• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وزیراعلیٰ کی وکھرولی قبرستان کے مسئلے کی حل کی یقین دہانی، مقامی افراد غیرمطمئن

Updated: July 25, 2024, 9:41 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ملاقات کے دوران ایکناتھ شندے نے وفد کوکلکٹر اور میونسپل کمشنر کے ہمراہ میٹنگ منعقد کرنے کا یقین دلایا ۔ اس تعلق سے مسلسل کوشاں رہنے والے افراد نے کہا: ایسی یقین دہانیاں متعدد مرتبہ کرائی جاچکی ہیںپھربھی مسئلہ جوں کا توں ہے

A land in Vikhroli which was earlier earmarked for a graveyard.
وکھرولی کی ایک زمین جو پہلے قبرستان کیلئے مختص کی گئی تھی ۔

وکھرولی قبرستان کے برسوں سے معلّق مسئلے کو حل کرانے کیلئے مقامی افراد کے ایک وفد نے گزشتہ دن وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سے سہیادری گیسٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور ۲۰۲۳ءمیں دیا گیا میمورنڈم یاد دلایا گیا کہ اب تک اس پر کیا کارروائی کی گئی ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ شندے نے کاغذات دیکھے اور کلکٹر اور میونسپل کمشنر کے ہمراہ میٹنگ کرکے یہ مسئلہ حل کرنے کا یقین دلایا ۔ ان کی جانب سے کہا گیا کہ ان عہدیداران کو حکم دیا جائے گا کہ وہ زمین کے تعلق سے جو بھی دشواری ہو ، اس کے تئیں اپنے اختیارات کو بروئے کار لائیں اور قبرستان کا مسئلہ حل کیا جائےتاکہ مقامی مسلمانوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو اور میت کی تدفین جس کیلئےانہیں گھاٹکوپر قبرستان جانا پڑتا ہے ، کی دشواری ختم ہوجائے مگر مقامی ذمہ داران  اس پر مطمئن نہیں ہیں اور وزیراعلیٰ کی اس یقین دہانی کو خانہ پری قرار دے رہے ہیں۔ اسی لئے اب ان کی جانب سے خود مقامی افراد کی بڑی میٹنگ بلاکر اس معاملے کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

تدفین کے لئے ۴؍کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے
وکھرولی کی اتنی بڑی آبادی میں قبرستان کے لئے ۵۰؍سال سے زائد وقت سے مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ ایک سے زائد مرتبہ زمین ریزرو کی گئی لیکن کسی نہ کسی بہانے یا توریزرویشن ہٹادیا گیا یا پھر ایسا طریقہ اپنایا گیا جس سے اس پرعمل درآمد ممکن ہی نہ ہوسکے۔ صورتحال یہ ہےکہ میت کی تدفین کے لئے تقریباً ۴؍ کلومیٹردور گھاٹکوپر جانا پڑتا ہے ۔ بارش کے ایام میںتدفین کا عمل مزیددشوار کن ہوجاتا ہے۔ 

سنجیدگی سے تمام باتیں سنی گئیں
وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنے والے وفد  میں شامل مبارک قریشی نے بتایاکہ ’’ وزیراعلیٰ   نے سنجیدگی سے ہماری باتیں سنیں اور یہ یقین دلایا کہ ضلع کلکٹر اورمیونسپل کمشنر کے ہمراہ میٹنگ میں مقامی ذمہ داران کو بھی شریک کیا جائے گا تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔‘‘ 
سابق کارپوریٹرسورنا سہدیو کرنجے نے کہا کہ’’ کانجور مارگ میںایک قطعہ اراضی پر میں نے شمشان بھومی اور قبرستان کیلئے ۱۸؍اگست ۲۰۲۳ء کو تجویز پیش کی تھی مگر وہاں گارڈن کیلئے ریزرویشن ہوگیا تو میں نے کہا کہ ا س کے عوض دوسری جگہ زمین ریزرو کردی جائے اس لئے کہ یہ ایک اہم ترین مسئلہ ہےاور لوگ کافی پریشان ہیں ۔ اسی سلسلے میںوزیراعلیٰ سے ملاقات کی گئی ہے اور اس میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ ‘‘

’’محض خانہ پُری کی جارہی ہے ،ا ب سب کومل کر میدان میںآنا ہوگا‘‘
 قبرستان کیلئے کوشش کرنےوالوں میںپیش پیش رہنے والے برادرس فاؤنڈیشن کے صدر واجد قریشی نے کہاکہ ’’ اس اہم مسئلے پراب تک جو بھی پیش رفت ہوئی ہے ، اس میں یا تو سیاست حاوی رہی یا محض خانہ پُری کی گئی،سنجیدگی سے کبھی اس مسئلے پر توجہ نہیں دی گئی ۔ اسی کا نتیجہ ہےکہ ڈیولپمنٹ پلان (ڈی پی ) میں زمین مختص کئے جانے کےباوجود آج بھی وکھرولی کے مسلمان قبرستان  سے محروم ہیں۔اسی لئے یہ طے کیا گیا ہے کہ سب مل کر آواز بلند کریں تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جاسکے ، اسی سے کامیابی ممکن ہے۔‘‘  

’’وزیراعلیٰ کی آمدپر سب لوگ گھروں سےنکلیں‘‘
 ا س مسئلے میںکھل کرآوازبلند کرنے والے سماجی خدمت گار عبدالرحمٰن انصاری نے بتایاکہ ’’یقین دہانی اور وعدوں کی فہرست طویل ہے مگر اقدام صفر ہے ۔وزیراعلیٰ نےتو اسمبلی میںکہا تھا کہ مہاتما جیوتی پھلے اسپتال اور قبرستان کےلئے ایک دن ناریل پھوڑا جائے گا،اس کا کیا ہوا؟اب یہ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ اسپتال کو ۵۰۰؍بیڈ کا بنانے کیلئے کے سنگین بنیاد رکھنے کی خاطر وزیراعلیٰ  اگست کے پہلے ہفتے میںوکھرولی آئیںگے ۔ اسلئے میں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دن اپنے بچوں  کے ساتھ گھروں سے نکلیں اور وزیراعلیٰ  سے کہیں کہ وہ ان کے مطالبے کوعملی جامہ پہنائیں تاکہ میت کی تدفین کی ان کی دشواری ہمیشہ کیلئے ختم ہوسکے ۔‘‘
وزیراعلیٰ سے ملنے گئے وفد میںعارف صدیقی ، شارق قریشی ، جمیل شیخ، نموجیت ساونت دادا ، سردار شیخ  اور اختر قریشی وغیرہ شامل تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK