• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسلم اکثریتی شہر سے کانگریس کا امیدوار آخری مرتبہ۱۹۹۹ء میں منتخب ہوا تھا!

Updated: October 21, 2024, 11:17 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

گزشتہ ۲۰؍برسوں سےاسمبلی انتخابات میں بری طرح شکست سے دوچار ہونے والی کانگریس کے ٹکٹ کو کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہوئے تقریباً دیڑھ درجن سے زائد لیڈروں نے پارٹی سے ٹکٹ مانگا ہے۔لیڈروں کی دعوے داری نے پارٹی کیلئے مشکلیں کھڑی کردی ہیں۔

In 1999, Abdul Rasheed Tahir Momin won on Congress ticket
۱۹۹۹ء میںعبدالرشید طاہر مومن کانگریس کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے

گزشتہ ۲۰؍برسوں سےاسمبلی انتخابات میں بری طرح شکست سے دوچار ہونے والی کانگریس کے ٹکٹ کو کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہوئے تقریباً دیڑھ درجن سے زائد لیڈروں نے پارٹی سے ٹکٹ مانگا ہے۔لیڈروں کی دعوے داری نے پارٹی کیلئے مشکلیں کھڑی کردی ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے ٹکٹ کے طلبگار ہر لیڈر اپنی امیدواری کو یقینی سمجھ رہا ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق کانگریس ہائی کمان کے ذریعہ اس مرتبہ بھی اگر صحیح اُمیدوار کاانتخاب نہیں کیا گیا تو پسپائی کا سلسلہ مزیددراز ہوجائے گا۔  
 واضح رہےکہ بھیونڈی پارلیمانی حلقہ میں شامل ۶؍اسمبلی حلقوں میں بھیونڈی مشرق اور مغرب ۲؍ ایسے اسمبلی حلقے ہیںجہاں مسلم ووٹ فیصلہ کن پوزیشن میں ہیں۔لوک سبھا کے حالیہ انتخاب میں انڈیا اتحاد کے امیدوار سریش مہاترے  کو۶؍اسمبلی حلقوں میں مسلم اکثریت والے بھیونڈی مغرب سے سب سے زیادہ ایک لاکھ ۸؍ ہزار ۳۵۸؍ووٹ اور مشرق سے ایک ۸؍لاکھ ۱۱۳؍ ووٹ ملے تھے۔
 مغربی اسمبلی حلقہ کانگریس کو ملنے کی خبر سے ڈیڑھ درجن سے زائد افراد نے پارٹی ہائی کمان سے ٹکٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ان میں سابق رکن اسمبلی ایڈوکیٹ عبدالرشید طاہر مومن، سابق میئر ولاس پاٹل، سریش ٹاورے،طارق فاروقی،انس انصاری ، طلحہ مومن، ایڈوکیٹ سمیہ شجاع الدین انصاری، پردیپ راکا،رانی اگروال،ریشیکا راکا، آسمہ چیخلیکر، رخسانہ قریشی ودیگر لیڈروں نے کانگریس سے ٹکٹ کا مطالبہ کیا ہے۔یہ لیڈران ٹکٹ کے حصول کیلئے سینئرلیڈران کی خوشامد کیلئے ممبئی سے دہلی تک کا چکر کاٹ رہے ہیں۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس فہرست میں کچھ ایسے لیڈر نما لوگ بھی شامل ہیں جن کے اندر وارڈ الیکشن جیتنے کی بھی صلاحیت نہیں ہے۔لیکن کانگریس کے کچھ سینئر لیڈران کوسبز باغ دکھا کر ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشوںمیں مصروف ہیں  کانگریس ہائی کمان زمینی سروے کے بعداگر ایمانداری سے اپنا امیدوار منتخب کرتی ہے تو بھیونڈی میں فتح  حاصل کرسکتی ہے۔
۱۹۹۹ء سے کانگریس کے ٹکٹ پر لڑنے والے
 میونسپل کارپوریشن میں سب سے زیادہ کارپوریٹر ہونے کے باوجود ۲۰۱۹ء میں مغربی حلقہ سے کانگریس کے صدر شعیب خان گڈو اور بی جے پی کے صدر سنتوش شیٹی کانگریس کے امیدوار تھے ۔ رائے دہنگان نے دونوں اُمیدواروں کو مسترد کر دیا،دونوں ہی اُمیدوار تیسرے مقام پر رہے۔۲۰۱۴ء میں کانگریس نے شعیب خان گڈو اور فاضل انصاری کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ دونوں کوہی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ۲۰۰۹ء میں مغربی اسمبلی حلقہ سے سابق میئر جاوید دلوی اور مشرقی حلقہ سے گروناتھ ٹاورے کانگریس کا ٹکٹ حاصل کرنے کے بعد شکست سے دوچار ہوئے۔ ۲۰۰۴ء میں کانگریس نے شجاع الدین انصاری کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ان کے انتخابی تشہیر کیلئے سونیا گاندھی بہ نفس نفیس بھیونڈی آئیں تھیں۔اس کے باوجود وہ کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔کانگریس کے ٹکٹ پر آخری مرتبہ ۱۹۹۹ء میں کانگریس کے موجودہ صدر عبدالرشید طاہر مومن کامیاب ہوئے تھے۔انہوں نے شیوسینا کے مدن کرشنا نائک کو ۲۲؍ ہزار ۵۷۷؍ووٹوں سے شکست دی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK