توہین عدالت کے معاملے میں سزا کے تعین کیلئے ۱۸؍ جنوری کو سماعت
EPAPER
Updated: December 01, 2021, 12:05 PM IST | Agency | New Delhi
توہین عدالت کے معاملے میں سزا کے تعین کیلئے ۱۸؍ جنوری کو سماعت
بینکوں کا ۹؍ ہزار کروڑ روپے لے کر فرار ہوجانے والے وجے مالیہ کو گزشتہ ۴؍ برسوں میں عدالت کے سامنے پیش نہ کرپانے پر مرکزی حکومت پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے ایک معاملے میں اس کی سزا کے تعین پر ۱۸؍ جنوری سے حتمی شنوائی کافیصلہ کیا ہے۔ کورٹ نے منگل کو کہا کہ اب وہ اور انتظار نہیں کرے گا۔ کورٹ نے کہا ہے کہ وہ مالیا کے خلاف سزا کے تعین پر حتمی شنوائی ۱۸؍ جنوری سے شروع کردیگا۔ جسٹس یو یو للت، جسٹس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ترویدی کی بنچ نے ناراضگی ظاہر کی کہ توہین عدالت کے مجرم کو محض سزا دینے کے معاملے کی شنوائی ۴؍ برسوں سے زیر التواء ہے۔ اسے۲۰۱۷ء میں مجرم قرار دیا گیا تھا ۔ مرکزی حکومت کو بار بار حکم دینے کے باوجود وہ مجرم کو پیش نہیں کرسکی۔ اس پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے بنچ نے کہا ہےکہ’’ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ یہ مالیہ پر منحصر ہے کہ اسے خود پیش ہونا ہے یا وکیل کے ذریعے۔‘‘ سپریم کورٹ نے ۱۴؍ جولائی ۲۰۱۷ء کو مالیا کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا تھا۔ مالیا کو عدالتی حکم عدولی کرتے ہوئے اپنے بچوں کے بینک کھاتوں میں ۴۰؍ ملین امریکی ڈالر کی منتقلی کا مجرم پایا گیا تھا۔ اسے عدالت کی اجازت کے بغیر بینک کھاتوں سے لین دین نہ کرنے کا حکم دیاگیاتھا۔سپریم کورٹ نے مرکزی وزارت داخلہ کو توہین عدالت کیس میں مالیہ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ کچھ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے اس کی برطانیہ سے حوالگی میں رکاوٹ آ رہی ہے۔۶۵؍ سالہ تاجر لندن میں مقیم ہے۔ وہاں کی عدالت نے اسے ضمانت دے دی تھی۔ برطانیہ کی سپریم کورٹ نے مفرور تاجر کی حوالگی کا حکم دیا ہے مگر اس پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوسکا۔