راہل گاندھی نے کانگریس کے انتخابی منشور میں’پہلی نوکری پکی‘‘ کے وعدہ سے متاثر ہوکر بی جےپی کے ذریعہ کیا گیا وعدہ یاد دلایا، کہا کہ روزگار سے متعلق اسکیم کو بہت دھوم دھام سے شروع کیا گیا لیکن مختص کی گئی رقم خرچ ہی نہیں کی گئی۔
EPAPER
Updated: April 12, 2025, 12:16 PM IST | New Delhi
راہل گاندھی نے کانگریس کے انتخابی منشور میں’پہلی نوکری پکی‘‘ کے وعدہ سے متاثر ہوکر بی جےپی کے ذریعہ کیا گیا وعدہ یاد دلایا، کہا کہ روزگار سے متعلق اسکیم کو بہت دھوم دھام سے شروع کیا گیا لیکن مختص کی گئی رقم خرچ ہی نہیں کی گئی۔
کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کوروزگار کے حوالے سے جمعہ کو بری طرح گھیر لیا۔انہوں نے ۲۰۲۴ء کی انتخابی مہم میں کانگریس کے انتخابی منشور میں شامل کئے گئے’’پہلی نوکری پکی‘‘ کے جواب میں بی جےپی نے جو انتخابی وعدہ کیاتھا وہ یاد دلایا اور سوال کیا کہ اس کا کیا ہوا؟ کیا وہ بھی محض جملہ ہی تھا؟ راہل گاندھی نے جمعہ کو ایکس پوسٹ کرکے یاد دلایا کہ ’’۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن میں ہم نے ملک کے نوجوانوں سے’پہلی نوکری پکی‘دینے کا وعدہ کرتے ہوئےایک لاکھ روپے سالانہ کی ایپرنٹس شپ کی گارنٹی دی تھی۔‘‘ کانگریس لیڈر نے نشاندہی کی کہ نوجوان کو روزگار سے جوڑنے اور ملازمت کے لائق بنانے کیلئے یہ ایک انقلابی اسکیم تھی جس کا اندازہ بی جےپی کو بھی ہوگیا اوراس نے ’’ہمارے انتخابی منشور سے نقل کرکےملازمت سے جڑا انسینٹیو‘‘ مہم شروع کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کہ اس اسکیم سے ایک سال گزر جانے کے بعد بھی ایک نوجوان کو بھی فائدہ نہیں پہنچا۔
راہل گاندھی نے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ’’تقریباً ایک سال قبل روزگار سے متعلق اسکیم کو بہت دھوم دھام سے شروع تو کیا گیا تھا لیکن اس کے نتائج زمین پر نظر نہیں آرہے ہیں۔‘‘ انہوں نےکہا کہ’’ وزیر اعظم کی جانب سے اس اسکیم کیلئے بھاری رقم کا اعلان کیا گیا تھا اور فنڈز بھی مختص کیاگیاتھالیکن یہ رقم واپس چلی گئی کیوں کہ استعمال ہی نہیں ہوئی ۔ اس طرح وزیر اعظم کی یہ اسکیم بھی محض نعرہ ثابت ہوئی ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا’’وزیر اعظم نریندر مودی نے۲۰۲۴ء کے انتخابات کے بعد ہمارے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ کرتے ہوئے بہت دھوم دھام سے ’’ روزگار سے متعلق ترغیبی اسکیم ‘‘ کا اعلان کیا تھا ، اس اعلان کو ہوئے تقریباً ایک سال گزر گیا ہے، لیکن حکومت نے اب تک اس کی وضاحت تک نہیں کی ہے اور۱۰؍ ہزار کروڑ روپے کیوں واپس کر دیئے گئے ہیں ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ روزگار کے سلسلے میں وزیر اعظم کتنے سنجیدہ ہیں ؟ ‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ’’مجھے یقین ہے کہ مودی میرے ان خیالات سے اتفاق نہیں کریں گے لیکن ایک بات یقینی ہے کہ صرف بڑے کارپوریٹوں پر توجہ مرکوز کرنے، غیرجانبدارانہ کاروباروں پر چند سرمایہ داروں کو فروغ دینے، پیداوار پر جوڑ توڑ کرکے مینوفیکچرنگ کو ترجیح دینے اور ہندوستان کی مقامی مہارتوں اور صلاحیتوں کو نظر انداز کرنے سے ملازمتیں پیدا نہیں کی جاسکتیں۔‘‘
کانگریس کے سابق صدر نے سوال کیاکہ ’’وزیر اعظم، آپ نے بہت دھوم دھام سے ای ایل ای کا اعلان کیا تھا لیکن یہ ۱۰؍ ہزارکروڑ روپے کی اسکیم کہاں غائب ہوگئی؟ کیا آپ نے اپنے وعدوں کے ساتھ ساتھ ہمارے بے روزگار نوجوانوں کو بھی چھوڑ دیا؟ آپ ہر روز نئے نعرے لگاتے ہیں، لیکن ہمارے نوجوان ابھی تک حقیقی مواقع کے منتظر ہیں۔ لاکھوں ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے آپ کا کیا ٹھوس منصوبہ ہے جس کی ہندوستان کو ضرورت ہوگی یا آپ کو ایک اور ضرورت ہوگی ۔ اپنی توجہ اڈانی اور اپنے ارب پتی دوستوں کو مالا مال کرنے سے ہٹاکر پسماندہ برادریوں کے نوجوانوں کے لیے روزگار تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے پر کب اپنی توجہ مرکوز کریں گے ؟‘‘ دوسری طرف بی جے پی نے کوئی واضح جواب دینے کے بجائے اسے ’’حقائق کو توڑ مروڈ کر پیش کرنے‘‘ کی کوشش قرار دیا۔