پولنگ کے دن کے عبوری فیصداور حتمی فیصد میں ۱ء۷؍ کروڑ ووٹوں کے فرق پر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’ الیکشن کمیشن میں کچھ بہت عجیب اور پراسرار ہو رہا ہے ‘‘
EPAPER
Updated: May 23, 2024, 8:31 AM IST | New Delhi
پولنگ کے دن کے عبوری فیصداور حتمی فیصد میں ۱ء۷؍ کروڑ ووٹوں کے فرق پر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’ الیکشن کمیشن میں کچھ بہت عجیب اور پراسرار ہو رہا ہے ‘‘
لوک سبھا انتخابات میں پانچ مراحل کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔ اس درمیان کانگریس نے ایک بار پھرالیکشن کمیشن کے ذریعہ ووٹنگ کا حتمی فیصد جاری کرنے میں تاخیر اور ووٹنگ کے دن کے عبوری فیصد اورحتمی فیصد کے درمیان بڑے فرق پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ووٹرس الیکشن کمیشن میں عجیب و غریب سرگرمیاں دیکھ کر پریشان ہو رہے ہیں۔ کمیشن کو اپنی شبیہ کی بھی فکر کرنی چاہئے۔ اس تعلق سے کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان پون کھیڑا نے ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ چار مراحل کی پولنگ کے دوران الیکشن کمیشن میں عجیب و غریب سرگرمیوں کو لے کر ووٹرس پریشان ہیں۔ پہلے الیکشن کمیشن ووٹنگ کے حتمی اعداد و شمار تیار کرنے میں ۱۰؍ سے ۱۱؍ دن کا وقت لیتا ہے اور اس کے بعد جو ڈیٹا جاری ہوتا ہے اس کے مطابق پولنگ کے عبوری فیصد اور حتمی فیصد میں۱ء۷؍ کروڑ ووٹوں کا فرق آجاتا ہے۔ یہ واقعی حیران کرنے والاعدد ہے کیوں کہ کسی بھی الیکشن میں اتنا بڑا فرق کبھی نہیں آیا ہے اور نہ آسکتا ہے۔
پون کھیڑا نے اس پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ غائب ہوئے ای وی ایم کے بارے میں کئی سوال ہیں جن کے جواب نہیں ملے ہیں۔ یہ بھی بہت فکر انگیز ہے۔اس تعلق سے کانگریس جنرل سیکریٹری جئے رام رمیش نے بھی پون کھیڑا کی حمایت میں ایک پوسٹ کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ مجموعی طور پر ۱ء۷۰؍کروڑ ووٹوں کا فرق ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر ایک لوک سبھا سیٹ پر ۲۸؍ ہزار ووٹ کا اضافہ ہوا ہے ۔یہ بہت بڑا نمبر ہے اور ہمارے کیا کسی کے بھی گلے سے نہیں اترے گا۔ ساتھ ہی جئے رام رمیش نے یہ سوال کیا کہ ووٹوں اور مشینوں کی خامی ان ریاستوں میں سب سے زیادہ ہے جہاں بی جے پی کو کثیر سیٹوں کا نقصان ہونے کا پورا پورا امکان ہے۔