گیان واپی مسجد کے امام وخطیب مفتی عبدالباطن نعمانی کا ممبئی کا مختصر دورہ ، خصوصی گفتگو میں کہا کہ بابری مسجد کے تعلق سے جو طومار باندھا گیا تھا وہی طریقہ یہاں بھی اپنایا جارہا ہے
EPAPER
Updated: September 19, 2024, 10:39 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
گیان واپی مسجد کے امام وخطیب مفتی عبدالباطن نعمانی کا ممبئی کا مختصر دورہ ، خصوصی گفتگو میں کہا کہ بابری مسجد کے تعلق سے جو طومار باندھا گیا تھا وہی طریقہ یہاں بھی اپنایا جارہا ہے
’اس وقت پوری ملت اسلامیہ ہند جن پریشانیوں سے دوچار ہے کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ ہمارے مدارس، مساجد، جان ومال، حتیٰ کہ ہمارے ایمان کو بھی مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہر طرف فتنوں کادورہ دورہ ہے ۔ اس طرح کے حالات کی پیشگوئی خود ہمارے نبیؐ فرماچکے ہیں لہٰذا ہمیں ماضی کے تجربات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔ ساتھ ہی جو دردناک واقعات پیش آ رہے ہیں، انہیں سامنے رکھ کر ان سے عبرت اور نصیحت حاصل کرتے ہوئے دعائوں کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ جتنا ممکن ہوسکے اپنے بچائوکی کوشش کرنی چاہئے ۔‘‘ ان خیالات کا اظہار بنارس کی تاریخی اہمیت کی حامل شاہی گیان واپی مسجد کے امام وخطیب مفتی عبدالباطن نعمانی نے اپنے مختصر ممبئی دورے کے موقع پر مدنپورہ میں منعقدہ ایک خصوصی نشست میںکیا ۔
۲۰۰۲ء سے گیان واپی مسجد میں امامت کرنےوالے مفتی عبدالباطن نعمانی نے نمائندہ سے خصوصی گفتگو میں بنارس کی گیان واپی مسجد کے تعلق سے کہا کہ ’’ یہاں پر بھی فرقہ پرست وہی طریقہ اپنارہے ہیں جو انہوں نے بابری مسجد کے معاملے میں کیاتھا ۔ حالانکہ بابری مسجد جیسے کسی بھی معاملہ کو روکنے کیلئے عبادتگاہ قانون بنایا گیا تھا جس کی رو سے کسی بھی عبادتگاہ کے تعلق سے کوئی نیا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن وہ دعوے کئے جارہے ہیں اور ۲۰۱۹ء میں بابری مسجد کا فیصلہ آنے کے بعد تو فرقہ پرستوں کے حوصلے مزید بلند ہو گئے ہیں۔‘‘ مفتی عبدالباطن نعمانی کے مطابق پہلے متھرا بعدازیں گیان واپی کا مسئلہ اُٹھایاگیا۔ گیان واپی مسجد کے تعلق سے بھی فرقہ پرستوں کا یہی دعویٰ ہےکہ یہاں مندر منہدم کرکے مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ ‘‘
مفتی عبدالباطن نعمانی کے بقول فی الحال گیان واپی مسجد کے تعلق سے بنارس کی عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک میں ۲۵؍ سے ۳۰؍ مقدمات جاری ہیں۔ ان مقدمات کے جواب میں گیان واپی مسجد کی نگراں کمیٹی انجمن انتظامیہ مساجد نے ہر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اورعبادتگاہ قانون کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے لیکن حیرت انگیز بات ہے کہ کچھ عدالتوں نے اسے تسلیم کیا تو بہت سی عدالتوں نے تسلیم نہیں کیا اور اب معاملے کو قانونی اڑچنوں میں الجھایا جارہا ہے۔ حالانکہ ملک کےکئی سینئر وکلاء اور کچھ سبکدوش ججوں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے دائر مقدمات قابل قبول نہیں ہیں لیکن کسی کی بات نہیں سنی جارہی ہے۔
موجودہ حالات کے پس منظرمیں گیان واپی مسجد کے تحفظ کے امکانا ت کتنے روشن ہیں ؟ نمائندہ کے اس سوال پر مفتی عبدالباطن نعمانی نے کہا کہ ’’ حالات بڑے نازک اور تشویشناک ہیں، اسلام میں کسی کی بھی عبادت گاہ مہندم کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے، اس کے باوجود جھوٹا بیانیہ پھیلا جا رہا ہے اور پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔ ہمیں ملک کی عدلیہ پر بھروسہ ہے ۔ ساتھ ہی اپنے ایمان پر بھی یقین ہے کہ ہماری عبادتگاہوں کی حفاظت ہر حال میں ہو گی۔ ایسے نازک حالات میں اہلیان ممبئی سمیت پورے ملک کے مسلمانوں سے گیان واپی مسجد کے تحفظ کیلئے دعا کی بھی اپیل ہے۔ ‘‘ مفتی صاحب نے ملک میں بڑھتے ارتداد کے رجحان پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ ہم جتنے بھی برادران ِ اسلام ہیں، چاہےوہ اپنے علم کے اعتبار سے، جانکاری کے لحاظ سے، اپنی دین داری کے اعتبار سے، جس حیثیت سے بھی ہوں، مردہوں چاہے خواتین اپنی اپنی دینی ذمہ داریوںکو بخوبی انجام دیںگے تو ان کا مثبت اثراور اچھے نتائج سامنے آئیں گے ورنہ وہ دن دور نہیں جب ارتداد کی آندھی اور تیز چلے گی ۔ ہم میں سے ہر فرد اس بات کا ذمہ دار ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ایمان کی فکر کرے۔ ان کو دینی تربیت دے اور گھر میں دینی ماحول پیداکرے۔ آج منظم طورپر بالخصوص ہماری بیٹیوںکو مرتد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بڑی تیزی سے اس منصوبہ پر عمل جاری ہے۔ ملک کے سبھی صوبوں، سبھی صوبو ںکے سبھی اضلاع میں ہمیں اس بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس پر قابو پانے کیلئے گھر کے ماحول کو دینی بنانےکی ضرورت ہے۔ اپنی کوشش جاری رکھیں۔