حمیدہ بانو اپنے اوربچوں کے بہتر مستقبل کا خواب سجائے دبئی گئی تھیں مگر ایجنٹ کی دھوکہ دہی کے سبب وہ پاکستان پہنچ گئی تھیں۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 9:46 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
حمیدہ بانو اپنے اوربچوں کے بہتر مستقبل کا خواب سجائے دبئی گئی تھیں مگر ایجنٹ کی دھوکہ دہی کے سبب وہ پاکستان پہنچ گئی تھیں۔
۲۲؍سال بعد اپنے گھر پہنچنے والی حمیدہ بانو کو پاکستان سے لوٹے آج تیسرا دن ہے اوراب بھی ان کے گھر میں جشن کا سماں ہے۔ ان کے دو بیٹے گلبرگہ سے ملاقات کے لئے ممبئی آئے ہیں، ان کی بہن اور بیٹی سبھی خوشی سے سرشار ہیں۔ ہرکوئی حمیدہ بانو کے ساتھ تصویرکھنچوانے کے لئے بے تاب نظرآیا اور اپنوں کو دیکھ کرخود ان کی(حمیدہ بانو) کی خوشی کا بھی ٹھکانہ نہیں ہے۔ انہیں خود یہ یقین نہیں ہورہا ہے کہ یہ کرشمہ کیسے ہوا کہ وہ اپنوں کے درمیا ن خیریت سے آگئیں۔
انقلاب، اپنی گزشتہ روز کی رپورٹ میں بتاچکا ہے کہ حمیدہ بانو اپنے اوربچوں کے بہتر مستقبل کا خواب سجائے دبئی گئی تھیں مگر ایجنٹ کی دھوکہ دہی کے سبب وہ پاکستان پہنچ گئیں۔ وہاں انہوں نے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا۔ اس دوران ان میں امید اور ناامیدی کی کیفیت رہی۔ پاکستان میںتین ماہ سے زائد وقت تو ایسا گزرا کہ ان کوایک چھوٹے سے جھوپڑے میں سخت نگرانی میں رکھا گیا۔ جب صورتحال ناقابل برداشت ہوگئی تو وہ جھوپڑے سے نکل گئیں اورچند دن ادھر ادھر گھومتی رہیں۔ پھر گزراوقات کے لئے انہوں نے سڑک پر ٹھیلہ لگانا شروع کیا۔ قریب میں ہی ایک پاکستانی شخص ٹھیلہ لگاتا تھا، اس کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا تھا، بچوں کی دیکھ ریکھ کے لئے اس نے حمیدہ بانو سے شادی کرلی، چند سال بعد اس کابھی انتقال ہوگیا۔ اس طرح ان بچوں کی مکمل نگہداشت حمیدہ بانو پرآگئی۔ وہ پاکستان کے کراچی شہر کے منگو پیر علاقے میں تھیں۔ انہوں نے اہل خانہ سے رابطہ کی کوشش کی مگر ناکام رہیں۔ اس کےساتھ ہی وہ اس سے خوفزدہ تھیں کہ وہ پاکستان آگئی ہیں، چنانچہ شناخت ظاہر کرنے سے بھی بچتی رہیں۔
کرلا قریش نگر (پہاڑی )کی یہ خاتون اپنی وطن واپسی میں کلیدی رول ادا کرنے والے ولی اللہ (معروف،یہ پاکستان میں امام ہیں اور یوٹیوب چلاتے ہیں) کو یاد کرتے ہوئے اس کے لئے دعائیہ کلمات کہتی ہیں کہ ’’اس کا ویڈیو بناکر وائرل کرنا، میرے بچوں تک پہنچنے میں کلیدی رول رہا ہے۔‘‘
۲۲؍سال بعد اپنے گھرلوٹنے والی حمیدہ بانو یہ کہتے ہوئے جذباتی ہوگئیں کہ ’’میں دعا کرتی تھی کہ میرے مالک مجھے اپنوں سے ملادے اورپاکستان میں جن بچوں کی میں خدمت کررہی ہوں، ان کی برکت سے میری اولادوں کو محفوظ رکھ۔ یہ دعا شاید قبول ہوئی اور میں اپنوں میں لوٹ سکی۔ ‘‘ حمیدہ بانو کےلئے جہاں ان کے اہل خانہ دعا کررہے تھے کہ کسی صورت وہ لوٹ آئیں وہیں پاکستان میں جن بچوں کی وہ نگہداشت کررہی تھیں، ان کی خواہش تھی کہ وہ نہ جائیں، ان کےساتھ ہی رہیں۔ ‘‘
حمیدہ بانو کے ممبئی (کرلا) پہنچنے سے قبل واگھہ بارڈر پر ضابطوں کی خانہ پری کے بعد ان کا تفصیلی میڈیکل چیک اپ کیا گیا۔ممبئی پہنچنے کے بعد دو مرتبہ پولیس کی جانب سے معلومات حاصل کی گئیں، جمعرات کو چونا بھٹی پولیس اسٹیشن میں تقریباً ۴؍ گھنٹے تک ان کا بیان درج کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے اس دوران ان سے ضروری معلومات حاصل کی گئیں۔ اس دوران اہل خانہ بھی ان کے ساتھ تھے۔ حمیدہ بانو کی چھوٹی بہن شاہدہ کے بیٹے بلال شیخ نے انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’خالہ جب دبئی کے لئے روانہ ہوئی تھیں تو میں ۱۰؍سال کا تھا۔ ان کے جانے کے بعد جب کچھ پتہ نہیں چلا تو چند سال کے بعد ہم لوگ مایوس ہوگئے تھے کہ شاید اب ان سے ملاقات نہ ہو۔ مگر ولی اللہ (معروف) کی جانب سے ۲؍سال قبل کئے جانے والے ویڈیو کال کے بعد یہ امید بندھی کہ خالہ سے ملاقات ضرور ہوگی۔ اس کے بعد ممبئی پولیس اور دیگرشعبوں کی جانب سے کارروائی تیز کی گئی اور منگل کا دن شاید ہم لوگ کبھی نہ بھول سکیں، کیونکہ اسی دن خالہ کو ہم نے۲۲؍برس بعد دیکھا تھا اور ان سے لپٹ گئے۔‘‘
حمیدہ بانو کی بیٹی یاسمین نے انتہائی جذباتی انداز میں کہاکہ ’’ ایک اولاد کے لئے اس سے بڑی نعمت اور کیا ہوسکتی ہے کہ اس کی ماں اسے مل جائے او ر وہ بھی تب جب اس کے ملنے کی آس ختم ہوچکی ہو۔ آج ہم سب کے لئے عید کا دن ہے اورہم اپنی خوشی کو بیان نہیں کرسکتے۔ ‘‘