Inquilab Logo Happiest Places to Work

۲۰؍ سے کم طلبہ والے ۱۵؍ہزار اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ نافذ

Updated: September 24, 2023, 12:38 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

ریاست کے ایک لاکھ ۸۵؍ ہزار طلبہ اور ۲۹؍ ہزار سے زائد اساتذہ متاثر ہو ں گے، ’کلسٹر‘ اسکول شروع کرنے کا منصوبہ۔

With a decision, the future of thousands of students of the state is at stake. Photo. INN
ایک فیصلے سے ریاست کے ہزاروں طلبہ کا مستقبل دائو پر لگ گیا ہے ۔ تصویر:آئی این این

ریاستی حکومت نےبالآخر ۲۰؍ سے کم تعداد والے طلبہ کے اسکولوں کو ضم کرکے کلسٹر اسکول میں منتقل کرنےکا فیصلہ نافذ کردیا ہے۔ ریاستی ایجوکیشن کمشنر سورج مانڈھرے نے اس تعلق سے سرکیولر جاری کرکےسبھی علاقائی ڈپٹی ڈائریکٹرس آف ایجوکیشن اورضلع ایجوکیشن افسران سے اپنے علاقوںکے مذکورہ زمرہ کے اسکولوںکی تفصیلات جمع کرنے اور ان اسکولوں کے طلبہ کو علاقےکےکسی ایک بڑے اسکول میں منتقل کرنے کا منصوبہ ۱۵؍اکتوبر تک تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ شندے حکومت کے اس فیصلے سے تعلیمی میدان میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے کیوں کہ اس فیصلے سے ایک لاکھ سے زائد طلبہ متاثر ہوں گے، ساتھ ہی کئی ہزار اساتذہ بھی اس کی زد میں آجائیں گے اور تعلیمی نظام میں جو اتھل پتھل مچے گی اس پر کوئی دھیان نہیں دیا جارہا ہے۔ 
اس فیصلے کے نفاذ سے تعلیمی تنظیمیں بھی برہم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی محکمہ تعلیم کے فیصلہ سے کم از کم ۱۴؍ہزار ۷۸۳؍اسکول خودبخود بند ہو جائیں گے جبکہ  ان اسکولوں میں ایک لاکھ ۸۵؍ ہزار طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ ان اسکولوں میں ۲۹؍ہزار ۷۰۷؍اساتذہ برسرروزگار ہیں۔  واضح رہےکہ آر ٹی ای(حق تعلیم) ایکٹ کےمطابق ہر بچے کو اس کےگھر کےقریب کے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کا حق دیاگیاہے۔لیکن دیہی علاقوں کے طلبہ کی کم تعداد والے اسکولوں میں غیر معیاری تعلیم کا الزام اکثر لگتا رہتا ہے۔ اسی شکایت کو دور کرنے کے نام پر محکمہ اسکولی تعلیم نے کلسٹر اسکول شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی کے تحت اب سیکڑوں اسکولوں کو بند کردیا جائےگا۔  محکمہ کے مطابق  طلبہ کو سماجی طور پر حساس بنانے ، ان میں اسپورٹس مین شپ کو فروغ دینے،  معیاری تعلیم فراہم کرنے اور انھیں مختلف تعلیمی وسائل فراہم کرنے کیلئے کلسٹر اسکول شروع کرنے کی پہل کی گئی ہے۔ محکمہ کی جانب سے یہ صفائی بھی پیش کی گئی کہ ریاستی حکومت کا کلسٹر اسکولوں کو شروع کر کے دیگر اسکولوں کو بند کرنے یا اساتذہ  کے عہدوں کو کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ صرف معیار کے نقطۂ نظر سے  یہ کارروائی کی جارہی ہے۔  یہ وضاحت تعلیمی ایجوکیشن کمشنر سورج مانڈھرے کے ذریعے جاری کردہ سرکیولر میں بھی دی گئی ہے۔
دوسری طرف مذکورہ فیصلہ پرماہرین تعلیم نے شدید تنقید کی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ محض اسکولوں پر ہونے والے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش ہے جو پرائمری تعلیم کو ناقابل رسائی بنا دے گی۔ واضح رہے کہ ریاست میں اس وقت تقریباً ۶۵؍ہزار سرکاری اسکول ہیں۔ ان میں سے۱۴؍ہزار ۷۸۳؍ اسکولوں میں۲۰؍ سے کم طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان میں سے۳؍ہزار ۱۳۷؍ اسکولوں میں ۶؍ سے ۱۰؍ طلبہ ہی ہیں جبکہ ایک ہزار ۷۳۴؍ اسکولوںمیں اس سے بھی کم طلبہ ہیں۔ ان میں سے بیشتر اسکول ریاست کے پہاڑی ، قبائلی اور دور دراز کےعلاقوں میں واقع ہیں جن میں ایک یا ۲؍ اساتذہ ہیں  جو بیک وقت ایک کمرے میں متعدد کلاسوں کو پڑھاتے ہیں۔ مہاراشٹر اسکول پرنسپل اسوسی ایشن کے ترجمان مہندرگنپولے نے اس فیصلے کے تعلق سے کہا کہ آر ٹی ای کےمطابق پرائمری اور اَپر پرائمری کے طلبہ کو ان کی رہائش گاہ سے ایک تا۳؍ کلومیٹر کے فاصلے کے درمیان اسکول کی سہولت فراہم کی جانی چاہئے۔ ریاست مہاراشٹر نے اس ضمن میں قابل رشک کامیابی حاصل کی ہے کیوں کہ ریاست کےدوردراز علاقوںمیں اسکول کامیابی سے جاری  ہیں لیکن کلسٹراسکول کے پروجیکٹ کو نافذ کیا گیاتومہاراشٹر کی یہ کامیابی  بہت بڑی ناکامی میں تبدیل ہو جائے گی ۔ موجودہ نظام بہتر طریقے سے کام کررہا ہے اسے بلاوجہ پٹری سے اتارنے کی ضرورت نہیں ہے۔مہاراشٹراسٹیٹ شکشک بھارتی کے کارگزار صدرجالندر سرودے کے مطابق کلسٹراسکول  پروجیکٹ سے پہلے مرحلے میں ریاست کے تقریباً ۱۵؍  ہزار سرکاری اسکول بند ہوجائیں گے۔تقریباً ۲۰؍ کلومیٹر کے دائرے میں موجود تمام ضلع پریشد اسکول بند کردیئے جائیں گے اور صرف ایک اسکول جاری رہے گا۔ یہ آر ٹی ای ایکٹ کی کھلی  خلاف ورزی ہے۔ دیہی علاقوں کے دور دراز مقام پر کلسٹر اسکول کے قائم کئے جانے سے سب سے بڑا نقصان لڑکیوں کی تعلیم کا ہوگا۔ کلسٹر اسکول کےدور ہونے سے لڑکیاں اسکول جانا چھوڑ دیں گی۔ اسی طرح قبائلی علاقوں کے غریب بچے جو پڑھنا چاہتے ہیں وہ بھی تعلیم سے محروم رہیں گے۔ ہم اس کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینے پر مجبور کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK