کے پنجرے میں ایک بھیڑیا قید ہوا جس کی مو ت ہوگئی۔ ۸؍ اور۱۸؍ اگست کو۲؍ بھیڑیوں کو پنجروں میں قید کیا گیا۔ اس کے بعد یہ جھنڈ مزیدخونخوار ہو گیا۔ بھیڑیوں کے حملے میں کم سن بچوں سمیت۳۵؍ افراد زخمی ہوئے۔
بہرائچ کی ڈی ایم مونیکا رانی نے بتایا، ’’مرنے والوں کے لواحقین کو۵؍ لاکھ روپے کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقوں میں سولر اور ’ہائی ماسٹ لائٹس‘ لگانے کیلئے ’ خصوصی فنڈ ‘ سے ۲۰؍ لاکھ روپے اور گھروں میں دروازے لگانے کیلئے ۵؍ لاکھ روپے دیئے گئے ہیں۔ ‘‘
اسی دوران یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اس معاملے پر رپورٹ طلب کی ہے۔ محکمہ جنگلات نے وزیر اعلیٰ کو بہرائچ میں مامور ٹیموں اور اب تک کی کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نےہدایت دی ہے کہ فوری طور پر بھیڑیوں کو پکڑا جائے اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دیا جائے۔
اترپردیش کے محکمہ جنگلات کے وزیر ڈاکٹر ارون سکسینہ نے بدھ کو بھیڑیوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’ ہماری ترجیح بھیڑیو ں کو پکڑنے کی ہے۔ ‘‘
اس موقع پر ڈاکٹر ارون کمار سکسینہ کاکہنا تھا، ’’بہرائچ میں بھیڑیوں کے حملوں سے ہم سب فکرمند ہیں۔ متعلقہ افسران کو موقع پر بھیجا گیا ہے۔ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد بھیڑیوں کو پکڑنے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ ‘‘
اسی دوران جنگلات کے افسران بھیڑیوں کے رویے سے حیرت زدہ ہیں۔ ’آپریشن بھیڑیا‘ کی قیادت کرنے والے ڈی ایف او آکاش دیپ بدھوان نے بتایا، ’’۳؍ بھیڑیے گنے کے کھیتوں اور جھاڑیوں کا فائدہ اٹھا کر حملہ کر رہے ہیں، ان میں سے ایک کی ٹانگ پر چوٹ آئی ہے۔ ‘‘انسانوں پر حملوں سے متعلق بدھوان کا کہنا ہے، ’’ بھیڑیوں کا رویہ غیر معمولی ہے، وہ عام حالات میں انسانوں پر حملے نہیں کرتے ہیں۔ چھوٹے جانوروں ہی کا شکار کرتے ہیں۔ ‘‘ ماہرین کا کہنا ہےکہ اس وقت جنگلات میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے جنگلی جانور خوراک کی تلاش میں باہر نکلتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہرائچ میں بھی بھیڑیے جنگلات سے ملحق گاؤں پر حملہ آور ہیں۔