• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

عدم اطمینان کے خوف سے کابینہ میں توسیع نہیں کی گئی

Updated: January 30, 2023, 1:07 PM IST | ajaz abdul gani | kalyan

این سی پی لیڈر ایکناتھ کھڑسے کادعویٰ، ان کے مطابق اگر کابینہ میں توسیع کی گئی تو بی جے پی اورشیوسیناشندے گروپ میں عدم اطمینان پیدا ہو گا جس کا سامنا کر نا سر کار کیلئے مشکل ہوجائے گا

MLC Eknath Kharse along with others at the Leva Patil Samaj program held in Kalyan; Photo: INN
کلیان میں منعقدہ لیوا پاٹل سماج کے پروگرام میں ایم ایل سی ایکناتھ کھڑسےدیگر افراد کے ساتھ ; تصویر:آئی این این

:ایکناتھ کھڑسے کے مطابق  عدم اطمینان اور انتشار کے خوف سے موجود ہ مہاراشٹر حکومت کی کابینہ میں توسیع نہیں کی گئی ہے۔   اتوار کو شندے۔ فرنویس سر کار کی کابینہ توسیع میں تاخیر پر راشٹر وادی کانگریس کے لیڈر ایکناتھ کھڑسے نے کہا کہ  اگر کابینہ میں توسیع کی گئی تو بی جے پی اور شندے گروپ میں عدم اطمینان پیدا ہو گا جس کا سامنا کر نا سر کار کیلئے مشکل ہو گا اس لئے جان بوجھ کر کابینہ کی توسیع کو موخر کیا گیا ہے۔ 
   کلیان میں منعقدہ لیوا پاٹل سماج کے ایک پروگرام میں  ایم ایل سی ایکناتھ کھڑسے نے شندے  فر نویس سر کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سر کار قائم ہوئے ۷؍ماہ کا عر صہ ہو چکا ہے لیکن اس  مدت میں کابینہ کی توسیع نہیں ہو ئی ہے۔ صرف ۱۸؍ وزراء صوبے کے کام کاج کو سنبھال رہے ہیں اس لئے مناسب اور صحیح فیصلہ  کرنے میں تاخیر ہورہی ہے اور عوامی ربط بھی کم ہو تا جارہا ہے۔ بی جے پی اور شندے گروپ کے بیشتر اراکین اسمبلی وزیر بننا چاہتے ہیں ،اس خوف سے کابینہ کی توسیع نہیں کی جارہی ہے کہ اگر کسی رکن اسمبلی کو موقع نہیں ملتا ہے تو کہیں وہ بغاوت نہ کردے۔
  اتوار کو ممبئی میں نکالے گئے ہندو جن آکروش مورچہ  پر نارا ضگی کا اظہار کرتے ہو ئے کھڑسے نے کہا کہ بی جے پی اور شندے گروپ لو جہا د کا شوشہ چھوڑ کر ایک مخصوص فر قہ کو ٹار گیٹ کررہا ہے تا کہ ووٹوں کا پولرائزیشن ہو۔ الیکشن آتے ہی فرقہ وارانہ خطوط پر سیاست کر نے والی پارٹیاں ایسے مورچے نکال کر سماج میں انتشار پیدا کرتی ہے۔
   اس موقع پر سی ووٹر کے سروے کو  درست بتاتے ہوئے ایکناتھ کھڑسے نے کہا کہ اگر اس وقت مہاراشٹر میں الیکشن ہوتے ہیں تو مہا وکاس اگھاڑی سر کار کو ۴۰؍ سیٹیں زیادہ ملیں گی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سر کار کا مستقبل سپریم کورٹ کے فیصلہ پر منحصر ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK