Updated: October 14, 2024, 10:56 PM IST
| New Delhi
کانگریس نے مودی حکومت کو اپنے نشانے پر لیتے ہوئے اس کے پروجیکٹ ’میک ان انڈیا‘ کو جملہ بتایا اور اسے ’فیک ان انڈیا‘ قرار دیا۔ کانگریس جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے مودی حکومت کی ۱۰؍ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’جب انھوں نے۲۰۱۴ء میں نہایت دھوم دھام کے ساتھ ’میک اِن انڈیا‘ کا اعلان کیا تھا، تب وزیر اعظم نریندر مودی نے چار مقاصد بتائے تھے۔
کانگریس نے مودی حکومت کو اپنے نشانے پر لیتے ہوئے اس کے پروجیکٹ ’میک ان انڈیا‘ کو جملہ بتایا اور اسے ’فیک ان انڈیا‘ قرار دیا۔ کانگریس جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے مودی حکومت کی ۱۰؍ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’جب انھوں نے۲۰۱۴ء میں نہایت دھوم دھام کے ساتھ ’میک اِن انڈیا‘ کا اعلان کیا تھا، تب وزیر اعظم نریندر مودی نے چار مقاصد بتائے تھے۔ لیکن اب جبکہ اس کو ۱۰؍ سال ہوگئے ہیں، دیکھا جاسکتا ہے کہ ان مقاصد کی حقیقی حالت کیا ہے؟ اس تعلق سے ایک تحقیق پیش خدمت ہے۔
پہلا جملہـ: ہندوستانی صنعت کی شرح ترقی کو بڑھا کر۱۴۔۱۲؍ فیصد سالانہ کرنا جبکہ آج کی صورتحال یہ ہے کہ۲۰۱۴ءکے بعد سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سالانہ شرح ترقی اوسطاً ۵ء۲؍ فیصد رہی ہے۔
دوسرا جملہ:۲۰۲۲ء تک صنعتی سیکٹر میں۱۰؍ کروڑ ملازمتیں پیدا کرنا جبکہ سچائی یہ ہے کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مزدوروں کی تعداد۲۰۱۷ء میں ۵؍ کروڑ ۱۳؍ تھی جو کہ اب ۲۳۔۲۰۲۲ء میں۳؍ کروڑ ۵۶؍ لاکھ ہی رہ گئی ہے۔
تیسرا جملہ:۲۰۲۲ء تک اور بعد میں۲۰۲۵ء تک مینوفیکچرنگ سیکٹر کی حصہ داری کو جی ڈی پی کے۲۵؍ فیصد تک لے جائیں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کا حصہ۱۲۔۲۰۱۱ء میں۱۸ء۱؍ فیصد تھا۔ یہ کم ہو کر۲۳۔۲۰۲۲ء میں۱۴ء۳؍ فیصد ہی رہ گیا ہے۔
چوتھا جملہ: ’پرائس سیریز‘ میں اوپر اٹھ کر چین کی جگہ لیتے ہوئے ہندوستان کو ’دنیا کی نئی فیکٹری‘ بنائیں گے جبکہ سچائی یہ ہے کہ چین کی جگہ لینا تو دور، ہم معاشی طور سے اسی پر منحصر ہو گئے ہیں۔ چین سے درآمدات کا حصہ ۲۰۱۴ء میں ۱۱؍ فیصد تھا، جو بڑھ کر۱۵؍ فیصد ہو گیا ہے۔
جے رام رمیش نے مزید کہاکہ گزشتہ دہائی میں ہمارے ملک میں جتنی بھی معاشی پالیسیاں بنائی گئیں (مثال کیلئے نوٹ بندی کو یاد کرلیجئے) ان میں شعور کا فقدان رہا۔ خوف اور غیر یقینی کے ماحول کے سبب پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اضافہ بڑھتا ہی گیا۔ انھوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ مقابلہ آرائی کے رجحان کو روک دیا گیا ہے کیونکہ مودی جی کے قریبی یا ایک دو بڑے صنعتی گروپ کو ہی میدان میں اتارا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ’میک اِن انڈیا‘ سیدھے طور پر ’فیک ان انڈیا‘ بن کر رہ گیا ہے۔
جے رام رمیش کا یہ بیان وزیر اعظم مودی کے اُس بیان کے جواب میں ہےجو انھوں نے ’میک اِن انڈیا‘ مہم کے۱۰؍ سال مکمل ہونے کے موقع پر دیا تھا۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ انھوں نے اپنی حکومت اور میک ان انڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی اس اہم پیش قدمی نے ایک خواب کو ایک زبردست تحریک میں بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ’ہندوستان کو روکا نہیں جا سکتا‘۔