• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

تھانے:فیزیو تھیراپی اور دیگر میڈیکل کورسیز کے نام پردھوکہ بازی کیخلاف احتجاج

Updated: October 29, 2024, 11:17 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

۲۰۰؍طلبہ این سی پی (شردپوار) کی طلبہ ونگ کی لیڈرکے ہمراہ متعلقہ تعلیمی ادارےپر پہنچے اور ہنگامہ کیا۔ پولیس میں شکایت درج کرانےکا بھی انتباہ دیا۔جعلی دستاویزات بنانے کا الزام عائد کیا گیا

The affected female students are protesting against the CEDP Skilled Institute in Thane.
تھانے میں متاثرہ طالبات سی ای ڈی پی اسکلڈ انسٹی ٹیوٹ کے خلاف احتجاج کررہی ہیں۔ (تصویر: انقلاب)

 یہاںفیزیو تھیراپی اوردیگر میڈیکل کورسیز کے نام پر کئی طلبہ کےساتھ لاکھوں روپے کی دھوکہ بازی کا معاملہ سامنے آیا ہےجس کے خلاف ۲۰۰؍ طلبہ این سی پی (شرد   پوار) کی طلبہ ونگ کی  لیڈرکے ہمراہ متعلقہ تعلیمی ادارے پہنچے اور احتجاج کرتے ہوئے ا نتظامیہ کو غریب طلبہ کو دھوکہ دینے اور ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں پر تھانے پولیس کمشنر اور دیگر متعلقہ افسران سے شکایت کرنے کا انتباہ دیا۔   ہنگامے کے بعد تعلیمی ادارے نے متاثرہ طلبہ کے دستاویز واپس کرنے کی کارروائی شروع کردی ۔
 این سی پی  (شرد  پوار) کی طلبہ ونگ کی قومی کارگزار صدر مرضیہ شانوپٹھان نے بتایا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے کرلا، گوونڈی ، بھیونڈی، ممبرااور ریاست کےمختلف اضلاع سے طلبہ میرے پاس آرہے تھے اورتھانے کے رام ماروتی روڈ پر واقع سی ای ڈی پی اسکلڈ انسٹی ٹیوٹ   کے خلاف  دھوکہ بازی کی شکایت کررہے تھے۔ انسٹی ٹیوٹ  کی جانب سے پہلے طلبہ سے ۱۱؍ ہزار روپے کی اسکیم کا لالچ دیا جاتا ہے ۔  جب طلبہ  ان کی چنگل میں پھنس جاتے ہیں تو پھر   انہیں ۳؍ تا ۴؍  سال کے  فیزیو تھیراپی اور دیگر میڈیکل کورسیز کیلئے ۴؍ لاکھ اور ۵؍لاکھ روپے کی اسکیم کی پیشکش کی جاتی ہےاور اس کیلئے قرض لینے کی بھی رہنمائی کی جاتی ہے۔ طلبہ سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ انہیں مہاراشٹر کی انسٹی ٹیوٹ کی ڈگری دیں گے۔ جب طالب علم  داخلہ لے لیتا ہے تو اس کے فرضی دستخط کی مدد سے قرض منظور کرواتے ہیں اور بینک بھی مہاراشٹر کے نہیںبلکہ بنگلور کے بینک سے قرض دلاتے ہیں۔‘‘ انہوںنے مزید بتایاکہ ’’جب طلبہ کو پتہ چلتا ہےکہ انہیں مہاراشٹر کی ڈگری نہ دے کر جھارکھنڈ،آسام اور سکم وغیرہ کی ڈگری دی جائے گی   تو طلبہ اپنا داخلہ منسوخ کرانا چاہتے ہیں جس پر داخلہ کیلئے دیئےگئے دستاویز واپس کرنے کیلئے ۲۵؍ ہزار تا ۴۰؍ہزار روپے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔اس طرح طلبہ کےمستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیاجارہا ہے اور ہم یہ کھلواڑ کرنے نہیں دیں گے۔‘‘
  مرضیہ پٹھان نے بتایاکہ ’’ میرے آفس میں اب تک ۵۰؍ سے زیادہ طلبہ نے اس دھوکہ بازی کی شکایت کی ہے۔ متاثرین کی تعداد اور زیادہ ہو سکتی ہے۔جب طلبہ اپنا داخلہ منسوخ کرنے کی درخواست کرتے ہیں تو سی ای ڈی پی اسکلڈ انسٹی ٹیوٹ  کے ملازمین ان کے ساتھ ٹال مٹول کا رویہ اپناتے ہیں اور صحیح جواب بھی نہیں دیتے۔‘‘
 مرضیہ پٹھان نے دعویٰ کیاکہ’’ جب کوئی طالب علم سی ای ڈی پی اسکلڈ انسٹی ٹیوٹ کو یہ بتاتا ہے کہ اس نے بارہویں   پاس نہیں کیا ہے لیکن انہیں یہ فیزیو یا دیگر میڈیکل کورس کرنا ہے تو  انسٹی ٹیوٹ کی جانب  سے طلبہ کے ۱۲؍ویںپاس ہونے کے فرضی دستاویز بھی بنائے جاتے ہیں اور اس کی بنیاد پر کورس میں داخلہ بھی دلواتےہیں۔ اتنا ہی نہیں انسٹی ٹیوٹ میں زیرتعلیم طلبہ کو بھی یہ لالچ دیاجاتا ہے کہ اگر وہ کسی نئے طالب علم کا داخلہ کرواتے ہیں تو انہیں ۷؍ ہزار روپے دیئے جائیں گے ،۲؍ داخلہ کروانے پر ۱۴؍ ہزار روپے ،۳ ؍داخلہ کروانے پر لیپ ٹاپ/  اسمارٹ واچ دینے کی پیشکش کی جاتی ہے۔‘‘
 ایک متاثرہ طالبہ  کے مطابق داخلہ لینے کے ۲؍ گھنٹے بعد بھی اگر کوئی طالب علم اپنا داخلہ منسوخ کرانے جاتا ہے تو ان سے کہا جاتا ہےکہ ان کے اصل دستاویز جھارکھنڈ بھیج دیئے گئےہیں۔ مرضیہ پٹھان کے بقول سی ای ڈی پی اسکلڈ انسٹی ٹیوٹ کی  جانب سے داخلہ کے وقت مہاراشٹر یونیورسٹی سے ڈگری دلانے کا یقین دلایاجاتا تھا لیکن داخلہ لینے کےبعد سے انہوں نے ۴؍ یونیورسٹی تبدیل کی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کو کیپٹل یونیورسٹی کے ساتھ ملحق ہونے کی بات بتائی گئی لیکن جب کیپٹل یونیورسٹی کی جانچ کی گئی تو پتہ چلاکہ وہ محض ایک منزلہ چھوٹی سی عمارت ہے۔ طلبہ کے ساتھ کھلے عام  دھوکہ بازی کی جارہی ہے اور انہیں ہراساں کیا جا رہا  ہے۔ داخلہ کے بعد انہیں کہا جارہا ہے کہ انہیں ۲۰۲۸ء میں ڈگری مل سکتی ہے۔ ہر انسٹی ٹیوٹ کی محدود سیٹیں ہوتی ہیں لیکن اس انسٹی ٹیوٹ کے لامحدود طلبہ ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کا کوئی بھی ذمہ دار طلبہ سےبات کرنے کو تیار نہیں ہے جس سے طلبہ پورا پورا دن پریشان ہو رہے ہیں۔متاثرہ طلبہ نے مقامی پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت بھی کی ہے لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ہم تھانےپولیس کمشنر سے بھی ملاقات کریں گےاور طلبہ کے ساتھ ہونے والی اس دھوکہ بازی کو روکنے اور طلبہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ کریں گے۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طلبہ کےاصل دستاویز فوراً لوٹائے جائیں اور لوٹ مار بند کی جائے یا پھر مہاراشٹر  یا یو جی سی یونیورسٹی  سے ملحق یونیورسٹی سے ڈگری دلانے کا  جو وعدہ کیا گیا ہے، اسے پورا کیاجائے۔
 اس موقع پر موجود تھانے کی ایک متاثرہ طالبہ گوری گاؤکرنے بتایاکہ ’’ سوشل میڈیا کے ذریعے مجھے اس انسٹی  ٹیوٹ کے بارے میں پتہ چلا تھا۔ جب آپ گوگل پر فیزیو تھیراپی بیسٹ یونیورسٹی کےبارے میں سرچ کرتے ہیں تو اسی انسٹی ٹیوٹ کا نام بتایاجاتا ہے۔انسٹی ٹیوٹ سے ہمیں یہ بتایاگیا تھا کہ ہمیں راجستھان کی مادھو یونیورسٹی سے کورس کروائیں گے لیکن بعد میں اس یونیورسٹی کو تبدیل کر کے ایس کے ڈی یونیورسٹی اور اس کے بعد کیپٹل یونیورسٹی دی گئی  ۔اس طرح یہ لوگ بار بار یونیورسٹی تبدیل کر رہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید بتایاکہ ’’ سیکنڈ ایئر میں جتنے طلبہ تھے ،ان میں سے ۴؍ تا ۵؍ طلبہ ہی بچے ہیں، باقی سب انسٹی ٹیوٹ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔اپنے دستاویزات واپس دینے کیلئے بھی وہ ہم سے رقم  کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کےعلاوہ سی ای ڈی پی اسکلڈ انسٹی ٹیوٹ   کے جو منیجر ہیں،  وہ انتہائی بد تمیزی سے بات کرتے ہیں۔ یونیورسٹی تبدیل کرنے پر طلبہ کو کوئی اطلاع بھی نہیں دی جاتی۔‘‘انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’انسٹی ٹیوٹ نے ہم سے جو بھی بات کی ہے، اسے ہم نے ریکارڈ کیا ہے ۔‘‘
 طلبہ کے ہنگامے کےبعد نوپاڑہ پولیس اسٹیشن کا افسر بھی مذکورہ انسٹی ٹیوٹ پہنچا اوراس تعلق سے تفصیل حاصل کی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK