Inquilab Logo

جنید اور ناصر کو زندہ جلانے والے سماج دشمن عناصر ایک ماہ بعد بھی آزاد

Updated: March 18, 2023, 12:40 PM IST | Ghatmeeka

راجستھان پولیس نے ۸؍ ملزمین کی شناخت کی مگر صرف ایک کو گرفتار کرسکی، مہلوکین کے گاؤں میں اہل خانہ اور اعزہ پر احتجاج کو بند کرنے کا دباؤ، دھرنا ختم کرانےکیلئے پولیس دھوپ سے بچنے کیلئے باندھا گیا عارضی خیمہ اکھاڑ لے گئی، بھائی جابر نے آخری سانس تک انصاف کیلئے لڑنے کا اعلان کیا

Nasir`s brother Jaber has again sat on a sit-in in Ghat Meka village since March 11. (Image taken from Twitter)
ناصر کے بھائی جابر ۱۱؍ مارچ سے گھاٹ میکا گاؤں میں دوبارہ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ (تصویرٹویٹر سے لی گئی ہے)

گئو رکشا کے نام پر غندہ گردی کرنے والوں کے ذریعہ بھیوانی میں  جنید اور ناصر کو زندہ جلادینے کی دل دہلادینے والی  واردات کو ایک ماہ مکمل ہوجانے کے بعد بھی ملزمین نہ   صرف قانون کی گرفت سے دور ہیںبلکہ ان کی گرفتاری کیلئے مطالبہ کرنے والوں پر احتجاج کو ختم کرنے کا دباؤ ڈالا جارہاہے۔ مہلوکین کے گاؤں  گھاٹ میکا میں  جنید اور ناصر کی تدفین کے ہفتے بھر بعد سے ملزمین کی گرفتاری کیلئے دھرنا شروع ہواتھا جو یقین دہانیوں کے بعد ختم کردیاگیاتھا تاہم  ایک ماہ بعد بھی گرفتاری نہ ہونے پر ۱۱؍ مارچ  سے ناصر کے بھائی جابر اور دیگر افراد دوبارہ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ ا س دھرنے کو ختم کرانے کیلئے پولیس اُس خیمے کو ہی اکھاڑ کر لے گئی جو دھوپ سے بچنے کیلئے عارضی طو رپر باندھا گیاتھا۔اس کے بعد بھی جنید کے بھائی جابر نے اعلان کیا ہے کہ وہ آخری دم تک  جدوجہد کرتے رہیں گے۔ 
؍ ۸ملزمین میں سے صرف ایک گرفتار
  راجستھان پولیس نے اس واردات کے بعد  ابتدائی تفتیش میں ہی ۸؍ ملزمین رنکو سینی، مونو، وکاس، راجیش،سندیپ، راج کمار، سچن اور انکت کی شناخت کرلی تھی مگر گرفتاری  صرف رِنکوسینی کی ہی ہوسکی۔ جنید اور ناصر ۱۶؍ فروری جلی ہوئی بولیرو کار میں ہریانہ کے بھیوانی میں ملے تھے۔ الزام ہے کہ انہیں گئو اسمگلنگ کا الزام عائد کرکے  ملزمین  نے پہلے اغوا کیا، پھر مار پیٹ کی اور اس کے بعد پولیس کے حوالے کرنے کی کوشش کی۔ الزام  ہے کہ حالت انتہائی خراب دیکھ کر پولیس نے  جب جنید اور ناصر کو اپنی تحویل میں لینے سے انکار کردیاتو ملزمین نے انہیں بولیروکار میں بند کر کے اسے نذر آتش کردیا۔ مونو اس معاملے کا ماسٹر مائنڈ بن کر ابھرا ہے جسے ہریانہ پولیس کی پشت پناہی حاصل ہونے کا بھی الزام ہے۔ اس کے حق میں اور اسکی گرفتاری کے خلاف بھگوا عناصر  کے احتجاج   کے بعد پولیس نےمبینہ طور پر اس کی گرفتاری کیلئے اپنی پیش رفت پر روک لگادی۔ 
متاثرین کے گاؤں کا ماحول تبدیل
 الزام ہے کہ ایک ماہ میں ہی متاثرین کے گاؤں گھاٹ میکا میں ماحول یکسر بدل چکاہے۔   یہاں پولیس کا بندوبست بڑھ گیاہے، سیاسی لیڈروں  کی آمدورفت میں بھی اضافہ ہوا ہےا ور انصاف کی یقین دہانیاں بھی ملیں مگر انصاف اب تک نہیں  مل سکاہے۔ ناصر کے بھائی جابر جو مسلسل دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، نے احتجاج ختم کرنے کیلئے دباؤ کی شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ دھرنا کیلئے انہوں  نے جو عارضی خیمہ باندھا تھااسے پولیس اکھاڑ لے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم پر احتجاج کو ختم کرنے کیلئے مسلسل دباؤ ڈالنے سے بہتر ہے کہ پولیس اپنی ذمہ داری نبھائے اور ملزمین کو گرفتار کرے۔‘‘انہوں نے اعلان کیا کہ ’’میں اپنے بھائیوں جنید اور ناصر کیلئے آخری دم تک احتجاج کروں گا۔
 ملزمین کی تعداد کہیں زیادہ ہے: آئی جی 
  ملزمین کی گرفتاری میں پولیس کی ناکامی کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں ’دی وائر‘ سے گفتگو کرتے ہوئے راجستھان کے انسپکٹر جنرل (آئی جی ) گورو سریواستو نے کہا کہ ’’اب تک (ملزمین کے) صرف ۸؍ ہی نام سامنے آئے ہیں  جبکہ اس میں ملوث افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ ہم ان کی تلاش کررہے ہیں۔‘‘ یہ سوال دہرانے پر ملزمین اب تک گرفتار کیوں نہیں کئے گئے، سریواستو نے کہا کہ ’’ہماری ٹیمیں  نکل چکی ہیں، وہ پہلے ہی دن سے ملزمین کو ڈھونڈ رہی ہیں اورتمام ملزمین کو گرفتار کرنے کے بعد ہی لوٹیں گی۔‘‘
 ملزمین کی گرفتاری کے بعد ہی دھرنا ختم ہوگا
  جنید کے اہل خانہ نے حالانکہ ابتداء میں  دھرنا کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی تھی کہ  پولیس کو پوری توجہ ملزمین کی گرفتاری پر مرکوز رکھنے دینا چاہئے  مگراب اس کی بہن  شاہدہ اس دھرنے میں  شامل ہوگئی ہیں۔ ناصر کے بھائی جابر نے بتایا کہ  ’’بھوانی میں اُن کی لاشیں ملنے کے ایک ہفتے بعد ہم نے دھرنا شروع کیاتھا۔ بعد میں پولیس نے ہمیں ملزمین کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی اور معاوضہ کا وعدہ کیاگیا جس کے بعد دھرنا روک دیا گیا۔  ۱۱؍ مارچ سے ہم نے دوبارہ دھرنا شروع کر دیا ہے۔‘‘ جنید اور ناصر کے رشتہ کے بڑھے بھائی مامور خان نے کہا کہ ’’ ہمارا مطالبہ بس اتنا ہے کہ تمام ملزمین کو گرفتار کیجئے۔ جب تک ملزمین گرفتار نہیں ہوں گے، دھرنا ختم نہیں کیا جائےگا۔ ‘‘دھرنا میں شامل خورشید ساحل نے بھی کہا کہ ’’ہم دھرنا کیوں ختم کریں، راجستھان پولیس کے پاس ملزمین کی تمام 

rajasthan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK