ایک عہد کا خاتمہI اسے ۱۹۳۷ء میں شروع کیا گیا تھا، ایک وقت تھا جب بیسٹ کے بیڑے میں ۷۵؍ ڈبل ڈیکر بسیں ہوا کرتی تھیں اب بیسٹ کی اپنی کوئی
ڈبل ڈیکر بس نہیں،اوپن ڈیک بس بھی ۵؍اکتوبر سے بند کردی جائے گی ،کرائے پرچلائی جانے والی ۱۲؍نئی ڈبل ڈیکر بسیں جنوبی ممبئی میںچلائی جارہی ہیں
آج سے یہ بس ممبئی کی سڑکوں پر نظر نہیں آئے گی ،یہ ماضی کا حصہ بن جائے گی جیسا کہ ٹرام ہوا کرتی تھی۔(تصویر،ستیہ جیت دیسائی)
کی شان کہلانے والی بیسٹ ڈبل ڈیکربس ، جوعروس البلاد کے تاریخی باب کا ایک حصہ ہے ،آج ۱۵؍ستمبر کواس کا خاتمہ جائےگا۔۱۹۳۷ءمیںممبئی میںڈبل ڈیکر بس کو شروع کیا گیا تھا۔ایک وقت تھاجب بیسٹ کے بیڑے میں کم وبیش ۹۰۰؍ ڈبل ڈیکر بسیں تھیں لیکن ۹۰ء کی دہائی کے بعدتعداد کم ہوتی گئی اورآخری بیڑےمیں۷۵؍ ڈبل ڈیکر بسیں رہ گئی تھیں مگر آہستہ آہستہ اسے کم کیا گیا اورآج نوبت یہ ہے کہ جب اسےبند کیا جارہا ہے تو مرول ڈپو سے الگ الگ روٹ پرمحض ۳؍ڈبل ڈیکر بسیں چلائی جارہی ہیں۔حالانکہ بیسٹ کی جانب سےمختلف مواقع پر اور کمیٹی کی میٹنگوں میںیہ اعلان ضرور کیا گیا تھا کہ ممبئیکروں کے مطالبات اورممبئی کی شان کہلانے والی ڈبل ڈیکر بسوں کوسڑکوں سے غائب نہیںہونے دیا جائے گا لیکن اس وعدے کووفا نہیںکیا گیا ۔نتیجہ یہ ہےکہ سرخ رنگ کی خاص انداز میں دکھائی دینے والی ڈبل ڈیکربس آج کے بعد سے پھرکبھی ممبئی کی سڑکوں پر نظر نہیں آئے گی ،یہ ماضی کا حصہ بن جائے گی جیسا کہ ٹرام ہوا کرتی تھی۔
ڈبل ڈیکربس بند کرنےکی وجہ یہ بتائی گئی ہےکہ وہیکل قانون کے مطابق ۱۵؍سال کی مدت پوری ہوجانے کے بعد گاڑیوں کوچلانے کی اجازت نہیں ہوتی۔اس لئے اسے استعمال نہیںکیا جاسکتا ۔ بیسٹ انتظامیہ کے مطابق اب بیسٹ کی اپنی کوئی ڈبل ڈیکربس نہیںرہ جائے گی اورنہ ہی اب کوئی ڈیزل انجن والی بس لائی جائے گی ۔واضح رہے کہ جن لوگوںنے بیسٹ کی ڈبل ڈیکر بسوں میںسفر کیا ہے ان کویاد ہوگا کہ بیشتر لوگ بس میں سوار ہونے کے بعد اوپر کی منزل پرپہنچ کرآگے کی سیٹ پربیٹھنے کی کوشش کرتے تھے تاکہ ہوا کے تازہ جھونکوں کے ساتھ وہ دورانِ سفرممبئی درشن بھی کرتے رہیں۔
نئی ڈبل ڈیکراے سی بسیں
اس وقت ۸؍ڈبل ڈیکرنئی اے سی بسیں (کرائے پر چلائی جانے والی )ساؤتھ ممبئی میںچلائی جارہی ہیں، ۸؍ڈبل ڈیکر نئی بسیں مضافات میںچلانے کے لئے لائی جانے والی ہیں،انہیں جلد عملی جامہ پہنانے کی امید ہے۔اس کے علاوہ ۲۰۰؍ مزید ڈبل ڈیکر بسیں لانے کا منصوبہ ہے ۔ اس کے لئے بیسٹ جنرل منیجر نے بی ایم سی سے خصوصی فنڈ بھی مانگا ہے۔ان ۲۰۰؍ بسوں میں بیسٹ کی اپنی کتنی بسیں ہوں گی، یہ کہنا مشکل ہے۔اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جس تیزی سے بیسٹ نے نجکاری کی جانب قدم بڑھایا ہے اس سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیںاوراب بیسٹ کی شناخت برقرار رکھنا بھی مسئلہ ہوتا جارہا ہے۔نمائندۂ انقلاب کے استفسار پریہ تفصیلات بیسٹ کے پی آر او ستیہ وان اِتھاپے نے مہیا کروائیں۔
۵؍اکتوبر سے اوپن ڈیک بسیں بھی بند
اوپن ڈیک بسیں جو خاص طور پر ہیریٹج اور ممبئی درشن کیلئے چلائی جاتی ہیں،انہیں کو۵؍ اکتوبر سے بند کرنے کا بیسٹ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے۔بیسٹ کے پی آر او ستیہ وان اِتھاپے نے اس تعلق سے بتایا کہ ’’ ان کی جگہ ۳؍ نئی اوپن ڈیک بسیں بیسٹ کی طرف سے خریدی جائیں گی۔جب تک نئی اوپن ڈیک بسیں نہیں خریدی جائیں گی تب تک نئی اے سی بسوں کو اس کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ ‘‘بیسٹ بسوں میںسفر کرنے والوں کی آج تعداد ۳۵؍ لاکھ ۲۱؍ ہزار۴۳۶؍ ہے اوریومیہ آمدنی۲؍ کروڑ ۳۲؍ لاکھ ۲۲؍ ہزار ۵۴۵؍ روپے ہے۔ بیسٹ کی اپنی بسوں کی تعداد ۱۶۰۰؍ ہے بقیہ کرائے پرچلوائی جانے والی بسیں سڑکوںپر دوڑ رہی ہیں۔